کالم

یوم اقبالؒ پر سرکاری تعطیل کا خیر مقدم

riaz chu

جناب لیاقت بلوچ ،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے حکومت کے 9 نومبر اقبال ڈے پر عام تعطیل کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے 9 نومبر کی چھٹی ہی ختم نہ کی بلکہ فِکرِ اقبال کی بھی چھٹی کرادی تھی۔ عوام اقبال کی فکر، دو قومی نظریہ، خودی، خودداری ہی قوم کو طاقت ور بناسکتی ہے۔ حکمران، پالیسی ساز اِدھر ا±دھر کے تجربات اور انتشارِ فکر کی بجائے قائداعظم اور علامہ اقبال کے دائمی اصولوں اور فکر کو ہی قومی وحدت، استحکام اور اتحادِ کا ذریعہ بنائیں۔ سابق پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ علامہ اقبالؒکا یہ کارنامہ ہے کہ انہوں نے مغربی فلسفہ ،مادرپدر آزاد تہذیب کے خلاف اعلان جنگ کیا۔سب سے پہلے قدم اٹھانے کی جرات کی اور ملت اسلامیہ کو اس محاذ پر معرکہ آرائی کی رہنمائی دی۔اس دور میںاسلام کو کھل کر اپنا دین کہنے کی عظیم مثال قائم کی۔اقبال کی فکر ،ان کے توحید و رسالت پر مبنی فلسفہ خودی،فکر اور عشق حقیقی کے جذبات نے ایک ایسی فضا مہیا کی کہ جس میںاسلام کے آفاقی پیغام کو فروغ پانے کا موقع حاصل ہوا۔علامہ اقبالؒ کی فکر توحید اور عشق رسول اللہ سے جڑی ہوئی ہے انہوںنے ا±مت محمدیہ کو یہ پیغام دینے کی مسلسل کوشش کی کہ اپنے آپ کو جانو اور پہچانو، اپنے آپ کو مایوسی اوریاسیت سے نکالو ،اپنے آپ کو قائم کرو اور بحال کرو،اپنے آپ کو اللہ سے بغاوت کی فکر اورفلسفہ سے بچاو¿،اپنے آپ کو دوسروں سے منواو¿ اور اس سلسلہ میں جو بھی معرکہ لڑنا پڑے لڑنے کیلئے تیار رہو۔اقبالؒ نے عقیدہ ختم نبوت کے مسئلہ پر عمرانی نقطہ نظر سے حکیمانہ بحث کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ یہ اصولی عقیدہ ہے اور ملت اسلامیہ کے نظام دین پر نقب لگانے والے شیطانی عناصر کو للکارا،دلیل کی برہان سے انہیں بے نقاب کیا۔عشق رسول اللہ اور ختم نبوت کے تحفظ کےلئے اقبال کی جدوجہد ان کے لیے توشہ آخرت ہے۔علامہ اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں میں بالخصوص یہ فکر اجاگر کی اور اس کی آبیاری کی کہ”قوموں کی حیات ان کے تخیل پر ہے موقوف“،یعنی قومیں فکر ونظریہ سے محروم ہوں تو انہیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔اقبالؒ نے یہ باور کرایا کہ قرآن کریم اپنے نظریہ حق کا کرشمہ بتاتا ہے کہ وہ اپنے ماننے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے جس سے خیروشر کا شعور زندگی کو جگمگا دیتا ہے۔اور جو حق کا دامن چھوڑ دے اسے طاغوتی طاقتیں روشنی سے نکال کر تاریکیوں میں ڈال دیتی ہیں۔بلاشبہ اللہ کی رحمت اور تائید ایسی طاقت ہے جو حزب اللہ کو غلبہ دیتی ہے۔اقبالؒ نے یہ بھی حوصلہ دیا کہ تمہارے مقابلہ میں جو قوت ہے وہ نظریہ حق تک لے جانے والے شعورو تفکر سے بے بہرہ ہے اس کے مقابلہ میں حق سے جڑے گروہ تعداد میں قلیل بھی ہوں تو کثیر تعداد دشمنوں پر غلبہ پا لیتے ہیں۔علامہ اقبالؒ کی فکر صرف فلسفہ نہیں یقین محکم ہے،اس کی نگاہ میں محض فلسفیانہ قیاس،شاعرانہ خواب مطمئن نہیں کر سکتی زندگی میں معرکہ آرائی کےلئے زندہ عامل ناگزیر ہے۔اسلامی،نظریاتی،فکری کام کرنے والے کےلئے فکروتخیل کی بنیاد پختہ عقیدہ،محکم ایمان ہی ہے جو ثباتِ زندگی اور کشمکشِ حیات کو قوت دیتا ہے۔اقبال ؒنے کہا
یقین محکم،عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات، سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں کی شہادتیں بڑا المیہ ہے۔ ملک کے کسی بھی کونے میں دہشت گردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے۔ قومی ایکشن پلان پر نیک نیتی سے عمل نہ ہونا، قومی ایکشن پلان کو مذہب، مساجد، مدارس کے خلاف استعمال کی روِش نے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو کھلی چھٹی دے دی۔ حکومت، ریاستی ادارے اور قومی قیادت مل بیٹھیں، عوام کے جان، مال، عزت کے تحفظ کو یقینی بنانے، دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد میں جو س±قم اور خلائ ہیں، انہیں دور کرنے کےلئے بروقت اقدامات کیے جائیں۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی، انتخابی مشاورتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا 8 فروری 2024ء انعقاد کے اعلان سے بے یقینی، بے اعتمادی اور مایوسیوں کا لازماً خاتمہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے