کالم

کیا ایٹمی صلاحیت رکھنا صرف کفار کا حق ہے

اسرائیل حملہ اور ہے اور تمام کفار ممالک اسرائیل کو حق بجانے قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو اپنی سلامتی و تحفظ کا حقدار قرار دے رہے ہیں جبکہ ایران مظلوم اور حملے کا شکار ہے ایران پر یورپ اور امریکہ کی اشیر بعد سے اسرائیلی حملہ میں ایران کا بے پناہ نقصان ہو چکا لیکن مسلمان ان حملوں کے خلاف اسرائیل کے خلاف ہونے اور ایران کی حمایت کی بجائے اسرائیل کو تحفظ دینے کے لیے کوشاں ہیں مصر عراق شام لیبیا لبنان کو باری باری اسرائیل امریکی اور یورپی اشیر باد سے تباہ و برباد کر چکا اور اب باری ایران کی چل رہی ہے ایران کو برباد کر لیا اور اگر اس میں اسرائیل کامیاب ہو گیا خدا نہ کرے تو اسرائیل کا اگلا ہدف ترکی اور پاکستان میں سے کسی بھی ملک کا لگ سکتا ہے ایران پر امریکی اور اسرائیلی حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کسی دیہاتی دانشور نے کہا اسرائیل حملہ اور ہے اور برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک اسرائیلی حملے کو حق بجانب قرار دے رہے ہیں اور اسرائیل کے معاون و حامی ممالک اسرائیل کی کھل کر امداد کر رہے ہیں جبکہ مسلم ممالک اسرائیل کی مخالفت کی بجائے اسرائیل کی سہولت کاری میں مصروف ہے انہوں نے کہا کہ شکر ہے کہ چین اپنے تحفظ اور اپنی ضرورتوں کے پیش نظر ایران کی اخلاقی امداد کر رہا ہے اور چین ایران کی وقت انے پر بھرپور امداد بھی کرے گا کیونکہ چین بھی اب ایک سپر پاور بن چکا دوسرے طرف چین کو یہ بھی خطرہ ہے کہ امریکہ نے ایران کو برباد کر کے ایران میں من پسند حکمران مسلط کر دیے اور ایران امریکہ کے قبضے میں چلا گیا تو یوں چین کا بھی گھیرا تنگ ہو جائے گا اور وہ بھی چودراہٹ کی وجہ سے ایران کی بھرپور امداد کرتے ہوئے چین جنگ میں کود سکتا ہے کیونکہ ایک طرف ایرانی دل کی دولت ہے جو چین ایران کی امداد کر کے اس میں سے بڑا حصہ لے سکتا ہے اس دیہاتی دانشور نے کہا کہ مسلم ممالک کا حال مغل شہزادوں جیسا ہوگا جو انگریز کا مقابلہ کرنے کی بجائے عیاشیوں اور محلاتی سازشوں اور غداروں میں گرے رہتے تھے اج ملک امت مسلمہ کے اکابرین یہود کے ایجنٹ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے باری باری ہر مسلمان ملک یہودیوں سے مار کھا کر یہودیوں کا ایجنٹ بنتا جا رہا ہے کبھی پرانی بات ہے کہ مصر اور شام لبنان اور عراق سب سے اسرائیل خوف زدہ رہا کرتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ مسلمان اسرائیل پر پیدل چڑھ دوڑیں تو اسرائیل کی عوام مسلمانوں کے پاں کے نیچے روندے چلے جائیں گے وقت گزرتا گیا حالات بدلتے گئے وہ اسرائیل جو مسلمانوں میں گھرا ہوا کمزور ہوا کرتا تھا بہت چھوٹا تھا مسلم ممالک کی منتیں کرتا تھا کہ اس کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اسے جینے کا حق دیا جائے اسے ایک الگ یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کیا جائے مگر تیل سے مالا مال مسلم ریاستوں کے برانچ اپنی ریاستوں کو محفوظ و مضبوط بنانے کی بجائے دنیا بھر کے عیاش قران بن کر تیلی دولت کو بے دریغ لٹاتے رہے سرحدوں کو نامفوظ و مضبوط کیا افواج کو جدید خطوط پر نہ تیار کیا قوم کی تربیت اس انداز میں نہ کی کہ یہودی ریاست سے لڑنا دینا ا جائے تو مقابلہ کیا جا سکے غرق رہے دشمن ان کے گھروں میں اپنے ایجنٹ اور غدار بسانے لگے عرب شہزادوں نے یہودی عورتوں کو نہ صرف گھروں پر ملازمتیں دیں بلکہ یہودی خوبصورت خواتین کو بیویاں بنا کر اپنے محلات کی مال کا نے بنا لے عربوں کی تباہی کی راہ موار ہونے لگی وہ عرب جو اسرائیل کا وجود برداشت نہ کرتے تھے اب حالات کے اس قدر شکار ہوئے کہ اسرائیل کو اپنے بقا کی خاطر تسلیم کرنے لگے ہیں اسرائیل سے دوستی عربوں کی ضرورت بن گئی ہے عربوں کے پاس تیل گیس اور سونے کے ذخائر بڑی مدار میں موجود ہیں مگر یہ ساری دولت یا تو عرب عیاشی میں برباد کرنے لگے یا یہ دنیا میں محلات خرید کر یہ دولت صرف کرنے لگے یا پھر یہ عرب یہی دولت یورپ امریکہ میں شرم ایا کاری کر کے یورپ اور امریکہ کی معیشت کو مضبوط کرنے میں مصروف رہے عربوں نے سالانہ عربوں روپے کا اسلحہ خریدا جو نہ کہیں استعمال ہوا نہ کسی دشمن کے خلاف لڑائی لڑ کر خرچ کیا بلکہ یہ اصلاح بھی یورپ اور امریکی کمانڈ میں ہونے کی وجہ سے مال خانوں میں بند زنگ الود ہو کر بیکار پڑا ہے بلکہ امریکہ و یورپ کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ہر سال نئے اربوں ڈالر کے اسلحے خریدے جا رہے ہیں جو یقینا عربوں کے پاس اتے تو ہوں گے مگر عرب نہ یہ اسلحہ چلانا جانتے ہیں نہ اسے سنبھال کر رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یوں ایک سلسلہ چل رہا ہے خرید کر دشمن ممالک میں سرمایہ کاری میں مصروف ہیں جو عرب ممالک میں بادشاہتیں قائم ہیں یہ بادشاہتیں بھی یورپ اور امریکہ کی اشیرباد سے قائم ہے اور عربوں کا سارا نظام حکومت و کاروبار بھی امریکہ اور یورپ نے سنبھال کر کنٹرول کر رکھا ہے یوں تو یورپ اور امریکہ دنیا بھر میں جمہوریت کے چیمپئن کا کردار ادا کرتے ہوئے غیر جمہوری ممالک کو بلیک میل کرتے ہیں انسانی حقوق اور ازادی رائے کے بہانے پاکستان جیسے ممالک پر پابندیاں لگا کر ان کو کمزور کر کے ان کو اپنا موتی و فرمانبردار بنانے میں مصروف رہتے ہیں لیکن ادھر خلیج اور مشرق کے وسطی میں یہی یورپ اور امریکہ ان ممالک کی دولت کو سمیٹنے کے لیے بادشاہت امریت کو جائز قرار دیتے ہوئے ان کو کنٹرول کر رہے ہیں اور ان ممالک میں امریکہ نے اپنے فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں تاکہ ان کی دولت پر بھی قبضہ رہے اور ان ممالک پر کنٹرول بھی رہے اور کسی دشمن ملک کی یا بادشاہوں کے مخالفین پر نظر بھی رکھی جا سکے بات بہت اگے نکل گئی یورپ اور امریکہ کا دورہ معیار واضح نظر ارہا ہے فرانس جرمنی امریکہ روس چائنہ بھارت اسرائیل تو ایٹمی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں اگر یہی صلاحیت پاکستان عراق شام یا ایران حاصل کرنے کی کوشش کرے تو ان کے ایٹمی مراکز پر حملہ کر کے ان کو تباہ و برداشت کر دیا جائے اور ان ممالک پر عالمی پابندیاں عائد کر دی جائیں ان ممالک کے خلاف گھیرا تنگ کر کے دنیا میں تنہا کر دیا جائے کیا ایٹمی صلاحیت رکھنا صرف کفار کا حق ہے اس دورے معیار یورپ اور امریکہ کو ننگا کر دیا ہے اور اج ایران پر کھلم کھلا حملے کر کے اسرائیل اور یورپ امریکہ کے اشارے پر یہ ثابت کرنا چاہ رہا ہے کہ کسی ملک کو ایٹمی صلاحیت رکھنے کا اختیار نہ ہے مزے کی بات ہے کہ یورپ اور امریکہ ایرانی ایٹمی صلاحیت کو عرب ممالک کے لیے بھی خطرہ قرار دے کر عرب ممالک کو ایران کے مدمقابل کھڑا کر کے ایک تیر سے دو شکار کرنا چاہ رہے ہیں عراق نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کی تو اس پر حملہ کر کے اس کے ایٹ ممبراکز دبا کر دیے شام کا بھی یہی حشر ہوا پاکستان بڑے خفیہ انداز میں ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہا مگر پاکستان کو اس قدر تنگ و پریشان کیا گیا اور اتنی پابندیاں لگائی جائیں کہ پاکستان مفلوج ہو کر رہ گیا یورپ نے عربوں کو اپنا درپردہ منوا بنا رکھا ہے اور اسرائیل کے اطراف کے عرب ممالک اسرائیل کے جہازوں کو حملہ کرنے کی سہولت کاری فراہم کر رہے ہیں یورپ اور امریکی سازش کا حصہ بن کر اسرائیل کا تحفظ کر رہے ہیں امریکہ کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں اور جب ایران اسرائیلی حملوں کے جواب میں راکٹ میزائل اسرائیل پر پھینکتا ہے تو یہی عرب جو اسرائیل کی جہازوں کی سہولت کاری کا کام کر رہے ہیں ایرانی میزائلوں کو راستہ میں ہٹ کر کے اسرائیل کے تحفظ کا کام کر رہے ہیں اب وقت اگیا ہے کہ دنیا اسلام یورپ امریکہ کی سازشوں کو سمجھے اور اپنی بقا کی خاطر اتفاق اور اتحاد کا مظاہرہ کرے اور مسلم امت کو یکجا کر کے عزرائیلی حملوں کا جواب دے ورنہ اج نہیں تو کل ہم سب کی باری انے والی ہے اور تب اپ کو کوئی بچانے والا نہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے