ہر گام پہ فرشتوں کے لشکر ہوں ساتھ ساتھ
ہر گام پہ تمہاری حفاظت خدا کرے!!
2024 ماضی کی یادوں کاحصہ بن کر ماضی سے منسلک ہوگیا2025 کیسا ہوگا؟ کیا دنیا ان کی گود میں سکون سے بیٹھے گی یا پھر شدت اور وحشت پسند لیڈر اسے جہنم زار بنانے میں مگن ہو جائیں گے۔ مغرب جس کا تعارف کبھی انسان دوستی تھی یوکرائن ‘ فلسطین‘ مقبوضہ کشمیر ‘ شام اور لبنان کی حالت دیکھ کر گمان ہونے لگا ہے کہ انسانیت دم توڑ رہی ہے !!مہذب کہلانے والوں کے چہرے سے نقاب اتر گیا ۔ یہ کسی دنیا ہے ،کیسا دستور ہے اور کیسی تہذیب ہے ؟ جہاں انسانوں کو امان میسر نہیں۔ فلسطین گزشتہ 14 ماہ سے اگ خون اور باردو کی لپیٹ میں ہے ۔پورا غزا قبرستان بن چکا ، فلسطین کے 55 ہزار بے گناہ مسلمان موت کی وادی میں جاچکے دولاکھ افراد معذور ی کا بوجھ اٹھائے بھر رہے ہیں۔ مہذب ممالک اور انسان دوست رہنما مظلوموں کو آسانیاں دے سکتے نہ تحفظ….!! حیرت ہے ظلم‘ سفاکی اور بریریت کا نشانہ صرف اور صرف مسلمان ہیں آج دنیا کو آگ باردو سے بچانے کے لیے انسانیت نواز ممالک اور راہنماوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔اقوام متحدہ جس کے قیام کا فیصلہ دو بنیادی نقاط پر تھا ظالم حکمرانوں کا راستہ روکنا اور مظلوموں کو تحفظ کی خاطر جنم پانے والے اقوا م متحدہ جس بے بسی کا اظہار کرتی رہی ہے اس پر سوائے افسوس کہ اور کچھ نہیں کیا جاسکتا یہ وہی اقوام متحدہ ہے جو 7 اکتوبر 2023ءسے اسرائیل کے خونین قدم نہ روک سکی بدمعاش اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو فلسطین‘شام اور لبنان کی سرحدوں کی پامال کررہا ہے میزائل بارش کررہا ہے مگر اقوام اسے روکنے میںناکام ہے جب بھی سلامتی کونسل میں جارحیت روکنے کی قرارداد کوئی اسے امریکہ ویٹو کرتا رہا امریکہ 14 ماہ سے بم باری کی مذمت کرنے کی بجائے اسرائیل کا حق دفاع کا نعرہ بلند کرتا رہا 2024کے حوالے سے جب ہم امت مسلمہ کی طرف نظر ڈالتے ہیں تو مسلم حکمرانوں کا کمزور اور مصحلت شدہ کردار سامنے آجاتا ہے مسلمان قیادت آپس کے انتشار کا شکار ہو کر 2 ارب مسلمانوں کے مفادات سے کھیلتی رہی نااتفاقی اورناچاقی کایہ بھیانک اور خونی کھیل ابتک جاری ہے او آئی سی اورعرب لیگ قراردادوں پر قراردادیں منظور کررہی ہیں مجال ہے کبھی مسلم لیڈر شپ نے اتحاد‘ اتفاق‘ یکجہتی اور ایک موقف پر ڈٹے رہنے کی طرف دھیان رہا ہو ”افسوس کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا ہے“مسلم ممالک پر حملے ہورہے ہیں مسلمان قیادت نشانہ پر ہے اور ہم سب خاموش تماشائی بن کراپنی باری کے منتظر ہیںآج بھی 60 مسلم ممالک سرجوڑ کر سیسہ پلائی دیوار بن جائیں تو دشمن اور سامراج راستے روک بھرپور جواب دیا جاسکتا ہے۔
آج بھی ہو گرابراہیمؑ کاایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
سال کے بیتے ہوئے لمحوں کو پلٹ کر دیکھیں،تو ان میں ملال کے پل زیادہ ہوں، کسی کا دل دکھایا ہو،کسی کو دھوکہ دیا ہو،وعدہ خلافی کی ہو، امانت میں خیانت ہو،سچ کی صورت میں جھوٹ ہو، لہٰذا ہر قدم اٹھاتے وقت یہ سوچنا چاہیے کہ اللہ پاک ہمیں دیکھ رہے ہیں۔جب بیتے ہوئے سال کی جانب پلٹ کر دیکھوں، تو ندامت سے سر جھکنے کے بجائے اس طرح بلند ہو کہ دیکھنے والا کہے ،کہ جو بھی تھا،ہمت نہیں ہاری،سفر جاری ہے اور جاری رہے گا،انسان کو موت سے پہلے مرنا نہیں چاہیے۔اس لئے نئے سال میں نئی دعاو¿ں کے ساتھ ساتھ نئے عزم،پختہ ارادوں،سچی لگن سے قدم رکھنے کی خواہش برقرار رہنی چاہیے۔رب پاک سے دعا ہے کہ نئے سال میں پاکستان سمیت مسلم ممالک اور اقوام عالم مردہ انسانیت کے بجائے۔زندہ قوم کی طرح نئے حوصلوں اور پختہ تعمیراتی ارادوں کے ساتھ قدم رکھے۔ اور میرے وطن عزیز کے لئے نیا سال خوشیوں اور کامیابیوں کی نوید ثابت ہو ۔ یہ درست ہے کہ وطن عزیز 2022سے مسلسل انتشار اور غیریقینی کی آندھیوں کی زد میں ہے۔ استحکام نظر آتا ہے نہ نظر آنے کی امید ہے سیاسی خلفشارنے 3 برس میںملک وقوم کو بہت پیچھے دکھیل دیا ہے ۔تعلیمی ادارے تعطیلات سے متاثر ہیں جبکہ ٹیچرز کمیونٹی نصاب مکمل کرانے کیلئے پریشان! مہنگائی اور بےروزگاری نے قوم کو بندگلی میں لا کھڑا کیا۔ عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد افراد دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں گویا ملک کی نصف سے زائد آبادی غربت کی مقررہ حد سے نیچے زندگی گزار رہی ہے ۔ ایک کروڑ گریجویٹ روزگار کے منتظر ہیں پانچ کروڑ نوجوان بے کاری کی فصل کاٹ رہے ہیں۔ پونے تین کروڑ نونہال سکول ایجوکیشن سے محروم ہیں ہم دعاگو ہیںکہ 2025ءپاکستان اور عالم اسلام کے لیے نیک اور سعادت افروز ثابت ہو قائداعظم ؒکا پاکستان تعلیم‘ صحت ‘زراعت ‘معیشت ‘ تجارت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میںاوج کمال کو پہنچے۔خدا کرے پاکستان‘ سعودی عرب ‘ ترکی اور ایران عالم اسلام کے اتحاد‘ اتفاق اور یکجہتی کے علمبردارثابت ہوں۔
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شعر
کالم
2025 ….نیا برس نئی امیدیں
- by web desk
- جنوری 7, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 251 Views
- 6 مہینے ago