پاکستان

2010سے 2020 کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمن

2010سے 2020 کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمن

پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ 2010 سے 2020 کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔شیری رحمن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020 کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ 2015 میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022 کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔شیری رحمن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کیخطرے سے دوچار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے