کالم

3مارچ 2016 کلبھوشن کی گرفتاری کا دن

آج 3مارچ ہے،یہ وہ دن ہے جب پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ایک ایسے شخص اور کردار یا طوطے کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا تھا جس کی جان میں مودی کی جان تھی۔اس طوطے کا نام کلبھوشن تھا،جسے بلوچستان سے سات سال قبل پکڑا گیا تھا۔بھارت ہمیشہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی میں پیش پیش رہتا ہے اور اس گھناو¿نے جرم کا منہ بولتا ثبوت کلبھوشن یادیو کی شکل میں 3 مارچ 2016کو دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا۔ بلاشبہ ایک شاطر جاسوس کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز نے انتہائی پیشہ ورانہ صلاحیت کےساتھ کلبھوشن کوملوث رنگے ہاتھوں پکڑا۔اس پر بھارت نے بہت آئیں بائیں شائیں کی مگرپھر ماننے پر مجبور ہوا کہ ہمارا بندہ ہے۔ اس سے قبل تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جہاں دہشت گردی میں کسی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس آفیسر کسی اور ملک میں رنگے ہاتھ پکڑا گیا ہو۔ یہ سب کچھ پاکستان کے سیکورٹی اداروں پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے جنہوں نے دنیا کے سامنے بھارت کے ناپاک عزائم بے نقاب کئے اوربھارت کے ایک حاضر سروس ”را“ کے ایجنٹ کی گرفتاری بھارت سیکیورٹی افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیئے۔ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی جاسوسوں کی پیش ورانہ مہارت صرف بالی وڈ کی فلموں تک ہی محدود ہے۔عملی میدان وہ پاکستان کے سامنے ہیچ ہیں۔ کلبھوشن یادیو کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستانی سر زمین پر رنگے ہاتھوں پکڑا اور اسکا دہشت گردی کا تمام نیٹورک بھی پکڑ لیا جو معصوم پاکستانیوں کی جانیں لینے میں ملوث تھا ،کلبھوشن کے تمام گھناو¿نے عزائم اس کے سامنے رکھے جو اس نے من و عن تسلیم کر لئے۔ ویڈیو پیغام میں کلبھوشن نے پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی سرگرمیوں کا اعتراف کیا۔ لبھوشن نے یہ انکشاف کیا کہ اسکے رابطے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اور بھارتی سلامتی امور کے مشیر اجیت دوول سے تھے۔ وہ براہ راست کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی پھیلانے سے متعلق احکامات اجیت دوول سے لیتا تھا۔
کلبھوشن کی تفتیش کی بنیاد پر متعدد گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں جن سے بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ کلبھوشن کی نشاندہی پر متعدد بھارتی ایجنٹ اور انکے رابطہ کار بھی پاکستانی نٹیلی جنس ایجنسیز کے دائرے میں پھنس کرگرفتار کئے جا چکے ہیں۔
کلبھوشن کوئی چھوٹا موٹا جاسوس نہیں تھا بلکہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی جانب سے کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کاروائیوں کی ذمہ داری دی گئی تھی۔بعدا ازاں یہ بات کنفرم ہوئی کہ وہ عسکریت پسندوں، خصوصاً صفورا بس حملے کے ماسٹر مائنڈز سے رابطے میں تھا۔ کلبھوشن ایران میں بیٹھ کر دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا اس کے لئے اس نے مسلمان نام اختیار کر رکھا تھا اور اس کی مہیا کی گئی انفارمیشن پر سینکڑوں ایجنٹ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے تھے۔ کلبھوشن سے جعلی دستاویزات وغیرہ برآمد کئے گئے تھے۔
یہ کامیابی جو پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوںنے حاصل کی ہے اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کاونٹر انٹیلی جنس آپریشن کو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ کلبھوشن کو اس کے جرائم کی پاداش میں ایک سال بعد فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے اپریل 2017میں سزائے موت سنائی گئی۔پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو نہ صرف عالمی ذمہ داری کے تحت کونسلر ایکسز دی بلکہ اسکی ماں اور اسکی بیوی سے بھی انسانی ہمدردی کی بنا پر ملوانے کا اہتمام بھی کیا اس کے باوجود کہ وہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے۔
بھارت کے مذموم عزائم آشکار کرنے پر پاکستان اور بلخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیز کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی۔ پاکستان انٹیلی جنس ایجنسیز کا یہ کامیاب کاونٹر ٹررزم آپریشن دنیا بھر کے نامور انٹیلی جنس سکولوں کے نصاب کا حصہ بنے گا ۔اب بھارت ہمیشہ اس بدنما داغ کو اپنے ماتھے پر سجائے دنیا کے سامنے موجود رہے گا۔ امید کی جا سکتی ہے کہ بھارت اب پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی سے پہلے ہزار مرتبہ ضرور سوچے گا۔ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیز کی آج تک نیندیں حرام ہیں۔ بھارت دنیا کے سامنے اپنا امن پسند ہونے کا ڈھونگ چھوڑ دے۔ دوسرے ملکوں میں دہشت گردی پھیلانے والا بھارت امن پسند کیسے ہوسکتا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم سے عالمی توجہ ہٹانے کی خاطر اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے