کالم

گارڈین کی رپورٹ،بھارت کے منہ پہ کالک

پاکستان ایک عرصہ سے جس بات کا حقائق پر مبنی دعویٰ کررہا تھا آخر اسکی گواہی معروف برطانوی اخبار دی گارڈین کی جانب سے ایک رپورٹ میں سامنے آگئی ہے،جس کے مطابق بھارتی حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی جو حکمت عملی اپنا رکھی ہے، اس کے تحت اس نے سکھوں کے علاوہ اب تک متعدد پاکستانی شہریوں کو قتل کروا دیا ہے۔گارڈین کی رپورٹ محض الزام یا صرف دعویٰ نہیں بلکہ قتل ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد بھی بتا دی ہے کہ وہ بے گناہ بیس تھے جو بھارتی بربریت کا شکار ہوئے۔رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی پاکستان میں20افرادکے قتل میں ملوث ہے اور متحدہ عرب امارات میں سلیپر سیلز بھی ہیں۔ انہی سلیپر سیلوں نے مبینہ طور پر غریب پاکستانیوں کو قتل کرنے کےلئے لاکھوں روپے ادا کیے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ایجنٹوں نے اپنے مکجرمانہ کھیل کے لئے جہادیوں کو بھی بھرتی کیا اور انہیںیہ باور کرایا کہ جیسے وہ کافروں کو مار رہے ہیں۔دی گارڈین کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی مودی کے زیر سایہ ایک قاتل گروہ بن کر ابھری ہے،اسکے کارندوں نے داعش کے شدت پسندوں کو پاکستان میں کاروائیوں کےلئے خریدا اور پاکستان میں سکھ رہنماو¿ں کو بھی قتل کیا گیا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے را کو خفیہ ایجنسی کی بجائے ایک ہٹ اسکواڈ بنا دیا ہے جو دوسرے ممالک میں کھل عام بدامنی اور قتل و غارت میں ملوث ہے۔ برطانوی اخبار نے یہ رپورٹ جمعرات 4اپریل کے روز شائع کی تھی اور جمعہ کی صبح سے بھارت کے تمام میڈیا اداروں میں کہرام مچا ہوا ہے۔دی گارڈین نے اپنی رپورٹ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کی انٹیلی جنس کے حوالے سے شائع کی ہے اور بتایا کہ کس طرح بھارت نے2019 ءکے بعد سے ایسے قتل کو انجام دینا شروع کیا۔ پہلا موقع کہ بھارتی انٹیلی جنس نے پاکستان میں مبینہ کارروائیوں پر بات کی،بھارتی ایجنٹوں نے کراچی میں قتل عام کیلئے افغانوں کو لاکھوں ملے،بھارت نے داعش اور طالبان کےلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا، پاکستانی اسلام پسند بنیاد پرستوں کو بھرتی کیا اور تیار کیا ،رپورٹ کے مطابق دہلی نے ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل کیا جنہیں وہ بھارت کا دشمن سمجھتی ہے۔ یہ قتل پاکستان میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے کیے گئے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خالصتان تحریک سے منسلک سکھ علیحدگی پسندوں کو ہندوستانی غیر ملکی کارروائیوں میں پاکستان اور مغرب دونوں میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں بھارت کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد اور روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے جی بی سے رغبت حاصل ہوئی، جو ماورائے عدالت قتل کے لیے معروف رہی ہیں۔بھارتی ایجنسی ”را“ پر براہ راست نریندر مودی کے دفتر کا کنٹرول ہے۔دی گارڈین نے اپنی رپورٹ کے لیے بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے جن دو افسران سے بات کی ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پلوامہ حملے کے بعد اپنے مخالفین کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کی حکمت علمی کا انتخاب کیا۔ ایک افسر نے اخبار کو بتایا، پلوامہ کے بعد ملک سے باہر عناصر کو نشانہ بنانے کے لیے نقطہ نظر تبدیل کر دیا گیا کہ قبل اس کے کہ وہ کوئی حملہ کریں یا خلل پیدا کریں، انہیں پہلے ہی ختم کر دیا جائے۔ گارڈین سے بات چیت میں ذرائع نے بتایا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے چند ماہ بعد ہی وزیر اعظم کے دفتر میں انٹیلی جنس کے اعلی افسران کے درمیان یہ بحث ہوئی کہ اس کیس سے کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ایک سینیئر افسر نے میٹنگ میں کہا کہ اگر سعودی ایسا کر سکتے ہیں۔ تو ہم کیوں نہیں کر سکتے؟ ان افسران نے گواہوں کی شہادتیں، گرفتاری کے ریکارڈ، مالی لین دین کے ریکارڈ، واٹس ایپ کے پیغامات اور پاسپورٹ جیسے شواہد کا حوالہ دیا، جو اس کا حصہ تھے۔ تاہم دی گارڈین نے یہ بھی کہا کہ ان دستاویزات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔ پاکستان میں قتل کی نگرانی کرنے والے را کے ہینڈلرز کی میٹنگیں نیپال، مالدیپ اور ماریشس میں بھی ہوئیں۔ ایک پاکستانی اہلکار نے بتایا، ”پاکستان میں قتل عام کرنے والے بھارتی ایجنٹوں کی یہ پالیسی راتوں رات تیار نہیں کی گئی۔ ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں ان سلیپر سیلز کو قائم کرنے کے لیے تقریبا دو برس تک کام کیا، جو زیادہ تر قتل کرنے کا کام کرتے ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کی یہ رپورٹ جیسے ہی منظر عام پر آئی، بھارتی وزارت خارجہ نے اس کی ترید میں ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ یہ جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی بھارت مخالف پروپیگنڈہ ہے۔مگر یہ ایک حقیقت ہے بھارت نے اس قسم کے واقعات میں ملوث ہے،کینیڈا اور امریکہ تک بھارت کی اس ضمن میں گو شمالی ہو چکی ہے،کنیڈا نے تو بھارت سے تعلقات تک منقطع کر دیئے تھے۔امریکہ ایک سکھ رہنما کے قتل کی سازش کا معاملہ ابھی تک بھارت سے اُٹھا رہا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک بھی بھارت پر غیر ملکی سرزمین پر ہدف بنا کر قتل کرنے کی کوششوں میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہے ہیں تو پھر اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ دی گارڈین بھارت کے منہ پہ کالک ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ خالصتانی علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکام کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ہیں۔ہم سب جانتے ہیں کہ کینیڈین شہری نجر کو جون میں سرے کے ایک گردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس وقت بھی بھارت نے اس الزام کوبے بنیادقرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔اس کے فوری بعد امریکہ نے کہا کہ اس نے اپنے ایک شہری اور خالصتانی علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دی ۔ واشنگٹن نے بھی اس قتل کی کوشش کی ذمہ داری بھارت کے ایک سرکاری اہلکار پر عائد کی، جس کی بھارت تفتیش کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے