کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس (بی جے پی) کے کشمیر مخالف ایجنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کو مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے متراد ف قرار دیتے ہوئے کہاکہ ظالم و جابر بھارتی حکمرانوں کے مقبوضہ علاقے کے دورے آزادی پسند کشمیریوں کے لیے بے معنی ہیں۔بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین مسرت عالم بٹ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیرمیں کئے گئے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو کسی پیکیج سے دلچسپی نہیں بلکہ وہ بھارت سے اپنا جائز اور پیدائشی حق،حق خودارادایت مانگتے ہیں جس کا ودعدہ خود بھارتی حکمرانوں نے عالمی برادری کے سامنے اقوام متحدہ کی قراردادوںمیں کررکھا ہے۔بھارتی وزیراعظم کے اس دورے کا اصل مقصد عالمی برادری کو مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماءمیر واعظ عمر فاروق نے امریکہ کی طرف سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی حمایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال اورجنگ سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے۔جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر پاکستان کے کنو ینئرغلام محمد صفی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا سرینگر کا دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ 11لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں، پولیس اور پیراملٹری اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود بھی بھارت مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق کو کبھی تبدیل نہیں کرسکتا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ مرکز کے زیر انتطام جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد یہ خطہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں نے آرٹیکل 370 کے بارے میں عوام کو گمراہ کر رکھا تھا۔انھوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ ’پریوار وادی جماعتوں نے کشمیر کی عوام کو عشروں تک ان کے حقوق سے محروم رکھا تھا۔ اب عوام یہ جان چکے ہیں کہ انھیں گمراہ کیا گیا تھا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد آج وہاں سب کو مساوی حقوق اور عزت حاصل ہے۔‘مودی نے نہ خطے کو دوبارہ ریاست بنانے کا کوئی ذکر کیا نہ انھوں نے اسمبلی انتخابات کے بارے میں کوئی بات کی، نہ انھوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے پہلے کی حیثیت بحال کرنے کے مقامی سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر کچھ کہا۔کشمیر میں بھی لوگوں کی یہی خواہش ہے کہ جموں و کشمیر ترقی کرے اور یہاں خوشحالی آئے۔ لیکن بہت سے نوجوان قید میں ہیں، نوجوانوں کے خلاف جس طرح پبلک سیفٹی ایکٹ یا انسداد دہشت گردی ایکٹ کا استعمال کیا جاتا ہے یا انھیں بند کیا جاتا ہے۔ ان پہلوو¿ں پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ یا جو جیلوں میں بند ہیں انھیں حکومت کس طرح مین سٹریم میں لانے کا پلان کر رہی ہے اس کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ معصوم کشمیریوں کی آنکھوں میں چھرے مارے جا رہے ہیں۔ چھرے لگنے سے مظلوم کشمیری نوجوانوں، بچوں اور خواتین کی بینائی ضائع ہو گئی۔ آنکھوں میں چھرے مارنے والوں کے دل انسانیت کے درد سے خالی ہیں۔ یہ صریحاً ظلم اور ظلم کا آخری درجہ ہے۔ بین الاقوامی برادری کشمیر میں مظالم کا سختی سے نوٹس لے۔ اس ظلم پر خاموش رہنا بھی ایک ظلم ہے۔کشمیر کے حوالہ سے ہمارا مو¿قف واضح ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔کشمیر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک آج عوام بھارت کی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔یہ بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں کشمیری عوام کا ریفرنڈم اور رائے شماری ہے، اسے عالمی سطح پر تسلیم اور قبول کیا جائے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جائے۔ حق خود ارادیت کشمیری عوام کا قانونی اور جائز حق ہے، خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیرمیں استصواب رائے کرایا جا نا ہے، لیکن افسوس کہ ان قراردادوں پر اب تک عملدرآمد نہیں ہوا۔اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی طرح کشمیر میں بھی اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوائے ۔ ربڑ کوٹیڈ گولیوں کے استعمال سے لوگ زندگی بھر کیلئے معذور ہورہے ہیں،اس کے باوجود کشمیری عوام بھارت کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔ کشمیریو ں نے بھارت کی غلامی ایک دن کیلئے بھی قبول نہیں کی۔ہر کشمیری بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ پوری وادی میں آزادی کے ترانے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج رہے ہیں اور پاکستان کے قومی پرچم لہرائے جارہے ہیں۔