ملک بھرمیں جعلی ادویات کادھندازورپکڑچکاہے اوررات ورات کروڑپتی ہونے کی خواہش میں تاجروں کو انسانیت کے سب سے نچلے درجے پرپہنچادیاہے اور وہ دولت کمانے کی غرض سے انسانی جانوں سے کھیلنے میں مصروف ہیں ۔بینظیربھٹوکے دوراقتدار میں جب پنجاب کے گورنر چودھری الطاف حسین بیمار ہوئے اور انہوں نے جہاں پراپناعلاج ومعالجہ کرایا تو ڈاکٹروں نے تجویز کیا کہ وہ اپنامزیدعلاج بیرون ملک سے کروائیں ،وہ علاج کی غرض سے امریکہ چلے گئے وہاں کے ڈاکٹرزنے ان کے تمام ٹیسٹ کرنے کے بعد یہ رپورٹ دی کہ ان کی معمولی بیماری محض اس لئے بگڑکرخراب ہوئی کہ وہ جوادویات استعمال کرتے رہے ہیں وہ تمام کی تمام جعلی تھیں تاہم بعد میں انہی جعلی ادویات کی بناءپر اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے ۔جعلی ادویات کادھنداسرکاری افسران کی ملی بھگت سے ہورہاہے اور اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو ڈرگ کوالٹی کنٹرول چیک کرتے ہیں ، صوبہ کے پی کے اور پنجاب کے کچھ شہرو ں میں جعلی ادویات بڑے دھڑلے کے ساتھ بنائی جارہی ہیں پھراس کے ذریعے لالچی، منافع خورحضرات منافع کمانے کی غرض سے اسے مارکیٹ میں سپلائی کرتے ہیں اس دھندے کوروکنے کے لئے بالآخر وزیراعظم نے وہ بات کہہ دی جو ہرپاکستانی کے دل میں ہے۔ گزشتہ روز گرین پاکستان انیشی ایٹیو کے تحت غذائی تحفظ سیمینار سے خطاب میں وزیراعظم کاکہناتھا کہ اگر پاکستان میں جعلی ادویات سول کورٹس کے ذریعے ختم نہیں ہوسکتی تو ان کے خاتمے کیلئے آرمی ا یکٹ لاگو کرنا چاہیے تاکہ ملک کے اندر جو کسان کی محنت ہے وہ ضائع نہ ہو،جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا کوئی ملک یہاں سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں ہوگا ،باتوں سے نہیں اب عمل سے پاکستان کو عظم ملک بنانے کا وقت ہے ،کسانوں کو زراعت کی ترقی کیلئے وسائل چاہئیں وہ تمام وسائل حکومت انہیں فراہم کرے گی ،رواں سال گندم کی ریکارڈ پیدا وار ہوئی انشاءاللہ کپاس کی فصل بھی بہترین ہوگی ،جعلی ادویات کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ،ہمیں مل کر بہت بڑے ویژن کو عملی جامعہ پہنانا ہے ،جدید زرعی مشینری کے استعمال سے بنجر زمینیں آباد ہونگی زراعت میں ترقی ہوگی ، اب ہمیں ماضی کی طرح رونا دھونا چھوڑ کر پاکستان کو کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا ۔ پورے پاکستان سے زمین سے سونا اگلنے والے ہمارے بھائی آج یہاں موجود ہیں زراعت ہماری ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کےلئے آپ شبانہ روز محنت کرتے ہیں اور پاکستان کے کروڑوں لوگوں کو خوراک فراہم کرتے ہیں آپ کی محنت آج تک اور آئندہ بھی آپ کو پاکستان کے عظیم معمار کے طور پر یاد رکھے گی مجھے علم ہے آپ جہاں اتنی محنت کرتے ہیں وہاں وسائل کی کمی ہے اور جو سازگار حالات ہونے چاہئیں اور زراعت کیلئے ضروری ہے وہ مہیا ہونی چاہیے اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ آپ کےلئے تمام وسائل فراہم کرے تاکہ آپ ملک میں زراعت کو ترقی دینے کیلئے جو کاوشیں کررہے ہیں اس میں آپ صحیح معنوں میں محنت کرکے ترقی کریں اس حوالے سے سپہ سالار نے جو بات کی ہے وہ یہ وزیراعظم کا ویژن ہے ۔ 75سال میں ایسے کئی ویژن آئے اور گئے کاغذوں پر فزیبلٹی رپورٹس بنی مگر جو اصل چیز ہے وہ صرف محنت اور صرف محنت ہے اس کے علاوہ کوئی کام نہیں 60کی دہائی میں جو زراعت میں ترقی ہوئی تھی اس نے پاکستان کو ہمسائیہ ممالک کے ساتھ دوسرے ممالک میں بھی آگے لے گیا اور توانا بیج بنائے گئے ڈیمز بنائے گئے نہریں بنائی گئیں جس سے ملک میں زرعی انقلاب آیا اس کے بعد میں سمجھتا ہوں کہ تاریخ کے کئی ادوار میں اتار چڑھاﺅ آتے رہے مگر یہ بات کہ ہم کسان کی جو محنت ہے مثال کے طور پر گندم اگر کسان کو گندم کی قیمت نہیں ملے گی تو کسان گندم پیدا نہیں کرے گا وہ کسی اور زرعی کاشت کرے گا اگر کسان کو قیمت مناسب ملتی ہے تو کسان بڑے شوق سے محنت کرے گا اور اور گندم کی پیداوار میں دن رات ایک کردےگا۔آج کے دور میں جو جدید ٹیکنالوجی ہے اس سے استفادہ کرنا ہوگا، پچھلے چند سالوں میں ریسرچ سنٹرز کو ترقی نہیں دی گئی مگر ہم اس کو اب دوبارہ فعال کرکے کسانوں کو بھرپور معاونت فراہم کریں گے ۔میرٹ اور ہنر کو چھوڑ کر صرف سیاسی بنیادوں پر تبادلے اور تقرریاں ہورہی تھیں جس نے صرف پاکستان کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو تباہ کردیا ہمارے ملک میں تمام وسائل ہیں کسی چیز کی کمی نہیں ،یکجان ہوکر اس کام کرتے ہوئے زراعت کو ترقی دینا ہوگی اور انشاءاللہ یہ دوسرا زرعی انقلاب پاکستان میں رونما ہونے جارہا ہے وفاقی حکومت صوبائی حکومت ، افواج پاکستان اور تمام ادارے جن کی جو کمٹمنٹ ہیں ان کو عملی جامہ پہنانا ہوگا ۔
پاک فوج کے سپہ سالارکاحوصلہ افزاءعزم
ہرپاکستانی کی طرح افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل حافظ سیدعاصم منیر کی بھی خواہش ہے کہ وطن عزیز ترقی کی شاہراہ پرگامزن ہو اور تمام شہری آبرومندانہ زندگی گزارسکیں اور انہیں زندگی کی تمام تر سہولیات میسرآسکیں۔اسی حوالے سے گزشتہ روز گرین پاکستان انیشیٹو سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے کہا کہ مسلمانوں کےلئے ناامیدی کفر ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، ہم سب یہاں پاکستان کو ایک بار پھر سرسبز کرنے کےلئے جمع ہوئے ہیں، پاکستان کو اللہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے، ہم باصلاحیت قوم ہیں، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں، پاکستان کی معاشی ترقی کےلئے بحیثیت ادارہ ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں، مکمل جانفشانی اور قلب و روح کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں، مسلمانوں کےلئے دو ہی حالتیں ہیں، جب اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے، جب خوشی ملتی ہے تو شکر اداکرتا ہے۔ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کوعروج پر لے جا سکتی ہے۔چونکہ معاشی گرداب کے باعث ہم اس وقت بیرون ممالک سے قرضے لینے پر مجبورہیں اورمعیشت کو بہتربنانے کے لئے ہمیں نہ صرف اپنے تجارتی سیکٹر بلکہ صنعتی سیکٹر کو بھی بہتربنانا ہوگا اوراس مقصد کےلئے اپنی نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی کرناہوگی تاکہ وہ اس طرف آکراپنے ملک کی معیشت کی ڈوبتی ناﺅکوسنبھال سکیں تاکہ ایک طرف ہم قرضوں کی لعنت سے چھٹکاراپائیں تو دوسری جانب ہم اپنی برآمدات کوبڑھاسکیں ۔ہم سے کئی چھوٹے چھوٹے ممالک برآمدات کے حوالے سے ہم سے کہیں آگے ہیں مالدیپ دنیا کا ایک چھوٹاساملک ہے جو لینڈلاک ہے مگر اس کے باوجود اس نے اپنی ٹورازم کی صنعت کواس قدربڑھا دیاہے کہ اس کی تمام ساری معیشت کاداررومدارٹورازم پرہی ہے اسی طرح تھائی لینڈ، سوئٹزرلینڈجیسے ممالک بھی اپنی معیشت ٹورازم کے ذریعے چلارہے ہیں ہم بھی اپنے ملک میں سیاحت کوفروغ دیکربہت سارازرمبادلہ کماسکتے ہیں۔
پنجاب میں مفت علاج کاآغاز
پنجاب میں غریب عوا م کے مفت علاج ومعالجے کےلئے صوبائی حکومت نے سوشل سیکیورٹی کے ادارے کو بااختیاربنانے کافیصلہ کیاہے تاکہ غریب افراد کو صحت عامہ کی سہولتیں باآسانی میسر آسکیں۔ ابتدائی طورپران ہسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ کی سہولت مہیا کی جائے گی۔یقینا ایک یہ ایک اچھی پیشرفت ہے ۔اسی حوالے سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبہ بھر کے سوشل سکیورٹی ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں عوام کے مفت علاج کی منظوری دیدی۔ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں گھریلو ملازمین اور عوام کے مفت علاج سے متعلق اہم فیصلے ہوئے، پنجاب حکومت نے گھریلو ملازمین کے سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں مفت علاج کا اصولی فیصلہ کیاگیا، سوشل سکیورٹی ہسپتالوں میں گھریلو ملازمین کے علاج کے اخراجات حکومت پنجاب ادا کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گھریلو ملازمین ہیلتھ کارڈ پر بھی علاج کروا سکیں گے، ہیلتھ کارڈ کی حد سے زیادہ اخراجات کی صورت میں ادائیگی حکومت پنجاب کرے گی، گھریلو ملازمین کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹی ٹیوشن کو 200 ملین روپے کی گرانٹ دی جائے گی۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی ہدایت پر سوشل سکیورٹی ہسپتالوں کے مریضوں کو ڈیجیٹل کارڈ جاری کئے جائیں گے۔
اداریہ
کالم
جعلی ادویات کے خاتمے کے لئے وزیراعظم پُرامید
- by web desk
- جولائی 12, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 501 Views
- 1 سال ago