قارئین کرام !وطن عزیز پاکستان میں معاشی صورتحال کے حوالے سے جتنا کام موجودہ دورہ حکومت میں ہورہا ہے شاید ہی اِس سے پہلے معاشی صورتحال کی بہتری اور مستقبل کومدنظررکھتے ہوئے اتنا کام کیاگیا ہو۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمدشہبازشریف نے اپنا منصب سنبھالتے ہی سب سے پہلا کام معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے شروع کیا گزشتہ 8ماہ کی حکومتی کارکردگی اور بہتر معاشی اعشاریے اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔آئی ایم ایف سے ایک دفعہ پھر کامیاب مذاکرات ہوگئے ہیں اور حکومت کی معاشی ٹیم نے نہ صرف آئی ایم ایف پلان کو کامیاب کیا بلکہ آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کی معاشی صورتحال اور موجودہ قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ستم ظریفی کہہ لیں یا کچھ اورپاکستان میں جب بھی معاشی صورتحال بہتر ہوئی اور وطن عزیز میں انفراسٹرکچر مضبوط ہونا شروع ہواتو ملک دُشمن عناصر نے سازشیں رچاناشروع کردیں ۔حالیہ حالات پر نظر دوڑائیں تویقینا ہرپاکستانی دُکھی ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ ایک سیاسی جماعت کا پے درپے دھرنے ،ملکی اداروں کیخلاف زہر آلود گفتگو اور وطن عزیز کوکمزور کرنے کیلئے مختلف سازشیں ہیں ۔آپ اندازہ کریں کہ ملک دُشمنی میں ایک صوبے کا وزیر اعلیٰ اس حد تک جاسکتا ہے کہ وُہ کہتا ہے کہ جوکرنا ہے کرلیں ہم اپنی مرضی سے کام کرینگے ۔گزشتہ تین سال اور خصوصاً 9مئی جیسے سیاہ دن تاریخ کا حصہ ہیں کہ جب تمام ترحدودوقیود کو توڑ کر وطن عزیز کے اداروں اور شہداءکی توہین کی گئی ۔اوریہ دُشمن عناصر یہ بھی جانتے ہیں کہ پوری دُنیا اس وقت پاکستان کی موجودہ قیادت پر بھرپور اعتماد کرتی ہے اور خصوصاً اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر تمام ترممالک کی قیادتوں نے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف سے ملاقات میں نہ صرف سراہا بلکہ پاکستان کی مضبوطی کیلئے ہرقسم کے تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی ۔ملک اِس وقت دھرنوں اور فتنوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس وقت معاشی صورتحال کو مضبوط بنانے کیلئے ملکی اداروں اور حکومت کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے نہ کہ ملک دُشمنی میں فتنہ وفساد برپا کرنے کی ۔یہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی پوری ٹیم کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دوست ممالک سمیت دیگر ممالک کی اعلیٰ قیادتیں پاکستان میں نہ صرف دورے کررہی ہیں بلکہ نئے دوطرفہ منصوبوں پر تجارت کا بھی آغاز کیاجارہاہے ۔گزشتہ روز ہی وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ملائیشیا کے وزیر اعظم اپنے 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں،داتو سری انور ابراہیم کا نور خان ایئر بیس پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیاگیا اوراسلام آباد پہنچنے پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کو سلامی دی،ملائیشیا کے وزیر اعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی، روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کو پھول بھی پیش کئے،نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر کامرس جام کمال خان اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ بھی وزیر اعظم کے ہمراہ استقبال میں شریک تھے۔ملائیشین وزیر اعظم کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے مابین شراکت کے حوالے سے اہم ثابت ہوگاکیونکہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کے ہمراہ اعلی سطح کا کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں کا وفد بھی پاکستان آیا ہے۔وفد پاکستانی کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں سے ملاقات کرے گا جس سے دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔دونوں ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کیلئے ملائیشیا کے وزیراعظم پاکستان۔ملائیشیا بزنس فورم میں شرکت بھی کریں گے۔آج جس مشکل اور کٹھن محنت کے بعد ملکی معیشت اور حالات کو صحیح سمت لایا گیا ہے ایسے ماحول میں فتنہ وفساد ودھرنے وطن عزیز کیلئے سوائے مشکلات کے اور کچھ نہیں ۔اس لیے اپوزیشن جماعتوں کو دھرنوں اور اِن کے سرکردہ کو سمجھانا بجھانا چاہیے نہ کہ اِن کا ساتھ دینا چاہیے ۔پاکستان کے عظیم دوست چین کے موجودہ صدر کاگزشتہ دورہ پاکستان کی تاریخ کا یادگار دورہ ہے جس کے بعد پاکستان ،چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کا آغاز کیاگیا تھا لیکن اُس وقت بھی ایک سیاسی جماعت کی جانب سے دھرنے اور طوفان بدتمیزی برپا تھا جس کی وجہ سے عظیم دوست چین کے صدر کا دورہ بھی تاخیر کا شکار ہوا تھا ۔چند دِنوں بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہورہاہے جونہ صرف پاکستان کے لیے اعزاز ہوگا بلکہ اس سے مزید تجارتی سرگرمیاں بھی شروع ہوں گی اور نئے ترقی کے مواقع کھلیں گے ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر عالمی راہنماﺅں کاپاکستان آنا اور اِن کو مثبت تشخص دینا وقت کی ضرورت ہے اس لیے اپوزیشن سمیت تمام ترسیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وُہ حکومت کا ساتھ دیں اور جس مشکل سے وطن عزیز کی معیشت بحال کی گئی ہے اس میں ساتھ دیں نہ کہ مشکلات پیدا کریں ۔انشااللہ وُہ وقت دور نہیں جب وطن عزیز تمام ترمشکلات سے نکل کرایشین ٹائیگر ثابت ہوگا۔