کالم

30 بنیادی حقوق میں سے کشمیریوں کو ایک بھی حاصل نہیں

کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سکیشن کی طرف سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10دسمبر 1948کو انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ بے شک ایک سنگ میل تھا تاہم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج 30بنیادی انسانی حقوق میں سے مقبوضہ کشمیرکے عوام کو ایک بھی حق حاصل نہیں ہے۔ بھارتی فورسز گزشتہ 77برس سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی دھجیاں اڑا رہی ہیں اورحق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر امن اور آزادی پسندکشمیریوں کو ظالمانہ طریقے سے قتل اور گرفتار اور، ہراساں،تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنانے کے علاوہ انکی املاک ضبط کر رہی ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں سمیت بھارتی فورسزنے ریاستی دہشت گردی اور ظلم وبربریت کی کارروائیوں کے دوران جنوری 1989سے اب تک 96ہزار 383 کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7ہزار 370کو دوران حراست یاجعلی مقابلوں میں شہید کیاگیاہے۔کشمیریوں کو 1948ء سے حق خودارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس حق کے حصول کیلئے کشمیریوں نے بے پناہ انسانی، مالی اور سماجی قربانیاں دی ہیں۔ کالے قوانین اور سکیورٹی فورسز کو دئیے گئے بے پناہ اختیارات کے ذریعے کشمیریوں کے بنیادی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں کو حربے کے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ابھی تک اپنی فورسز کی تعداد میں کمی نہیں کی۔ اجتماعی قبروں کی دریافت نے تو عالمی برادری کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ بھارت نے ان قبروں کی دریافت اور مارے گئے افراد کے بارے میں غیر جانبدارانہ اور فورنزک تحقیقات کے مطالبات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے تنازعہ کا حل چاہتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے خطہ میں پائیدار امن آئے گا بلکہ کشمیریوں کا مصائب کا بھی خاتمہ ہو گا ۔ بھارتی قیادت کو خطے میں امن کےلئے پاکستان کو دھمکانے کا سلسلہ ترک کرنا ہو گا۔ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ کشمیر کے تنازعہ پر بھارت نے کبھی بھی کشادہ دلی، معاملہ فہمی ، تدبر اور انصاف کے اصولوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔جب عالمی دباﺅ پڑتا ہے تو ڈپلومیسی اور ٹریک تو یا بیک ڈور چینل کی بھارت کو یاد آتی ہے، وقت نکل جاتا ہے پھر وہی چال بے ڈھنگی۔ چنانچہ کشمیری عوام تاریخ کے ایک عظیم فیصلہ کے انتظار میں ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی اسٹیک ہولڈر کشمیر کے مسئلہ کا کوئی پائیدار،منصفانہ اور باوقار حل نکالیں ۔ ان کی تقریباً تین نسلیں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ظلم و جبر کا شکار رہی ہیں ۔ بھارت تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم نہیں کرسکا۔ ان کے بعض ہارڈ لائنرز بھی بات چیت کے اب قائل ہوچکے ہیں،جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں۔ بھارتی بندوقوں سے کشمیر کی جدوجہد کو خاموش نہیں کیا جاسکتا۔انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت اور ظلم و ستم سے آگاہی کے متعلق سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سیمینارکے شرکاءکو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظلم آئے روز کشمیریوں پر نئے نئے بدنام زمانہ کالے قوانین کے اطلاق کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیاگیا اور بھارتی فوج کے مظالم کے حوالے سے عالمی ممالک کے خاموشی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس سنگین مسئلہ سے چشم پوشی پر تنقید کی گئی ۔ مقریرین نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کوبھارت نے جیل میں تبدیل کردیا ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔کشمیریوں کوآزادی مانگنے کی پاداش میں بے گناہ شہید کیا جارہا ہے۔بھارتی افواج نے پیلٹ گنز کے استعمال سے 25 ہزار کشمیری نوجوانوں کو معذور کر دیا ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو بند کروائیں اور کشمیریوں کو انکا حق خودرادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اوردیگر حریت رہنماﺅں اور تنظیموں نے حق خود ارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جد وجہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رہنماﺅں نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے بیانات میں کہاہے کہ آج جب دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہاہے کشمیری عوام کو مسلسل بھارتی فوجیوں کے ظلم و جبر کا سامنا ہے۔ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے خصوصاً 5 اگست 2019ءکو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ انسانی حقوق کے عالمی دن پر ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5 اگست 2019ءکو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد 5 ہزار زائد کشمیریوں کو گرفتار کر کے ریاستی اور بھارتی جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی ساری قیادت پابند سلاسل ہے۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا جابرانہ قبضہ جاری رکھا ہوا ہے اورکشمیریوں کے سیاسی حقوق سلب کررکھے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے