کالم

یوم طوفان اقصیٰ

اکتوبر 2023ءکو مظلوم فلسطینی غزہ کی سرنگوں ے نکل پر اسرائیل پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے تھے۔ فضائی،زمینی اور بحری راستوں سے اسرائیل کی کنکریٹ کی دیوار کو توڑ کر زمینی راستے سے اسرائیل کے کئی میل اندر پہنچ کر ،،7 مشہور زمانہ ڈوم سیکورٹی کو ناکارہ کرتے ہوئے ، اسرائیل خفیہ ایجنسیز ناکام کرتے ہوئے، اُڑن تشتریوں سے اُڑ کر ، سمندر سے تیر کر، اسرائیل کے اندے گھسے اور ہزاروں اسرائیل فوجیوں کو جہنم واصل کیا۔ دو پچاس فوجیوں اورسلولین کو یر غمال بنا لیا۔ انہیں غزہ کی سرنگوں میں قید کر لیا۔ کہاں گیا ناقابل تسخیر ہونے کا غرور کہ اسرائیل کے طرف بڑھنے والے ہر ذرے کو اُڑا دیا جائے گا۔ ہمارا ڈوم ایئر سیکورٹی نظام پرندے کو پر نہیں مارنے دیتا ۔ ہماری زمینی سیکورٹی کے سامنے کوئی بھی تدبیر کارگر نہیںہو سکتی۔ دنیا کی سب سے بہادر فوج رکھنے والے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ شاعر اسلام علامہ ڈاکٹر شیخ محمد اقبالؒ نے کہا ہے:۔
اُٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑا دے ممولے کو شہباز سے
غزہ میں آج 7 اکتوبر 2024ءکے دن جشن منایا جارہا ہے۔ اسرائیل میں غم کا دن ہے ۔ فلسطین نے آج کادن مبارک قرار دے دیا گیا۔ آج بھی غزہ پر یہودی شدید بمباری کر رہا ہے۔ کئی شہری شہید کر دیے ہیں۔ آج غزہ میں اللہ کی مدد سے تحریک مزاحمت فلسطین ،حماس نے یہود کا غرو و تکبر کو پاش پاش کر دیا۔ ہود کو شکست فاش دے دی۔ مگر اسرائیل اپنی شکست کو چھپا رہا ہے۔ وہ دن اور آج تک دن شقی القلب، سفاک، درندہ، وحشی، انسانیت دشمن اور سب سے بڑی بات کہ اللہ کے دھتکارے ہوئے یہود اور اس کے سرپرست امریکا اور مغربی ملکوں کی اشیر آباد سے غزہ کی ایک چھوٹی سے بستی پر مسلسل ایک سال سے بمباری شروع کی ہوئی ہے۔ اس کیلئے اسرائیل توپوں،ڈرون،ہوائی جہازوں، ٹینکوں اور میزائلوں سے غزہ کے معصوم نہتے شہریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔ پورے غزہ کی اسی (80)فیصد عمارتوں، جس میں سول ،رہائشی، تعلیم ،ہسپتالوں، اقوام متحدہ کے دفاتر اور امدادی عمارتیں اور اللہ کی عبادت کی جگہ مساجد اور گرجہ گھر وغیرہ شامل ہیں سب کو ملیامیٹ کر دیا ۔ اقوام متحدہ کے ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے نوے لاکھ ٹن بارود غزہ پر برسایا ہے۔جو دو(2) ایٹم بمبوں کے برابر ہے ۔ اقوام متحدہ کے تعمیر نو کے ادارے کی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ جس میں کہا گیا کہ سو (100) ٹرک بیس(20) سال لگے رہیں اور اربوں ڈالر خرچ ہوں گے سب یہ ملبہ اُٹھایا جا سکے گا۔ اس پر راقم نے ایک فلسطین بارے نظم بیان کیا ہے کہ یہود نے اپنی اس سفاکیت پر ” گن آف ونرز“ میں اپنا نام لکھوا لیا ہے۔ اچھا! حملہ حماس مجاہدین نے کیا تو لڑنا تو حماس مجاہدین سے تھا!۔ مگر اسرائیل نہتے شہریوں پر بم برسا کر پچاس(50) ہزارکو شہید اور دو لاکھ کو زخمی کر چکا ہے۔ ہزاروں ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ہزاروں کو قید لر لیا ہے۔ مرنےوالے اور زخمیوںمیں بچوں اور عورتوں کے تعداد زیادہ ہے۔ غزہ کی بستی کی ایک طرف سے دوسری طرف رفح کراسنگ تک کی سڑکوںپر عمارتوں کا ملبہ پڑا ہوا ہے۔ فلسطینیوں پر اللہ کی مدد کے کرشمہ دیکھیں کہ اتنی بربادی کرنے کے باوجود اسرائیل آج تک اپنے قیدی نہیںچھڑا سکا۔ کچھ یہودی عورتوں،بوڑھوں اور روس کے قیدی کو خود حماس نے چھوڑا ۔ انہوںنے اسرائیل کے جھوٹے پروپیگنڈا کہ حماس قیدیوں پر مظام ڈھا رہا ہے کی قلی کھول دی اور حماس کی طرف سے بہتر سلوک کی تعریف کی ۔ اللہ کی سنت ہے کہ وہ کمزروں کو طاقت وروں سے شکست دیاتا ہے۔ یہ معاملہ غزہ میں بھی پیش آرہاہے ۔ اللہ کے فرشتے حماس کی مدد کر رہے ہیں۔ یہودی خوف زدہ ہے اس کے غزہ جنگ سے واپس آنے والے فوجی اپنے انٹر ویو میں بتاتے ہیں کہ غزہ میں حماس کی مدد فرشتے کر رہے ہیں۔ہمیں سائے نظر آتے تھے۔ دنیا کی معلوم جنگوں میں ایساکبھی نہیں ہوا کہ ایک مجاہد میزائل جار کر ٹینک میں سامنے سانے جا کررکھتا ہے پھراسے ریموٹ کنٹرول سے بھاڑتا ہے اور ٹینک تباہ ہو جاتا ہے۔ اسرائیل تمام جدید قسم کا اسلحہ استعمال کر چکا مگر سال گزر چکا اب بھی حماس مجاہد مزاحمت کر رہے ہیں۔
(…………جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے