کالم

یوم شہدائے کشمیر!

جولائی 1931ءکی صبح جب ڈوگرا راج میں مظلوم کشمیریوں کیساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی۔واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک نہتے اور بے گناہ کشمیری نوجوان کو سری نگر سنٹرل جیل میں قید کردیا گیا تو کشمیری نوجوانوں کی اکثریت اپنے13 اس مظلوم ساتھی کی رہائی کیلئے سنٹرل جیل سرینگر کے مرکزی دروازے پر اکٹھے ہوکر احتجاج کررہی تھی۔وقت تھا صبح صادق کا جہاں پوری دنیا سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہورہی تھیں تو کشمیری نوجوانوں نے بھی اللہ اکبر کی صدا سے اذان کی آواز بلند کی لیکن سامراج اور ظالم ڈوگرا راج نے فائرنگ کرکے م¶ذن کو شہید کردیا ابھی نوجوان شہید ہوکر گراہی تھا کہ دوسرے نوجوان نے اذان کی تکمیل کرنے کیلئے آواز بلند کی تو ظالم حکومت نے اس نوجوان کو بھی شہید کردیا یوں 22 نوجوان اللہ اکبر کی صدا بلند کرتے ہوئے اور اذان مکمل کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔13 جولائی کے شہداءکی ان قربانیوں کو تحریک آزادی جموں وکشمیر کی بنیاد تصور کیا جاتا ہے اور آج بھی کشمیری عوام اپنے حقوق کیلئے 13 جولائی کے شہداءکو سامنے رکھ کر اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ نوے سال سے زائد عرصہ سے کشمیری عوام 13 جولائی کے شہداءکے مشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے لاکھوں جانیں قربان کر چکے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں اور حریت پسند سیاسی قیادت کی ایک بڑی تعداد آج بھی بھارتی جیلوں میں نظر بند ہے۔ریاستی دہشت گردی کے باوجود بھارت کشمیریوں کو دبانے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ ایک لاکھ کشمیری شہداءکا خون تحریک آزادی کشمیر کے زندہ ہونے کی دلیل ہے۔ 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا کی تعطیل ختم کرنے کا اعلان کر کے کشمیریوں کی تاریخ کی توہین کی۔اور تو اور بھارتی حکومت کی جانب سے 26 اکتوبر کو نام نہاد‘یومِ الحاق’کے موقع پر سرکاری تعطیل منانے کا اعلان کیا گیا۔ ان تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود بھی بھارت کشمیریوں کی شناخت اور تاریخ مسخ کرنے میں ناکام ہے اور انشااللہ ناکام رہے گا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبوضہ وادی میں بھارتی ریاست سے نفرت بڑھ رہی ہے ۔ 8جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونکی۔ برہان وانی اور مقبول بٹ جیسے ہزاروں ہیروز کی جرا¿ت و ثابت قدمی کشمیری حریت پسندوں کےلئے مشعلِ راہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت 9 لاکھ بھارتی فوجی مسلط ہیں۔ ان میں سے 3 لاکھ فوجی محض سری نگر پر قابض ہیں۔شہدائے کشمیر نے آزادی کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں،تاریخ میں ہمت و عزم اور شجاعت کی ایسی مثالیں بہت کم ملتی ہیں جہاں فلسطینی عوام صہیونی ریاست کے تمام تر مظالم کے باوجود ڈٹ کر اور حوصلے سے آزادی کیلئے کھڑے ہیں وہیں کشمیریوں کی قربانیاں اور عزم صمیم بھی کم نہیں۔بھارت حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کے عزم کو کسی صورت میں نہیں توڑ سکتا،مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی بھارت کی تمام تر کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔پاکستان جہاں پوری دنیا کی مظلوم عوام کے حق کیلیے ہمیشہ آواز بلند کرتا رہا ہے وہیں مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اپنا دوٹوک موقف رکھتا ہے کہ جب تک ان دونوں کو حق خودارادیت نہیں دیا جاتا کسی قسم کے تعلقات نہیں رکھے جائینگے۔مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کیلئے ہر پلیٹ فارم پر پاکستان نے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ بھارت سے جتنی بھی جنگینں ہوئیں وہ مظلوم کشمیری بھائیوں کی آزادی کیلئے ہوئیں ۔ نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ پاکستانی عوام کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ شہداءکی قربانیوں کو آج بھی یاد کرتی ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کے زور پر کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششیں ہمیشہ ناکام ہوئیں۔مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کیلئے نہ صرف وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے ہر عالمی فورم پر بھرپور آواز بلند کی بلکہ صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی ہمیشہ مظلوم کشمیری بھائیوں کے حق خودارادیت کیلئے عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کیا۔انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام کو نہ صرف حق خودارادیت ملے گا بلکہ وہ اس سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے ہمارے ساتھ ہونگے۔کیونکہ”کشمیر ایک جنت ہے اور جنت نہ کبھی کسی کافر کو ملی ہے اور نہ ملے گی”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے