اداریہ کالم

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ بلوچستان

idaria

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنے دورہ بلوچستان کے دوران اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ پورے ملک میں مہنگائی اپنے پورے جوبن پر ہے اور حکومت کی جانب سے اسے کم کی جانے والی کوششوں کے باوجود کم نہیں کیا جاسکا۔ یہ اعتراف اپنے اندر ایک خوفناک سچائی لئے ہوئے ہیں کیونکہ سابقہ حکومت کے خلاف جو سب سے بڑا پروپیگنڈا کیا جاتا رہا وہ اسی مہنگائی کے حوالے سے تھا کہ عمران خان کے دور حکومت میں اشیائے خوردنی سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ نا تجربہ کار اور اناڑی حکومت کے باعث دیکھنے میں آیا ہے ۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے عوام کو اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ برسر اقتدار آکر وہ نہ صرف ملک سے مہنگائی کو ختم کردے گی بلکہ اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے مگر آٹھ ماہ گزارنے کے بعد حکومت اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ فوری طور پر اس مہنگائی کا خاتمہ ممکن نہیں ، جب وزیر اعظم ایک جانب یہ اعتراف کرتے ہیں تو دوسری جانب حکومتی عیاشیوں کی جانب شاید ان کی نظر نہیں جاتی ، گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے صحبت پور میں مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالی تو حالات بہت مخدوش تھے ، اس میں کوئی شک نہیں ملک میں مہنگائی عروج پر ہے۔پورا صحبت پور ضلع پانی میں ڈوبا ہوا تھا، یہاں پانی اور خوراک پہنچانا آسان کام نہیں تھا، اتنا بڑا سیلاب اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا، سندھ کا میدانی اور بلوچستان کا پہاڑی علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا۔ خوف آتا تھا کہ کس طرح لوگ دوبارہ بحال ہوں گے اور گھروں کو جائیں گے، جن حالات میں ہم نے حکومت سنبھالی تھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ٹوٹ چکا تھا، سابق حکمران سستی ترین گیس نہ خرید سکے، انکی نااہلی سے اربوں ڈالر خرچ کرکے گندم خرید رہے ہیں ، 27ارب ڈالر تیل پر خرچ ہوئے۔ حالیہ سیلاب نے بہت بڑ ا چیلنج پیدا کردیا ، سیلاب متاثرین کیلئے مزید امداد کی ضرورت ہے ، 9دسمبر کو جنیوا میں ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے ، برادر ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں۔ صحبت پور کے اس منصوبے سے سبق حاصل کریں گے، سیلاب کے بعد زمینیں ناکارہ ہوگئی ہیں،اس سے بڑی تباہی کیا ہوسکتی ہے ، ہم کوئی لمحہ ضائع نہیں کریں گے، تقریبا 10لاکھ گھر پانی میں بہہ چکے ہیں،سوچ کر رات کو نیند نہیں آتی فرض کی مکمل ادائیگی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔نیزوزیراعظم نے بلوچستان میں پنجاب کی طرز پر 12 دانش اسکول بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور گورنر کی مشاورت سے پورے بلوچستان میں دانش اسکول بنائیں گے ، ، 12اسکولوں میں روشنی کےلئے شمسی توانائی استعمال کی جائےگی، 23 مارچ کو دانش اسکول کا افتتاح کروں گا،پنجاب دانش اسکول کے یتیم بچیاں اور بچے بیرون ملک خدمات انجام دے رہے ہیں، سینکڑوں بچے اور بچیاں ڈاکٹر اور انجینئرز بن چکے ہیں، دانش سکول آج ہی بننا شروع ہوجائینگے ، دانش سکولوں میں ای لائبریری بھی قائم کی جائے گی، یہ تمام 12دانش سکول سولر کی شمسی توانائی سے چلیں گے ۔ ہمیں ہر بچے کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنا ہوگی، دانش اسکول کے یتیم بچے امریکا سمیت دیگر ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بچوں کو عام تعلیم دستیاب نہیں، ہمیں ہر بچے کو اعلی تعلیم فراہم کرنا ہوگی ۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحاد تنظیمات مدارس کے وفد سے ملاقات کی۔اس موقع پروزیر اعظم نے کہا کہ مدارس معاشرے میں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، مدارس کو پاکستانی اور اسلامی این جی اوز کا نیٹ ورک کہا جا سکتا ہے، مدارس نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا ہے۔مدارس میں طلبا کو مفت تعلیم، رہائش اور خوارک فراہم کی جاتی ہے، 40 سے 50 لاکھ طلبا مدارس میں زیر تعلیم ہیں، مدارس میں زیر تعلیم 50 لاکھ بچوں میں نصف طالبات ہیں، ملک بھر کے مدارس اسلامی تعلیمات کے فروغ کا اہم ذریعہ ہیں۔ حکومت کی خواہش ہے اس سماجی خدمت میں مدارس کے ساتھ تعاون کرے، حکومت مدارس میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم کی فراہمی میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔بلوچستان میں کم آمدنی والے افراد کے بچوں کیلئے جدید تعلیمی سہولیات سے مزئین اداروں کا قیام خوش آئند ہے مگر مہنگائی کے خاتمے کے حوالے سے ایک عام پاکستانی سوچتا ہے کہ گزشتہ 75سالوں میں کسی بھی حکمران کو اس بات کا خیال نہیں آیا کہ اگر ملک سے مہنگائی ختم کرنی ہے تو پھر حکومت اپنے اخراجات میں کمی کیوں نہیں لاتی ، اس وقت وفاق میں بھاری بھر کم کابینہ موجود ہیں جس میں وزراءاور مشیروں کی تعداد میں ہر دن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اوسطاً ایک وزیر حکومت قومی خزانے پر ایک کروڑ روپے ماہانہ کا بوجھ ڈالتا ہے ، ملکی معیشت قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے ، کوئی دوست ملک ریسکیو کرنے کیلئے تیار نہیں ،اس عالم میں اتنی بھاری کابینہ رکھنے کی ضرورت کیا ہے ، اوپر سے سیکرٹری صاحبان اور اعلیٰ افسران کی فوج ظفر موج موجود ہے جن کو سرکاری سطح پر بڑے بڑے گھر الاٹ ہے جن کے اندر بجلی ، پانی ، گیس سب کچھ مفت مہیا ہوتا ہے ، ایک سرکاری افسر کے گھر کے پورچ میں کھڑی گاڑیوں خواہ وہ ذاتی ہو ں یا سرکاری ان میں پیٹرول تک سرکاری ڈلتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ ان گاڑیوں کی مینٹیننس بھی قومی خزانے سے کروائی جاتی ہے تو ان حالات میں مہنگائی کو کیسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے ، اگر حکومت ملک سے مہنگائی کے خاتمے کیلئے مخلص ہے تو اسے عملی اقدام کرتے ہوئے پہلی فرصت میں اپنے غیر ضروری اخراجات میں کمی لانا ہوگی ، سرکاری افسران کو ملنے والی گاڑیاں اور ان کے پیٹرول کی مراعات ختم کرنا ہوگی اور وزراءکی تعداد میں بھی کمی لانا ہوگی ، تب ہی یہ ممکن ہوسکتا ہے بصورت دیگر ایسا نہ ہو کہ غربت کی چکی میں پسنے والے عوام سڑکوں پر نکل کر عوامی انقلاب نہ برپا کردیں۔
اسلام آباد میں دہشتگردی کرنیوالا نیٹ ورک گرفتار
دہشتگردوں نے وفاقی دارالحکومت کو اپنے ٹارگٹ کرنے کیلئے اپنی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا تھا تاہم اسلام آباد پولیس کے بہادر جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیا ، یقینا ان کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیگی اور تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جائینگی، اس حوالے سے گزشتہ روز پولیس کے سربراہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں ہونیوالے خودکش دھماکہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے خودکش دھماکے کا پورا نیٹ ورک پکڑ لیا، پولیس اور حساس اداروں نے 10 سے زائد دہشت گرد گرفتار کرلیے ، دہشتگردوں کا نیٹ ورک ملک کے مختلف علاقوں میں پھیلا ہوا تھا۔دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، وزیر داخلہ کامیاب آپریشن کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کریں گے اور زیرحراست دہشتگردوں کی تفصیلات بتائیں گے۔23 دسمبر 2022 کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پولیس چیک پوائنٹ پر خودکش دھماکے میں ایک پولیس اہلکار اور حملہ آور سمیت تین افراد ہلاک جبکہ چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پارلیمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 2 مبینہ ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔پولیس کے مطابق مبینہ ملزمان کو سی ٹی ڈی نے فتح جنگ سے گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔ملزمان کے قبضے سے ڈیٹونیٹر، 900 گرام سے زائد دھماکہ خیز مواداور اسلحہ تحویل میں لیا گیا ہے۔ملزمان نے پولیس، حساس اداروں، سیاسی شخصیات اور پارلیمنٹ پر حملہ کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا ہے۔ادھر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نیشنل سکیورٹی کے بیانات سے واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف دفاع کرنا پاکستان کا حق ہے۔پاکستانی عوام نے دہشتگرد حملوں سے بہت نقصان اٹھایا، افغانستان دہشت گردی کا لانچنگ پیڈ نہ بنے، یقینی بنایا جائے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہو۔ افغانستان میں صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور یہ بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ طالبان کے فیصلوں کے خلاف کیا اقدامات کئے جائیں۔ افغان عوام کی بہتری کیلئے پر عزم ہیں، افغان طالبان وعدے پورے نہیں کر رہے ، افغانستان میں این جی اوز اور خاص طور پر خواتین کو کام کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ امریکا اور اتحادی طالبان کے فیصلوں پر رد عمل دیں، جی سیون اور دیگر ممالک بھی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے