کالم

گیس میٹرکی بحالی،وفاقی محتسب شکریہ

سوئی ناردرن گیس کمپنی کی طرف سے فروری دو ہزار پچیس کا بل موصول ہوا جس میں بقایا جات کی مدمیں تہتر ہزار چار سو پچاسی روپے شامل کئے گئے تھے اور ٹوٹل بل ایک لاکھ کے قریب تھا ۔ میں نے ایس این جی پی ایل کے سروس سینٹر جا کر معلوم کیا کہ میرا بل اتنا زیادہ کیوں ہے مجھے بتایا گیا کہ آپ کا میٹر سولہ دسمبر دو ہزار تئیس سے سولہ اگست دو ہزار چوبیس تک نو ماہ بند رہا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرا میٹر صرف دو ماہ جولائی اور اگست دو ہزار چوبیس تک بند رہا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بل میں ٹرکی چارجز فکس چارجز اور ایم آئی آر رپورٹ چارجز شامل ہیں ۔جولائی کے مہینے میں میرے گھر میں گیس نہیں آ رہی تھی میں نے بارہ جولائی دو ہزار چوبیس کو میٹر کی خرابی کی شکایت 1199پر درج کروائی مجھے گیس کمپنی کا میسج موصول ہوا ،معزز صارف آپ کی شکایت درج کرلی گئی ہے، جلد ہی ہمارا نمائندہ آپ سے رابطہ کرے گا۔ کافی دنوں کے بعد ایس این جی پی ایل کا نمائندہ آیا اور میٹر اتار کر دے گیا اور بتایا کہ یہ مینٹیننس کا کیس ہے۔ تقریبا ًدو ماہ تک میٹر اترا رہا اور ہم سلنڈر استعمال کرتے رہے۔ کچھ عرصے بعد ایس این جی پی ایل کی طرف سے ایک اور میسیج موصول ہوا کہ آپ کی شکایت مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ کو ریفر کر دی گی ہے ۔ اسکے بعد میں گیس کے ہیڈ آفس کے چکر لگاتا رہا لیکن جواب ملتا کہ میٹر شارٹ ہیں ۔ بڑی مشکل سے ایک اہلکار سے را بطہ کر کے میٹر لگوایا۔29 اگست دو ہزار چوبیس کو ایس این جی پی ایل کی طرف سے میسج آیا کہ آپ کی شکایت دور کر دی گئی ہے۔ میٹر لگنے کے ایک ماہ بعد جب ایک لاکھ کا بل آیا تو راقم نے وفاقی محتسب اعلیٰ میں شکایت درج کرا دی۔ کیس کی سماعت ہوئی میں وفاقی محتسب کی عدالت میں حاضر ہوا وہاں پر سوئی ناردرن گیس کا نمائندہ بھی موجود تھا۔جج صاحب نے میری گذارشات بھی سنیں آخر کار انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔مجھے وفاقی محتسب کا فیصلہ پندرہ جون دو ہزار پچیس کو موصول ہوا جس میں انڈر بلنگ کے بارے میں اوگرا کے قانون کے تحت میری درخواست مسترد کر دی گئی لیکن گیس حکام شاید جلدی میں تھے ۔ایس این جی پی ایل کا عملہ کسی اطلاع اور نوٹس کے بغیر بارہ جون دو ہزار پچیس کو میرے گھر کا گیس میٹر دوبارہ اتار کر لے گیا۔ہم نے ایک بار پھر سلنڈر کا استعمال شروع کر دیا آخر تنگ آ کر وفاقی محتسب کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ریویو پٹیشن دائر کر دی ۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اسلام آباد میں یکم جون دو ہزار پچیس کو کیس کی سماعت ہوئی اور وفاقی محتسب کے جج راجہ اخلاق حسین نے میرے دلائل اور گزارشات بڑے غور سے سنیں ۔ ایس این جی پی ایل کے بلنگ آفیسر قیصر انعام نے فون پر کیس کی سماعت میں شرکت کی۔ کافی بحث مباحثے کے بعد جج صاحب نے گیس کے ٹوٹل بل کا40 فیصد ایڈوانس جمع کروانے پر فوری میٹر لگانے اور بل کی باقی رقم اقساط میں جمع کروانے کا مختصر فیصلہ سنا دیا ۔ ایس این جی پی ایل کے حکام کو فون پر فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔ میں وفاقی محتسب کے جج کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے تفصیلی فیصلہ جاری ہونے سے قبل ایس این جی پی ایل کے بلنگ آفیسر سے بات کر کے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا۔ شکر الحمد للہ کہ میرے گھر کا گیس میٹر وفاقی محتسب کے حکم پر ایک دن میں لگا دیا گیا۔ بلنگ آفیسر قیصر انعام کا بھی مشکور ہوں کہ جنہوں نے گیس حکام سے مل کر محتسب کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا۔ ورنہ گیس میٹر لگوانے کیلئے ایس این جی پی ایل کے دفاتر کے کئی چکر لگانے پڑتے ہیں۔ حالانکہ انیس سو تہتر کے آئین کے تحت بنیادی سہولت حاصل کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ وفاقی محتسب کا ادارہ عوام کو سستا اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے صدر پاکستان کے ایک حکم کے تحت انیس سو تراسی میں قائم کیا گیا تھا۔ ادارے کا مقصد وفاقی سرکاری اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور کرپشن کو منظر عام پر لانا اور عوام کو سستا انصاف فراہم کرنا ہے۔وفاقی محتسب سیکرٹریٹ سوئی ناردرن گیس کمپنی واپڈا ایف بی آر پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کی طرف سے عوام کیساتھ ہونیوالی نا انصافیوں کے خلاف ریلیف فراہم کر رہا ہے ۔ علاقائی دفاتر بھی عوام کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ میں وفاقی محتسب کے فیصلے کے نتیجے میں ایک دن میں گیس میٹر دوبارہ لگنے پر ان کا شکر گزار ہوں۔ وفاقی محتسب کا ادارہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے امید کی کرن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے