کالم

ہسپتالوں کی ابتر حالت

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سروسز ہسپتال کے سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے آڈیٹوریم میں مریضوں کے لئے علاج معالجہ اور دیگر سہولتیں بہتر بنانے کے لئے سینئر ڈاکٹرز سے اپنے خطاب میں کہا کہ صرف لیڈر، سیاست دان اور بیورکریسی خرابیوں کی ذمہ دار نہیں ہے۔ خرابیوں اور خامیوں کے ذمہ دار محض ڈاکٹرز نہیں بلکہ حکومت بھی ہے۔ مایوسی گناہ ہے، اللہ تعالی نے مایوسی کو سخت ناپسند فرمایا ہے۔ بحیثیت پاکستانی حالات میں بہتری کیلئے اپنا پورا حصہ ڈالنا ہمارا فرض ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ سروسز ہسپتال کی حالت دیکھ کر مجبوراً کہنا پڑا کہ کسی دشمن کو بھی اس ہسپتال نہ بھیجوں۔ پورے پنجاب میں ہسپتالوں کے دورے کئے، سروسز سے ابتر حالت کسی ہسپتال کی نہیں دیکھی۔ہاتھ دھونے کیلئے صابن، فرش دھونے والا ملازم اور اے سی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ملتان کے ہسپتال میں ایک ہی بیڈ پر پانچ بچوں کا علاج ہوتے دیکھا ہے۔ اگر ایک بیڈ پر پانچ، پانچ مریضوں کا علاج ہو رہا ہے، یہ ڈاکٹر کا قصور نہیں ہے۔ ہم کو ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ ایک کی گنجائش پر 5 مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔ جو بھی حکمران آتے ہیں، نئے ہسپتال بنانے لگ جاتے ہیں، پرانے ہسپتالوں پرکوئی توجہ نہیں دیتا۔ ہم چند ماہ میں پانچ، دس ارب لگائیں گے، سروسز ہسپتال کے لئے کوئی لمٹ نہیں۔ سروسز ہسپتال کو مختصر عرصے میں برینڈ نیو ہسپتال بنایا جائے گا لیکن اونرشپ نہ لی گئی تو پھر یہی حال ہوگا۔ ہسپتال سٹاف جہاں بھی کام کررہا ہے، واپس آئے گا، یہاں کام کرے گا ورنہ تنخواہ نہیں ملے گی۔ فالج کے دورے کےلئے ضروری انجکشن فراہم کرنے کےلئے ضروری اقدامات کریں گے۔سوال یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال بہترین پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرح کیوں نہیں بن سکتے؟۔ سینئر ڈاکٹرز اگر ہسپتال میں ڈیوٹی کے اوقات پورا نہیں کریں گے تو نچلا سٹاف بھی پوری ڈیوٹی نہیں کرے گا۔ ڈیوٹی پوری کرنے کا عہد کر لیں تو مختصر وقت میں مثبت نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔ سرکاری ڈیوٹی پوری کرنے کے بعد ڈاکٹر اپنا کام کریں۔وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں میں نرسوں کی تعدادبیڈز کے تناسب سے پوری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی یو میں نرسز کی تعداد ترجیحی بنیادوں پر پوری کی جائے۔ ہسپتال کی حالت کو بہتر بنانا ہمارا عزم ہے۔ میوہسپتال کی تعمیر نوکے ساتھ ضروری فرنیچر اور طبی آلات بھی فراہم کئے جائیں گے۔ ایم آر آئی، سی ٹی سکین او رانجیوگرافی سروسز کی آو¿ٹ سورسنگ کے پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں کی میڈیسن کیلئے مرکزی سٹور ہائر کئے جائیں گے۔ بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کو بھی بہتر بنانے کیلئے احسن اقدام کے طورپر پہلے مرحلے میں چلڈرن ہسپتال لاہور اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان میں ایمرجنسیز میں علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔سرکاری ملازمین کیلئے ایک اور بڑا اقدام بھی کیا گیا کہ پی کے ایل آئی میں بھی علاج کرا سکیں گے۔ تمام سرکاری ملازمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں علاج معالجہ سے استفادہ کر سکیں گے۔عوام کی صحت ، خوراک اور جان و مال کا تحفظ بنیادی طورپر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں اپنے فرائض سے پوری طور پر آگاہ ہے اور اس شعبے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ ماضی میں ہسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ گزشتہ دورحکومت میںگورنمنٹ ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر کئی مریض موجود ہوتے تھے اور پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں تھا۔صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی ہسپتالوں کی انتظامیہ نے چپ سادھ لی تھی۔ مگر اب صوبائی حکومت کی شب و روز محنت رنگ لا رہی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کا موجودہ پروگرام ملکی تاریخی کا سب سے بڑا اور تاریخی پروگرام ہے، اس کی بدولت نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی کمزور طبقے کو صحت کی معیاری سہولیات میسر آ رہی ہیں۔ محسن نقوی عوام کی صحت کے بارے میں بڑے فکر مند ہیں۔ وہ غریب اور نادار لوگوں کو بھی صحت کی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں۔ محسن نقوی نے اجلاس میں رواں ماہ بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے محکمہ آبپاشی اور تمام کمشنرز کو جاری فنڈز بروقت استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ دریاو¿ں کے پشتے اور بند پہلے سے مضبوط بنائے جائیں۔ موسم کی صورتحال اور دریاو¿ں میں پانی کے بہاو¿ کو مسلسل مانیٹر کیا جائے۔پنجاب حکومت نے محکمہ آبپاشی کو ضروری فنڈز جاری کردئیے ہیں۔ دریاو¿ں کے بیڈ کے اندر موجود آبادیوں کی حفاظت کےلئے پیشگی انخلاءیقینی بنایاجائے۔ نگران وزیراعلیٰ کو سمن آباد انڈر پاس پراجیکٹ کے دورہ پربتایا گیا کہ سمن آباد انڈر پاس کو کنٹریکٹ پیریڈ سے دو ماہ پہلے ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔ سمن آباد انڈر پاس سے روزانہ تقریباً 2 لاکھ گاڑیوں کو آمدورفت میں بے پناہ سہولت ملے گی اور ایندھن کی مد میں کروڑوں روپے بچت ہو گی۔ سمن آباد انڈر پاس کی تعمیر کے دوران ملتان روڈ کو ایک دن بھی ٹریفک کیلئے بند نہیں کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے