گزشتہ سے پیوستہ
مودی سرکار کا یہ متنازعہ اقدام پاگل پن ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا بھارت نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت سے انحراف کیا ہے مودی سرکار کو نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کا حساب دینا ہوگا اور دنیا کو بھی یہ احساس دلانا ہے کہ آج اگر کشمیریوں کے دکھ پر آپ چپ ہیں تو کل یہ وقت آپ پر بھی آ سکتا ہے اور بھارت کو بھی یہ بتاناہے کہ اب کشمیر تمہار ا نہیں ہمارا ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا اور جمہوریت کا پرچار کرنے والاملک اپنے ہی ملک میں مختلف مذاہب کے افراد کو دوسرے مذاہب کے استحصال سے بچانے میں ناکام رہا ہے۔ جمہوریت کے علم بردار بھارت کا مکروہ چہرہ اس وقت مزید واضح ہو جا تا ہے جب دنیا کی نظریں کشمیر کی جانب اٹھتی ہیں۔ ماضی قریب میں ہونے والے استحصال کشمیرکے حقائق کسی بھی باشعور انسان کے دل کو دہلا دینے کےلئے کا فی ہے۔شہید ہونےوالے افراد کی تعداد، زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں جا پہنچی۔ جبکہ پیلٹ گنوں کے استعمال سے زخمی اور افراد مکمل طور پر اندھے پن کا شکا افراد کی ایک آنکھ ضائع ہونے اوربینائی کھونے والے افراد کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ خواتین کی آبرو ریزی کے واقعات، مکانات کو جلا کرتباہ ۲و برباد کیا گیا اور سینکڑوں سکولوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا۔ سینکڑوں بے گناہ شہریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔شہید ہونے والوں میں بچے، عورتیں بوڑھے سبھی شامل ہیں ۔ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے کیے جانےوالے ظلم و ستم اتنہا کی تما م حدوں کو پار کر چکے ہیں۔خصوصا کشمیر کے ایک نوجوان راہنما برہان وانی جن کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا کی شہادت نے تحریک آزادی ِ کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔بھارت نے برہان وانی کی شہادت کے بعد ہونےوالے مظاہروں میں پہلی بار پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس کی وجہ سے مظاہرین میں سے بیشتر کو اپنی بینائی کھونا پڑی۔ وادی کشمیر میں اکثر و بیشتر کرفیو لگا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کا کہنا ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ کب کہا ں سے ان پر کوئی الزام لگا کر بھارتی افواج ان کو گرفتار کر لیں یا ان کے بیٹوں کو گھروں سے نکال کر شہید کر دیا جائے اور ان کی لاشیں بعد میں کسی نالے یا گلی میں پڑی ملیں۔اس سے دنیا کو واضح پیغام جائے گا کہ کشمیر پر بھارتی تسلط غیر قانونی ہے اور ریاست کے عوام کے کسی صورت قبول نہ کریں گے۔ پورے کشمیر کو فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دیا گیا ہے جگہ جگہ محاصرے اور ناکہ بندی شروع کر دی گئی۔ بھارتی فوج کی غنڈا گردی اور درندگی اپنے عروج پر جا پہنچی ہے۔ بھارتی افواج کی جانب سے پلیٹ گنوں، زہریلی اور آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کیا گیا۔ متعدد شہری لہولہان کر دئیے گئے۔ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ عوام کی خواہشات کا احترام کیا جائے۔ بھارت اگر جمہوریت کا دعوے دار ہے تو اسے کشمیر میں بھی کشمیری عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے اس مسئلہ کو امن سے حل کرنے کی کوشش کی جائے ۔اسی معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کےلئے پاکستان اور پنجاب میں بھر پور انداز میں یوم استحصال منایا جا ئے گا۔پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں کو باور کراناچاہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور تادم آخر تک ساتھ رہیں گے اور-بھارت کے زیر تسلط غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاک ڈاو¿ن کواتنا عرصہ گزرنے کے باوجود ہمارے کشمیری بھائیوں پر آفرین ہے۔جن کے حوصلے آج بھی جوان اور سربلند ہیں – کشمیری طویل عرصے سے صبروتحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کی مثال ملنا دشوار ہے اور یہ حقیقت بھی تاریخ کاحصہ بن چکی ہے کہ بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر پر تسلط کوکئی دہائیاں گزرگئیں، روز اول سے بھارتی ستم جاری ہے،کشمیریوں کے دکھ کم نہ ہوئے لیکن بھارت کا حوصلہ ٹوٹ چکا ہے بھارتی فوجی بھی ہمت ہار چکے ہیں -غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مکینوں کو بارہا ہر قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا،کھانے پینے کی اشیائ، ادویات، سلسلہ ہائے روز گار، تعلیم، ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ ہر ضرورت پر بندش رہی مگر مشکل ترین حالات میں بھی کشمیریوں کا عزم اور حوصلہ برقرار ہے اور دنیا کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو چکی ہے۔انسانی حقوق کے غیر جانبدارعالمی ادارے غیر جانبدار میڈیاحتیٰ کہ بھارت کے اندر سے بھی لوگ ضمیر کے ہاتھوں مجبور ہو کر کشمیریوں کےلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ کشمیر اب بھارت کے ہاتھ میں نہیں رہا، آج یا کل اسے جانا ہوگا۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر دنیا خاموش ہے لیکن پاکستان پوری طاقت سے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔بیگناہ شہید کشمیریوں کا خون رنگ لائے گا اور آزادی کشمیر کی صبح ضرور طلوع ہوگی ۔ انشاءاللہ
کالم
کشمیر تمہار ا نہیں ہمارا ہے
- by web desk
- ستمبر 8, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 589 Views
- 2 سال ago