پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر غیر مستحکم معیشت کا حل جلد از جلد عام انتخابات کو قرار دے دیا۔
تٖفصیلات کے مطابق عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملکی معیشت کو تنزلی سے بچانے کے لیے موجودہ حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے اور جیسے جیسے معاشی بحران سنگین ہوتا جارہا ہے اگر سیاسی استحکام نہ آیا تو مجھے ڈر ہے کہ معیشت کو گرنے سے بچانا مشکل ہوجائے گا۔
’حکومت کے پاس سیلاب سے نمٹنے کیلیے کوئی پلان ہی نہیں‘
عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس سیلاب سے نمٹنے کیلیے کوئی پلان ہی نہیں ہے، یہ لوگ ملک کا سوچنے کے بجائے اپنی کرپشن بچا رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف معیشت کمزور ہورہی ہے، آج بجلی مہنگی بھی ہے اور لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
’عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن حکومت نے بڑھا دی‘
عمران خان نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن حکومت نے بڑھا دی، آج واضح ہوگیا ان کا مقصد مہنگائی نہیں کرپشن کیسزختم کرنا تھا، آج ٹیکسٹائل انڈسٹری 20 فیصد بند اور سیمنٹ کی فروخت 34 فیصد کم ہوگئی ہے۔
چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں مختلف اشیاء کی قیمتوں کے اعداد و شمار تو خوب بتائے تاہم لیٹر اور کلو میں فرق بھول گئے۔
موجودہ حکومت کا اپنے دور حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کے دور میں آٹا پچاس روپے فی کلو تھا لیکن آج کراچی میں آٹا سو روپے لیٹر ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ عمران خان اپنے خطاب میں اعداد و شمار بتاتے ہوئے بھی گڑبڑ کر گئے۔
اپنے دورِ حکومت اور موجودہ دورِ حکومت میں ڈیزل کی ایک ہی قیمت بتا کر کہا کہ آج ڈیزل 100 روپے مہنگا ہو گیا ہے۔
دوسری جانب چوہدری پرویز الہٰی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ڈی ایم حکومت اور عمران خان کی جاری تحریک کے حوالے سے ٹوئٹس کیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ عمران خان نے اکیلے 13 جماعتوں کے کاغذی شیروں کو صفر کر دیا ہے، پنجاب میں اتحادی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ مثالی ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔