کالم

قراردادپاکستان

پاکستان دوقومی نظریے سے معرض وجود میں آیا۔ نظریہ پاکستان کے پس منظر میں وہی اصول کارفرما تھے جنہوں نے مسلمانوں کوبرعظیم میں الگ تشخیص دیا اور دو قومی نظریے پر کار بند رکھا۔ نظریہ پاکستان میں جس خیال کوخشت اول کی حیثیت حاصل ہے وہ اسلامی قومیت کا تصور ہے ۔اسی تصور سے دوقومی نظریے نے جنم لیا اور دو قومی نظریہ پاکستان کی اساس بنا۔ مسلمان اپنی الگ تہذیب ،الگ تمدن، الگ دین کی بناءپر ایک قوم ہے ، ان کی قومیت میں رنگ ونسل اورزبان ووطن کوکوئی دخل نہیں ہے۔
غریب وسادہ ورنگین ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتداءہے اسماعیل
مسلمانوں کانظام حیات صرف اسلام کے تابع ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی معیشت ، معاشرت ،تہذیب ،ثقافت ، سیاست اور حکومت اسلام سے ہی ہدایت پاتی ہے ۔ اسلام کے قوانین ابدی اورآفاقی ہیں ۔عدل وانصاف بھی نظریہ پاکستان کاایک اہم جزو ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بنیادی اصول بقائے باہمی ہے ۔ احترام آدمیت نظریہ پاکستان کی پانچویں اینٹ ہے ۔ نظریہ پاکستان کی ایک اہم بنیاد عہد وپیمان کی پابندی ہے ۔ مسلمان شروع سے ہی اپنی تہذیبی ، سیاسی، معاشرتی وانسانی آزادی چاہتے تھے ۔ اس مقصد کےلئے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ عظیم رہنما جیسے علامہ اقبال، قائداعظم ، سرسید احمدخان ، لیاقت علی خان اور دیگر عظیم رہنما موجود ہیں جن کی بھرپور کاوشوں سے پاکستان دنیا کے نقشے پرابھرا ۔ مسلمانوں کے زمانہ عروج میں جلال الدین ،اکبربادشاہ نے دین الٰہی ایجاد کرکے ہندوستان میں متحدہ قومیت کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے پس منظر میں ہندو مت کی سوچ کارفرما تھی کہ مسلمانوں کاالگ تشخص ختم کرے انہیں ہندو قوم میں ضم کرلیاجائے ۔ اس موقع پر حضرت احمدسرہندی مجدد الف ثانی آگے بڑھے اوربت کاری پرضرب لگا کرہندوﺅں کے منصوبے پاش پاش کردیئے۔ علامہ اقبال بھی مسلمانوں کو ذہنی طورپر تیار کرناچاہتے تھے اس مقصد کے لئے انہوں نے 1930ءمیں خطبہ الہ آباد دیا جو مسلمانوں کی تحریک آزادی اور قومی خطے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتاہے۔
مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دلنوازی کا
مروت حسن عالمگیر ہے مردان غازی کا
یہ خطبہ مسلمانان برصغیر کےلئے ایک بہت بڑی خوشخبری تھی اسی بناءپرعلامہ اقبال مبشر پاکستان کہلانے کے بھی مستحق ہیں۔قائداعظمؒ پہلے پہل ہندومسلم اتحاد کے حامی تھے مگر ہندوﺅں اورانگریزوں کی حرکتوں نے انہیں یقین دلادیا کہ مسلمان اپنی آزادی کے لئے اپنا الگ الگ لائحہ عمل متعین کریں ۔ اس سلسلے میں قائداعظم نے مختلف خطاب فرمائے اور چودہ نکات پیش کئے ۔ نیز پاکستان کے حصول کی سرتوڑ کوششیں کیں پاکستان کا خواب جو علامہ اقبال نے دیکھا تھا اس کاتصور خطبہ الہ آباد میں پیش ہوا اور پھرقائداعظمؒ کی انتھک محنتوں کے باعث پاکستان کاقیام عمل میں آیا۔ پاکستان ایک اسلامی تعلیمات لالہ الہ الا اللہ کی بنیاد پرقائم ہوا۔ قائداعظم اورعلامہ اقبال کی محنت کے باوجود بھی مسلمانوں کاجذبہ حصول پاکستان سردنہ ہوا۔ محمدبن قاسم کی آمد 712ءسے لیکرجنگ آزادی 1857ءتک مسلمان برعظیم میں کسی نہ کسی طورپرحکمران رہے لیکن جنگ آزادی میں ناکامی سے مسلمانوں سے اقتدارچھن گیا لیکن آزادی کی خواہش اورآزاد ریاست کے قیام کی امنگ مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ موج زن رہی۔ 1867ءمیں ہندوﺅں نے اردو کے خلاف تحریک شروع کی اورمطالبہ کیاکہ سرکاری عدالتوں میں اردو کے بجائے ہندی رائج کی جائے اس مقصد کےلئے سرسید احمد نے اپنی ساری کوششیں مسلم قوم کی اٹھان کےلئے وقف کردی۔1857ءکی جنگ آزادی نے مسلمانوں سے ان کااقتدارچھین لیا ۔چنانچہ مسلمانوں نے معاشی بدحالی سے نجات حاصل کرنے کےلئے علیحدہ وطن حاصل کرنے کافیصلہ کرلیا ۔ قیام پاکستان میں ہی مسلمانوں کوکئی مشکلات کاسامنا کرناپڑا جس میں مملکت پاکستان کی سربراہی کامسئلہ ، انگریز اور کانگریس کی دشمنی، انتظامی، معاشی اوروسائل کی کمی کے مسائل اوردیگر مسائل شامل ہیں۔ قیام پاکستان کے بعدمملکت پاکستان کوصحیح معنوں میں اسلامی مملکت بنانے اوراس میں اسلامی نظام کے نفاذ کے مطالبے نے ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی۔ اس وقت لیاقت علی خان پاکستان کے وزیراعظم تھے اور ان کے دور میں مولانا بشیراحمدعثمانی نے پاکستان کی آئین سازاسمبلی میں بارہ مارچ 1949ءکو ایک قرارداد مقاصد پیش کی جس کی وزیراعظم نے مکمل حمایت کی ۔ قرارداد مقاصد میں پاکستان کے لئے آئندہ کی دستورسازی کے رہنمااصولوں کی مختصر وضاحت کی گئی تھی ۔یہ قرارداد کافی بحث و مباحثے کے بعد منظور کی گئی۔ اس کی چند خصوصیات اللہ کی حاکمیت ، نیابت کے اختیارات، اسلامی اصول، جواب دہ حکومت ،اقلیتوں کی حفاظت ،بنیادی حقوق کی حفاظت ،عدلیہ کی آزادی ،اسلامی قوانین کانفاذ ،پسماندہ علاقوں کوترقی وفاقی طرز حکومت وغیرہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے