ہر سال 19جولائی کو کشمیری عوام "یومِ الحاقِ پاکستان” اس عزم کے ساتھ مناتے ہیں کہ وہ آج بھی پاکستان کا حصہ بننے کی جدوجہد میں ثابت قدم ہیں۔ یہ دن 1947 کی اس تاریخی قرارداد کی یاد دلاتا ہے جب سری نگر میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے متفقہ طور پر پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی۔اس اقدام نے کشمیری عوام کی دلی خواہش اور قومی امنگوں کی ترجمانی کی کہ وہ ایک اسلامی ریاست پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔یومِ الحاقِ پاکستان درحقیقت کشمیریوں کی قربانیوں، ان کی استقامت، اور پاکستان سے وابستہ امیدوں کا دن ہے۔ یہ دن نہ صرف ایک تاریخی حقیقت کی یادگار ہے بلکہ موجودہ حالات میں کشمیری عوام کے جائز حقِ خود ارادیت کی آواز کو عالمی برادری تک پہنچانے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔پاکستان نے گزشتہ سات دہائیوں میں بھارت سے تین جنگیں لڑنے کے باوجود ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے پرامن، منصفانہ اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح طور پر کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے کی ضمانت دیتی ہیں تاکہ وہ آزادانہ طور پر فیصلہ کر سکیں کہ وہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔پاکستان کا یہ مقف آج بھی مضبوطی سے قائم ہے کہ کشمیر کا مسئلہ محض دو ممالک کے درمیان زمینی تنازع نہیں بلکہ ایک قوم کے بنیادی انسانی، سیاسی اور جمہوری حقوق کا سوال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہر بین الاقوامی فورم پر کشمیری عوام کی نمائندگی اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہا ہے۔پاکستان کے قیام کے فورا بعد ہی حکومتِ پاکستان نے کشمیر کو ایک نامکمل ایجنڈے کا حصہ قرار دیا، اور قائداعظم محمد علی جناح سے لیکر آج تک ہر سیاسی و عسکری قیادت نے کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کی ہے۔ 1948میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا اور تب سے ہر فورم پر اس کے پرامن حل کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو نے "ہزار سال تک لڑنے” کا نعرہ دیا، تو جنرل مشرف کے دور میں مسئلے کے حل کیلئے متبادل راستے تلاش کیے گئے۔ 2008 کے بعد پاکستانی عوام نے ہر سال 5 فروری کو "یومِ یکجہتیِ کشمیر” منانا شروع کیا تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو عالمی پلیٹ فارمز پر مثر انداز میں اٹھایا، خاص طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنا مقف پرزور انداز میں پیش کیا۔ موجودہ حکومت بھی اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی، اخلاقی اور سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی آواز بن کر کھڑی ہے، اور عوامی سطح پر بھی یہ بیانیہ مکمل طور پر راسخ ہے کہ کشمیری پاکستان کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔پاکستان کی حکومت، عوام اور تمام ریاستی ادارے کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ ان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کو اپنی خارجہ پالیسی کا اہم ستون سمجھتے ہیں۔ ہر سال یومِ یکجہتیِ کشمیر، یومِ شہدا کشمیر اور یومِ الحاقِ پاکستان جیسی تقریبات کے ذریعے دنیا کو باور کرایا جاتا ہے کہ کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں ۔ اقوامِ متحدہ، او آئی سی، اور دیگر عالمی اداروں میں پاکستان کی مسلسل کوششوں کے باعث مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں اور میڈیا پر قدغن کے ذریعے سچ کو دبانے کی کوشش کی گئی، پاکستان نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کا عمل جاری رکھا۔کشمیریوں کی پاکستان سے وابستگی صرف مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ ثقافتی، تہذیبی، لسانی اور جغرافیائی رشتوں سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ 1947 میں پاکستان کا قیام دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہوا اور کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی نے اسی نظریے کی تائید کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش ظاہر کی۔ کشمیری عوام کا یہ فیصلہ آج بھی مضبوطی سے قائم ہے۔ انہوں نے دہائیوں پر محیط ظلم، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور پیلٹ گنز کے ذریعے نابینا کیے جانے کے باوجود اپنی جدوجہد کو ترک نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی نے کشمیریوں کے عزم کو مزید مضبوط کیا ہے۔1947 سے لیکر آج تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہزاروں کشمیری شہید کیے جا چکے ہیں۔ خاص طور پر 5 اگست 2019 کے بعد جب بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، تب سے ظلم و ستم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ انٹرنیٹ بندش، سیاسی قیادت کی نظربندیاں، میڈیا پر مکمل کنٹرول، اور مذہبی آزادی پر قدغن جیسے اقدامات نے دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ تاہم کشمیری عوام کی ثابت قدمی قابلِ تحسین ہے۔ وہ آج بھی پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کو اپنے سینے سے لگاتے ہیں، شہدا کے جنازوں پر پاکستان کے قومی ترانے گاتے ہیں، اور "ہم پاکستان ہیں، پاکستان ہمارا ہے” کا نعرہ گونجتا ہے۔مرحوم سید علی گیلانی کا وہ نعرہ جو ہر کشمیری کے دل کی دھڑکن بن چکا ہے "ہم پاکستان ہیں، پاکستان ہمارا ہے”۔ یہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ کشمیریوں کی اجتماعی سوچ اور نظریے کا مظہر ہے۔یہ نعرہ نہ صرف قابض قوتوں کیلئے ایک چیلنج ہے بلکہ عالمی ضمیر کیلئے ایک پیغام ہے کہ کشمیری قوم اپنا فیصلہ کر چکی ہے۔عالمی برادری، خاص طور پر اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور بڑے عالمی ممالک، کشمیریوں کی حالتِ زار سے واقف ہیں۔ انہیں اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد، بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکنا اور کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت دینا، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ۔19 جولائی کا دن کشمیریوں کی پاکستان سے وابستگی، ان کی قربانیوں، اور ایک آزاد و خودمختار مستقبل کے خواب کی یاد دہانی ہے۔ یہ دن ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستان اور کشمیر ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ اس دن کی مناسبت سے ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کی آواز کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں گے اور ان کے حقِ خود ارادیت کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ کشمیر بنے گا پاکستان۔یہ کوئی خواب نہیںبلکہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے جسے وقت خود ثابت کرے گا۔