کراچی: صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ کراچی میں 16، 16 گھنٹے کا گیس کا پریشر صفر رہتا ہے جب کہ برآمدی صنعتوں کو صرف 8گھنٹے گیس دی جارہی ہے۔ چیف کوآرڈینیٹر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل فورم محمدجاویدبلوانی کی جانب سے وزیراعظم کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کی فراہمی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے جو آپ کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
یونی سیم کے صدر ذوالفقار تھاورکا کہنا ہے کہ گیس کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے متعدد ایس ایم ای یونٹس انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔ پروڈکشن کے دوران اچانک گیس کی فراہمی منقطع ہوجانے کی وجہ سے انھیں بھاری نقصان بھی برداشت بھی کرنا پڑرہا ہے۔ مثال کے طور پر ڈائنگ یونٹس میں گیس کی فراہمی اچانک بند ہوجانے کی وجہ سے بوائلر بند ہوجانے کے سبب بھاری مقدار میں کپڑا خراب ہوجاتا ہے۔ متعدد دیگر فیکٹریوں کو بھی اسی نوع کی صورتحال کا سامنا ہے۔
الفا بیٹا کورو کے سی ای او خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ ناقص منصوبہ بندی اورفیصلہ سازی میں تاخیر گیس بحران کی ذمے دار ہے۔ ہمیں خود اپنے سولرپینلز اور بایوگیس سسٹم بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر احمد جواد کا کہنا تھا کہ مہنگی ایل این جی خرید کر گھروصارفین کو فراہم کرنا حکومت کے لیے مناسب نہیں۔ جاویدبلوانی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کی برآمدی صنعتوں کا ملکی مجموعی برآمدات میں حصہ 50 فیصد ہے اور وہ قدرتی گیس جیسے بنیادی خام مال کے لیے ترس رہی ہیں۔