اداریہ کالم

263ویں کور کمانڈرز کانفرنس

منگل کے روزآرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 263ویں کور کمانڈرز کانفرنس جنرل ہیڈکوارٹرزراولپنڈی میں منعقد ہوئی۔کانفرنس میںنے شہدا کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جن میں مسلح افواج کے افسران اور جوانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں نے ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔کانفرنس نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔ کمانڈرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف کوششوں کے ثمرات کو مستحکم کرتے رہیں۔کانفرنس نے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر جاری جبر پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ اس بات کا اعادہ بھی کیا گیاکہ پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت ہر سطح پر جاری رکھے گا۔ فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی اور غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت بھی کی گئی۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے، جبکہ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لیے اپنے بھائیوں کے اصولی مقف کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔حالیہ انتخابات لے حوالے سے فورم نے انتخابی عمل کے لیے محفوظ اور پرامن ماحول پیدا کرنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رہنما خطوط کی روشنی میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے پر سول انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کو سراہا۔کور کمانڈرز نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے عوام کو محفوظ ماحول فراہم کیا، اس سے زیادہ افواج پاکستان کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔کچھ مخصوص سیاسی عناصر سوشل میڈیا پر اور میڈیا کے کچھ حصوں کی طرف سے مداخلت کے غیر مصدقہ الزامات کے ساتھ مسلح افواج کو بدنام کیا جارہا ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔خوش آئند امر ہے کہ اس بات پر زور دیا گیا کہ غیر آئینی اور بے بنیاد سیاسی بیان بازی اور جذباتی اشتعال انگیزی کا سہارا لینے کے بجائے ثبوت کےساتھ مناسب قانونی عمل کی پیروی کی جائے۔فورم نے وفاق اور صوبوں میں اقتدار کی ہموار جمہوری منتقلی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ فورم نے امید ظاہر کی کہ انتخابات کے بعد کا ماحول مطلوبہ سیاسی اور معاشی استحکام لائے گا جس کے نتیجے میں پاکستان کے عوام میں امن اور خوشحالی آئے گی۔ فورم نے اظہار خیال کیا کہ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ جمہوری استحکام ہی ملک کی ترقی کا راستہ ہے۔ فورم نے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور ملک میں سماجی و اقتصادی ترقی کو بلند کرنے میں حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا اعادہ کیا جس میں اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری، ایک دستاویزی نظام کے نفاذ اور غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی باعزت اور محفوظ وطن واپسی سمیت تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں دل کی گہرائیوں سے مدد کی فراہمی شامل ہے۔ فورم نے بعض مذموم عناصر کی جانب سے معاشرے میں مایوسی اور تفرقہ ڈالنے کےلئے پھیلائی جانے والی منظم غلط معلومات اور جعلی خبروں پر تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان کے قابل فخر لوگوں پر زور دیا کہ وہ مثبت اور متحد رہیں اور ملک کی خوشحالی اور ترقی میں دل و جان سے حصہ لیں۔ شرکا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک فوج پائیدار استحکام، خوشحالی اور سلامتی کی طرف ہمارے سفر میں ہر ممکن طریقے سے قوم کا دفاع اور خدمت جاری رکھے گی۔کانفرنس نے ملک کی تازہ ترین سورتحال کے پس منظر میں جن خدشات کا اظہار کیا وہ کسی حدتک درست ہیں کہ حالیہ دنوں میں منفی پراپیگنڈہ عروج پر ہے جس کا سدباب ضروی ہے،ملک دمشن لابیاں بہت تیزی سے متحرک ہیں ۔
وزیر اعظم کا دورہ گوادر،خصوصی پیکج کا اعلان،خوش آئند
وزیر اعظم شہباز شریف نے حلف اٹھاتے ہی سب پہلے بلوچستان کے دورے پر نکل گئے۔ان کا دورہ گوادر میں حالیہ بارشوں کے دوران حادثات سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان کے ضمن میں تھا۔وزیراعظم نے اس امداد کا اعلان کردیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر گوادر پہنچے جہاں وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اور دیگر شخصیات نےان کا استقبال کیا ۔وزیراعظم نے حکام و انتظامیہ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد و بحالی کے لیے ایک جامع پلان مرتب کر کے پیش کیا جائے، جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کے ذریعے قدرتی آفات کے وقت سے پہلے تعین کے لیے نظام وضع کیا جائے، متاثرہ مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی اور نجی املاک کے نقصانات کے تفصیلی جائزے پر رپورٹ پیش کی جائے، متاثرین کی مدد کے لیے آیا ہوں،مدد میں کوئی کسرنہیں چھوڑی جائیگی، بارش سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، امداد متاثرین کے لیے احسان نہیں، مصیبت کے وقت اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، وزیر اعلی کی سربراہی میں تمام نقصانات کی ضابطے اور قانون کے تحت ادائیگی کی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ حکومت گوادر سمیت ملک بھر میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور انہیں اپنے گھروں میں دوبارہ آباد کرانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔گوادر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا، حلف اٹھاتے ہی یہاں اس لیے آیا ہوں تاکہ بلوچستان کے ان آفت زدہ علاقوں میں ریلیف کی سرگرمیوں کا خود جائزہ لے سکوں۔ یہ کوئی احسان نہیں بلکہ منتخب وزیراعظم کے طور پر میرا اولین فرض ہے کہ اپنے لوگوں کو مشکل کی اس گھڑی میں اپنی نگرانی میں ہر ممکن مدد فراہم کراں۔ گوادر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہاں کے لوگ ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب میں بھی حکومت نے متاثرہ خاندانوں کو بڑی مالی معاونت فراہم کی تھی، طوفانی بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی ریلیف کےلئے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے این ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں جلد از جلد واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی لگائے جائیں۔ متاثرین کے لیے ادوایات، راشن، شیلٹرز اور دیگر امدادی سامان بھی جلد یہاں منتقل کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے جس خصوصی پیکیج کا اعلان کیا اس میں جن افراد کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، انہیں 7 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ جن افراد کے گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے، انہیں ساڑھے 3 لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ بارشوں کی تباہ کاریوں سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائے گی جبکہ زخمی ہونے والے افراد کےلئے 5 لاکھ روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرین کو مالی معاونت 4 یوم کے اندر فراہم کر دی جائے تاکہ ان کی مشکلات میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ضلع گوادر کو حالیہ طوفانی بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد حکومت نے آفت زدہ قرار دے دیا تھا۔ گزشتہ ماہ 27 فروری سے جاری بارشوں سے گوادر اور ملحقہ علاقوں میں درجنوں دیہات زیر آب آ گئے تھے۔دورہ گوادر کے دوران وزیراعظم نے بارشوں سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ شہباز شریف اپنے پہلے دور اقتدار میں بھی گوادر کا دورہ کرتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت وہاں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ گوادر کی مقامی آبادی کو ساتھ ملائے بغیر وہاں یہ منصوبہ جات کامیابی سے نہیں چلائے جا سکتے۔وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا اندرون ملک اپنے پہلے دورے کےلئے گوادر کا انتخاب کرنا شاید اس بات کی طرف نمایاں اشارہ ہے کہ وہ سی پیک میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے اپنے اس دورے سے مقامی آبادی کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اکیلی نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے