کالم

ہم کسی سے کم نہیں

گزشتہ پانچ دہائیوں سے پاکستان کو اقتصادی بدحالی، سیاسی عدم استحکام اور سلامتی کے مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے ۔ ان مسائل نے بظاہر پاکستان کو ایک کمزور ہوتی ریاست کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن حالیہ پاک بھارت حالیہ جنگ نے ان تمام مفروضوں کو غلط ثابت کر دیا ہے پاکستان ایک ذمہ دار، خودمختار اور دفاعی لحاظ سے مضبوط ریاست ہے جو اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ ہر میدان میں دشمن کو مثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پانچ دن جاری رہنے والی اس جنگ کے بعد، امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی، جس میں بھارت کو پاکستان کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات پر آمادہ ہونا پڑا۔ یہ پاکستان کی سفارتی اور عسکری فتح تھی۔ نہ صرف بھارت کا حملہ ناکام رہا بلکہ عالمی برادری نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔اس پوری صورت حال میں سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ پاکستانی عوام کا اپنی افواج اور ریاستی اداروں پر اعتماد دوبارہ بحال ہوا۔ جنگ سے قبل ملک میں عمومی رائے یہی تھی کہ پاکستان اقتصادی بحران کے باعث شاید جنگ کا سامنا نہ کر سکے گا، مگر پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جدید حکمت عملی نے نہ صرف یہ تاثر زائل کیا بلکہ عوام کے اندر ایک نیا حوصلہ اور اتحاد پیدا کیا۔پاکستان کی مسلح افواج نے اس مختصر مگر اہم جنگ میں یہ ثابت کر دیا کہ دفاع صرف اسلحے کا نام نہیں بلکہ حوصلے، حکمت، قیادت اور قوم کے اعتماد کا مجموعہ ہے۔ افواج پاکستان نے نہ صرف دشمن کے حملے کو ناکام بنایا بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر لمحہ تیار اور چوکس ہیں۔اس موقع پر یہ کہنا بجا ہوگا کہ جو ریاست اپنے دفاع میں مضبوط ہو، جو قوم اپنی ریاست اورافواج پر اعتماد رکھتی ہو، وہ کبھی ناکام نہیں ہو سکتی۔ پاکستان نے اس جنگ میں اپنی خودمختاری، سالمیت اور دفاعی برتری کو منوایا اور دنیا کو یہ باور کرایا کہ وہ ایک ذمہ دار جوہری طاقت ہے جو نہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی سنجیدہ ہے۔محدود پیمانے کی یہ جنگ اثرات کے حوالوں سے بے پناہ اہمیت کی حامل ہے پاک فضائیہ کی طاقت سے دنیا حیرت میں مبتلا ہو گئی کہ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی پاکستان کسی سے کم نہیں پاکستان ایک ناک ناقابل تسخیر قوت کا نام ہے جس کی سرحدوں میں مداخلت اور رخنہ اندازی کی گنجائش نہیں۔ پاکستان کو کمزور سمجھنے والوں کی انکھیں کھل جانی چاہیے۔ ایک قوم کی اصل پہچان تب ہوتی ہے جب وہ بحران میں بھی ثابت قدم رہے۔ پاکستان نے دفاع کے میدان میں جو کارکردگی دکھائی، وہ آنے والی نسلوں کے لیے فخر کا باعث ہے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشمکش ملکی استحکام کے لیے نیک شگون نہیں حکومت کو چاہیے کہ تمام سیاسی فریقین کو اعتماد میں لے کر آل پارٹیز کانفرنس بلائے اور اہم قومی معاملات پر ایک پالیسی تشکیل دے تاکہ داخلی وحدت کو مضبوط کیا جا سکے۔ داخلی سلامتی کی موجودہ صورتحال پہلے ہی نازک ہے خصوصا خیبرپختونخوا میں افغان سرحد کے ساتھ اور بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ایک سنگین چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ ان خطرات کے باوجود حالیہ فوجی فتح نے ثابت کیا کہ پاکستان نے اپنے سے دس گنا بڑی معاشی طاقت کے ساتھ ٹکر لینے کے لیے خود کو بخوبی تیار کیا تھا۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھارت کے ساتھ تنا کے دوران نہایت دانشمندانہ اور جارحانہ حکمتِ عملی اپناتے ہوئے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔یہ عسکری کامیابی نہ صرف قومی سلامتی کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ افواجِ پاکستان کو ایک پیشہ ورانہ اور عوام دوست ادارے کے طور پر اپنا امیج بہتر بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گی۔ جنرل عاصم منیر، اس وقت ایک قومی نجات دہندہ کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہے ہیں یہ وہ قوت ہے جو نہ صرف دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا سکتی ہے بلکہ قوم کو امید، اعتماد اور وقار کا احساس بھی دلا سکتی ہے۔لہذا ہمیں اپنی افواج، ریاستی خودمختاری اور اپنی صلاحیتوں پر فخر کرنا چاہیے۔ پاکستان ناکام ریاست نہیں، بلکہ ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے جو اپنے دفاع کے ذریعے دنیا کو یہ بتا چکی ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے