کالم

یوم حق خودارادیت

5جنوری کوکشمیری قوم نے یوم حق خودارادیت منایا۔. یومِ حقِ خودارادیت کشمیر ہر سال 5 جنوری کو منایا جاتا ہے اور اس دن کی تاریخی اہمیت اقوام متحدہ کی قراردادوں سے جڑی ہوئی ہے جو 1949 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ استصوابِ رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں، چاہے وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کریں یا بھارت کے ساتھ۔ 1947 میں تقسیمِ ہند کے بعد کشمیر کا مسئلہ پیدا ہوا، جب بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کر دیں اور کشمیر پر ناجائز تسلط جما لیا ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان 17 دن جنگ کے بعد معاملہ اقوام متحدہ میں بھارتی وزیراعظم نے پیش کیا جس پر اقوام متحدہ نے مداخلت کی ۔5 جنوری 1949 اس قرارداد کے ذریعے کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا یہ دن کشمیری عوام کے جائز حق اور ان کے مستقبل کے آزادانہ ووٹ دینے کے فیصلے کی یاد دہانی کرواتا ہے اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف توجہ دلانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔کشمیری اس دن یہ تجدید عہد کرتے ہیں کہ جب تک انہیں استصواب رائے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی ،یہ دن اس وعدے کی تجدید کرتا ہے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق دیا جائےگا ،آج بھی کشمیری عوام اپنی آزادی اور حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اس دن کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔یہ دن کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظہر اور ان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کا موقع ہے ۔ اس دن کے موقع پر یہ بات عام ہو رہی ہے کشمیر پر عالمی سطح پر پسپائی کسی صورت بھی قابلِ قبول نہیں ہے رٹی رٹائی تقریروں کے بجائے حکومت پاکستان اپنی کشمیر کی پالیسی واضح کرے اور دنیا بھر میں کشمیری متحد ہو جائیں جو مسئلہ کشمیر کے اصل فریق ہیں اور اپنی تحریک کو اپنے ہاتھوں میں لیں آزادکشمیر کے سارے اقتداری لیڈر حالیہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ہڑتالوں کے دوران عوام سے غیر متعلق یا لاتعلق رہے ہیں ایسے وقت میں آزاد کشمیر پاکستان اور ڈائسپورہ کے کشمیریوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے حق خودارادیت کے حصول کے لئے اکٹھے ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ کشمیری اپنی تحریک اپنے ہاتھوں میں لیں اور اپنا مقدمہ خود لڑیں ایسے میں ان روائیتی جماعتوں اور تنظیموں کی موت واقع ہو جائے گی جو کشمیر کی تحریک میں صرف پیسے کمانے کھانے اور اپنا حصہ بٹورنے کے لئے سالہاسال کشمیر کیلنڈر کے ارد گرد پرانا چورن بیچتے پھرتے ہیں حکومت پاکستان کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ سہولت کاری کی جائے۔تاکہ جو کام آپ سے یا باہر بیٹھے ہوئے سفارت کار نہیں کر سکے وہ کشمیری خود ہی کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے