اداریہ کالم

261 ویں کور کمانڈرز کانفرنس

افواج پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت نے ملک میں عام انتخابات کے پر امن انعقاد کےلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوتمام ضروری اور مطلوبہ تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کانفرنس نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاک فوج ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے میں متعلقہ اداروں کی معاونت کو جاری رکھے گی۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے اعلیٰ فورم کور کمانڈر کانفرنس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ضروری فوجی معاونت فراہم کی جائے گی۔ یہ فیصلہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 261 ویں کور کمانڈرز کانفرنس (سی سی سی)کے دوران کیا گیا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت دو روزہ کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں منعقدہوئی جس میں اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، بجلی چوری ،غیر قانونی معاشی سرگرمیوں ، ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کا جامع جائزہ لیا گیا۔ فورم میں مسلح افواج کے افسران اور جوانوں، قانون نافذ کرنےوالے اداروں اور شہریوں سمیت شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے بالواسطہ اور بلاواسطہ خطرات کےخلاف پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی فورسز کی طرف سے مسلسل جبر اور انسانی حقوق کی قابل مذمت خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں کانفرنس کے شرکا نے بھارتی فوج کی طرف سے شہریوں کے اغوا، تشدد اور قتل کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کی۔ آرمی چیف نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں اور ان بہادر کشمیریوں کے جذبے کو پست نہیں کر سکتے جو اپنے جائز حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہر طرح کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔فورم کو موجودہ جیو اسٹریٹجک ماحول، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرے کے تناظر حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور اسکے دیگر دہشت گردوں کو پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہیں اور کارروائی کی آزادی اور دہشت گردوں کے لیے جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی کو پاکستان کی سلامتی کو متاثر کرنےوالے تشویشناک نکات کے طور پر نوٹ کیا گیا ہے۔کور کمانڈرز کانفرنس فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔ فورم نے فلسطینی عوام کےساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کیا اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور جاری تنازع کے پرامن حل کے مطالبہ کے حکومتی موقف کا اعادہ کیا۔فورم نے سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے جاری کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورم کو فارمیشنوں کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے علمی اور جسمانی شعبوں میں آپریشنل فضیلت کو مسلسل برقرار رکھنے اور حوصلہ افزائی اور تربیت کے اعلی معیارات کے حصول کی ضرورت پر زور دیا۔
افغانستان پاکستان کےخلاف آبی ہتھیار استعمال کرنے میں مصروف
بھارت کے بعد افغانستان بھی آبی ہتھیار کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں مصروف ہو گیا ہے، ماضی میں بھارت آبی جارحیت استعمال کرکے پاکستانی زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت دریائے کنڑ پر ہائیڈل پاور کے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ماضی کی افغان حکومت اور بھارت کے درمیان افغانستان میں مختلف دریاں پر ڈیموں کی تعمیر کیلئے معاہدے ہوئے تھے، معاہدے افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔تاہم افغان حکومت نے کابل میں شاہتوت ڈیم کو مکمل کرنے کےلئے بھارت کو درخواست دی جو بھارت نے قبول کرلی۔نومبر 2022میں بھارت کو افغانستان میں دریائے کابل پر12 ڈیموں کی تعمیر مکمل کرنے کی درخواست کو بھی بھارت نے منظور کر لیا تھا، افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ماضی کے معاہدوں پر دوبارہ سے عملدرآمد پر اتفاق رائے طے پاگیا ہے۔ افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے پانی کا انتظام کرنا ہے، چاہے وہ کنڑ، فاریاب، فراہ یا ہلمند میں ہو۔ بھارت نے اس سے قبل 2016 میں بھی مغربی افغانستان کے صوبہ ہرات میں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کیا تھا، اسے افغان-انڈیا دوستی (سلمی ڈیم) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ افغان آبی جارحیت سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ایران بھی متاثر ہو رہا ہے، دریائے ہلمند ایران اور افغانستان کےلئے پانی کا بنیادی ذریعہ ہے جو کہ افغان ایران سرحد کے دونوں طرف کے لاکھوں لوگوں کےلئے ضروری ہے، مگر افغان حکومت کے رویے کی وجہ سے یہ وجہ تنازعہ بن چکا ہے۔پاکستان کا پانی روکنے کے حوالے سے حکومت کو عالمی ادروں سے رجو ع کرنا پڑے گا اگر افغان حکومت بھارت کی شہ پر عالمی قوانین کی پاسدار نہیں کرتی۔
گیس کی قلت ،شہری نگراں حکومت کو کوسنے پر مجبور
ملک کے ہر بڑے شہر میں گیس کی قلت اور بندش سے شہری بلبلا اٹھے ہیں، شہریوں کو گیس کی قلت سے سخت مشکلات کا سامنا ہے، نگراں حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،حیرت انگیز طور پر اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتیں، سماجی اور مذہبی تنظیموں نے بھی اس اہم ایشیو پر چپ سادھ رکھی ہے، شہری صبح ناشتے میں بھی مسائل سے دوچار ہیں، جبکہ گھروں میں خواتین کھانے کی تیاری میں بے بس دکھائی دے رہی ہیں، ہوٹلوں اور تندوروںرش دکھائی دیتا ہے جو خود سیلنڈرز کے ذریعے کام چلا رہے ہیں، سردی کے موسم میں نہانے دھونے اور وضو کرنابھی عوام کے لئے وبال بن گیا ہے کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں پچھلے کئی ہفتوں سے گیس نہ ہونے کے برابر ہے، گیس کی بندش کے خلاف ہیلپ لائنوں پر اپنی شکایات درج کرا کر تھک چکے ہیں، مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے ۔ گیس کی بندش نے شہریوں کو ذہنی اذیت کا شکار بنادیا ہے، گھرو ں میں چولہے ٹھنڈے پڑگئے، گیس کی بندش کا دورانیہ 14سے15گھنٹے تک پہنچ گیا، جبکہ رات گیارہ سے صبح چھ بجے تک گیس کی بندش روزانہ کا معمول ہے،حکومت اس ضمن میں مس منئجمنٹ کا شکار ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri