14 اگست 2025ء کو پاکستان اپنا 78واں یومِ آزادی اس جذبے، فخر اور کامیابی کے ساتھ منا رہا ہے جو اس قوم کی بنیادوں میں پیوست ہے۔ اس سال کا یومِ آزادی ایک نئے قومی جوش اور ولولے کے ساتھ منایا جا رہا ہے، کیونکہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ ہونے والی جنگ میں ایک واضح اور شاندار کامیابی حاصل کی، جسے قوم نے معرکہ حق کا نام دیا ہے۔یہ معرکہ صرف عسکری سطح پر جیت نہیں، بلکہ یہ اس نظریے کی فتح ہے جس پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ یہ ایک پیغام ہے دنیا کو کہ پاکستان نہ صرف اپنی سالمیت کا دفاع کر سکتا ہے بلکہ اپنے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔14اگست کا دن برصغیر کے مسلمانوں کیلئے صرف ایک آزادی کی تاریخ نہیں بلکہ ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ یہ دن اس صدیوں پر محیط جدوجہد کا نقطہ عروج ہے جو کبھی 1857کی جنگِ آزادی، کبھی تحریکِ خلافت اور کبھی تحریکِ پاکستان کی صورت میں سامنے آئی۔ 14اگست 1947 کو جب پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو یہ صرف سیاسی کامیابی نہیں تھی بلکہ یہ اس عہد کی تجدید تھی کہ مسلمان اپنی جداگانہ شناخت اور نظریے کی حفاظت کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی محض ایک نعمت نہیں بلکہ ایک امانت ہے جس کی حفاظت نسل در نسل ہمارا فرض ہے۔قیام پاکستان کا خواب ایک دن میں نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی یہ ریاست کسی اتفاقی حالات کا نتیجہ تھی۔ یہ مسلمانوں کی ایک طویل فکری، سیاسی، یکجہتیِ اور نظریاتی جدوجہد کی فتح کی صورت میں پاکستان کا وجود دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ تحریکِ پاکستان کی جڑیں اس وقت مضبوط ہونا شروع ہوئیں جب علامہ محمد اقبال نے 1930میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران ایک علیحدہ مسلم ریاست کا واضح تصور پیش کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ برصغیر کے مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں جن کی مذہبی، ثقافتی اور تہذیبی شناخت جدا ہے اور اس بنیاد پر وہ ایک الگ ریاست کے مستحق ہیں۔ ان کی یہ تقریر برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک روحانی اور نظریاتی مینارہ نور ثابت ہوئی۔بعد ازاں قائداعظم محمد علی جناح نے اس خواب کو حقیقت کا رنگ دینے کیلئے بھرپور سیاسی جدوجہد کی۔ انہوں نے دو قومی نظریہ کو واضح انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہندو اور مسلمان دو علیحدہ قومیں ہیں جن کا مذہب، ثقافت، زبان اور طرزِ زندگی یکسر مختلف ہے۔ محمد علی جناح نے مسلمانوں کو ایک قوم کے طور پر متعارف کرایا جو کسی بھی اکثریتی نظام میں محض اقلیت نہیں بلکہ ایک خودمختار قوم ہے اور جسے اپنی جداگانہ شناخت کیلئے ایک الگ ریاست کی ضرورت ہے۔قائداعظم کے تاریخی الفاظ آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے فرمایا تھا: "پاکستان اسی دن قائم ہو گیا تھا جب پہلے مسلمان نے اس خطے میں قدم رکھا تھا”، اور ایک اور موقع پر کہا: "پاکستان کا مطلب صرف جغرافیہ نہیں بلکہ ایک ایسی ریاست ہے جہاں اسلام کے اصولوں کے مطابق عوام کو زندگی گزارنے کا موقع ملے”۔ ان کے نزدیک پاکستان کا مقصد محض سیاسی آزادی نہیں بلکہ ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا تھا جہاں انصاف، مساوات اور مذہبی آزادی کو بنیادی حیثیت حاصل ہو۔ یہ فرمودات آج بھی ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ پاکستان کے قیام کا اصل مقصد ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ پاکستان کا قیام لاکھوں قربانیوں کا مرہونِ منت ہے۔ برصغیر کی تقسیم کے وقت لاکھوں مسلمان ہجرت پر مجبور ہوئے۔ معصوم بچے یتیم ہوئے، خواتین کی عصمتیں پامال ہوئیں، اور ہزاروں خاندان اجڑ گئے۔ لیکن ان قربانیوں کا مقصد واضح تھا۔ ایک ایسی ریاست جہاں مسلمان اپنے دین، ثقافت اور شناخت کے ساتھ آزادی سے زندگی گزار سکیں۔پاکستان کا مطلب صرف ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے۔ "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ” ایک سیاسی نعرہ نہیں بلکہ مسلمانوں کے ایمان اور تشخص کا اعلان تھا۔ملک کے طول و عرض میں یومِ آزادی جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے۔ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد سمیت ہر شہر، ہر گائوں میں سبز ہلالی پرچم لہرا رہا ہے۔ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دفاتر میں خصوصی تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں۔ فوجی پریڈ، قومی ترانے، ملی نغمے اور شہدا کو خراجِ عقیدت کیلئے تقاریر کا انعقاد ہو رہا ہے ۔رواں سال معرکہ حق کی فتح کو مدنظر رکھتے ہوئے یومِ آزادی کے تمام پروگرامز میں خاص تھیم شامل کی گئی ہے۔ عوام کا جذبہ دیدنی ہے، نوجوان نسل پاکستانی شاہینوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ شہدا کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔یومِ آزادی 2025 صرف ایک تاریخی یادگار نہیں بلکہ ایک زندہ اور متحرک قوم کا زندہ ثبوت ہے۔ اس سال ہم نے نہ صرف اپنے ماضی کی قربانیوں کو یاد کیا بلکہ حال کی فتح کو بھی جشن میں بدلا۔ معرکہ حق نے ثابت کر دیا کہ پاکستان صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک زندہ نظریہ ہے جو قربانی، ایمان، یکجہتی اور قوتِ ارادی سے عبارت ہے ۔پاکستان نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک نظریاتی قلعہ ہے، ایسا قلعہ جسے نہ گولی، نہ طیارہ، نہ سازش اور نہ دشمنی زیر کر سکتی ہے اور یہ پیغام ہم ہر سال، ہر دن اور ہر معرکے میں دہراتے رہیں گے۔ پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد!

