ریکوڈک منصوبہ پاکستان کی فلاح اور ترقی کیلئے ایک بے مثال ترین منصوبہ ہے ،پتہ نہیں کیوںاس پر عملدرآمد روک دیا گیا ، ریکوڈک بلوچستان میں موجود معدنی وسائل بالخصوص سونے کے ذخائر کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک بہترین منصوبہ تسلیم کیاجاتا ہے ، ماضی کی کچھ حکومتوںنے اس منصوبے پر کام کا آغاز بھی کیا اور غیر ملکی کمپنیاں بھی آئیں ،پھر اس منصوبے پر کام چھوڑدیا گیا ، اب ایک بار پھر وزیر اعظم شہباز شریف نے احکامات جاری کئے ہیںکہ اس اہم منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کیا جائے ، یہ ایک خوش کن خبر ہے ، اس حوالے سے جلد از جلد پیشرفت ہونی چاہیے ، اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمدورفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں گی ۔ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کےلئے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصا ریلوے لائن کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لئے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے۔جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز تر کیا جائے۔ریکوڈک کی گوادر بندر گاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبیلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائین منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی اور بن قاسم پورٹ کے مقابلے فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا۔ نئی ریلوے لائین سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024تک مکمل کر لی جائے گی۔ ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔ منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائن دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین ہوگی۔ ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کرے گی۔ مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔
افغانستان سے دہشتگردی کی منصوبہ بندی
پاکستان تو روز اول سے یہ کہتے چلا آرہا ہے کہ پاکستان میںہونے والی دہشتگردی میں افغان طالبان ملوث ہے اور افغانستان کے اندر ان کی سرپرستی انڈیا اور اسرائیل جیسے ممالک مسلسل کرررہے ہیںمگر ہم عالمی رائے عامہ کو ابھی تک یہ بات باور نہیں کراسکے ، اس کے باعث دہشتگردوں کے حملے شدید تر ہوتے جارہے ہیں ، اس حوالے سے ایک انٹرنیشنل پروپیگنڈا مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو پتہ چل سکے کہ پاکستان کے اندر ہونے والی دہشتگردی کے اصل سبب کیا ہے ، اخباری اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کی دہشت گردوں کے ساتھ ملکر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی ۔ویڈیو میں افغانستان کے علاقے ڈانگر الگدمیں موجودتحریک طالبان افغانستان(ٹی ٹی اے) کا سرغنہ یحییٰ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگردوں کو ہدایات دے رہا ہے کہ آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے۔ویڈیو میں ٹی ٹی اے کا کمانڈر دہشت گردوں کو بتا رہا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں، ٹی ٹی اے کا کمانڈر جنگجوں کو بتا رہا ہے کہ منصوبے کے مطابق 6راکٹ چلانے والے ہوں گے اور 6ان کے معاونین ، اسی طرح 2لیزر والے ہونگے اور 2ان کے ساتھ معاونین جبکہ ایک بندہ سنائپر والا بھی ہو گا، یہ سب شیخ عباداللہ کے احکامات پر تیار ہیں۔ٹی ٹی اے کمانڈر یحییٰ ویڈیو میں خودکش بمبار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دہشتگرد پاکستان کیخلاف لڑنے پر رضامندی کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان میں داخلے کیلئے تیار تشکیل کو ضابطہ سمجھانے اور زخمیوں کو پیچھے نہ چھوڑنے کی ہدایات بھی دی جا رہی ہیں۔ویڈیو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ٹی ٹی اے پاک افغان سرحد سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور دہشت گردوں کو پوری مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ ابل حکومت دہشتگردوں کو اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے دیں۔ دوسری جانب دہشتگردوں کی افغانستان سے پاکستان میں دراندازی پر افغان عبوری حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔یہ دہشتگردپاکستان کی سلامتی کےلئے سنگین خطرہ ہیں جو افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کر ر ہے ہیں پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی پر افغان عبوری حکومت کو بارہا اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا مگر کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی ۔ یاد رہے پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو افغانستان سے دہشتگردی کے واضح ثبوت بھی فراہم کئے جو پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لئے افغان سرزمین کا بے دریغ استعمال عالمی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
گیس مزیدمہنگی کرنے کی تیاری،غریبوں کی دہائیاں
پاکستان پانی ،بجلی اور گیس کا کنکشن حاصل کرنا ایک لحاظ سے جرم بن چکا ہے کیونکہ جو گیس کا کنکشن لیتا ہے ہر ماہ بلوںکی مد میں ہزاروں روپے اس پر ڈال دیئے جاتے ہیں وہ گیس جلائے نہ جلائے یہ اخراجات اسے ادا کرنے ہیں اور اشرافیہ کا وہ بوجھ ہے کہ غریب عوام مسلسل برداشت کرتی چلی آرہی ہے ، اس سے تواچھا تھا کہ حکومت ایک ہی بار غریبوں کو مار دیتی ، اشرافیہ پر کوئی ٹیکس نہیں، ان پر کسی قسم کی کوئی اضافی ٹیکسز نہیں لگائے جاتے ، ان کوسبسٹیاں دی جاتی ہیں جبکہ غریب عوام کوہر روز موت کی جانب دھکیلا جاتا ہے ،ایک کھلی طور پر ناانصافی ہے ، معاشرے میں ہونے والے خودکشی کے واقعات کا خون ظالم حکمرانوں کے سر پر ہے ، عوام بجلی ، گیس کے بلوں سے تنگ آکر خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں ،مائیں اپنے بچوں کو نہروں میں پھینک رہی ہیں مگر حکمرانوں کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ان کو کسی قسم کی پرواہ نہیں اور نہ ہی اس مسئلے کاسنجیدگی سے حل ڈھونڈنا چاہتے ہیں ۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ نے ایک ہی سال میں گیس کی قیمتوں میں تیسرا بڑا اضافہ مانگ لیا۔سوئی گیس کمپنی نے مالی سال 2024-25میں قدرتی گیس کے کاروبار میں گزشتہ سالوں کے شارٹ فال سمیت 4489روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اوسط مقررہ قیمت کا تخمینہ لگایا ہے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ مالی سال 2024-25کےلئے آر ایل این جی سروس کی لاگت 325.08روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔اوگرا 25مارچ کو لاہور اور 27مارچ کو پشاور میں عوامی سماعت کرےگا ۔ اوگرا27 مارچ کو پشاور میں عوامی سماعت کے بعد فیصلہ سنائے گی۔مزید برآں گیس صارفین کی تمام کیٹیگریز کو ان کے ماہانہ گیس بلوں کے ذریعے مذکورہ عوامی سماعتوں میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔گیس کی قیمت بڑھنے کی صورت میں بلوں میں اوسطاً155 فیصد تک مزید اضافہ ہو گا، اس سے پہلے ایک سال میں گیس کی قیمت میں 600فیصد تک اضافہ ہو چکاہے تاہم نیا اضافہ یکم جولائی سے لاگو ہو گا۔ خیال رہے سوئی ناردرن نے اس سے پہلے بھی گیس کی قیمتوں میں 147 فیصد تک اضافہ مانگا تھا جبکہ سوئی سدرن نے بھی اوگرا سے گیس کی قیمتوں 274 روپے 40 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی تھی۔ دونوں درخواستوں پر اوگرا نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
اداریہ
کالم
ریکوڈک پاکستان کی ترقی کیلئے ایک بے مثال منصوبہ
- by web desk
- مارچ 26, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1113 Views
- 1 سال ago