کالم

کشمیریوں کایواین دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ

یورپ بھرسے آئے ہوئے کشمیری جینیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے جمع ہوئے اور مودی سرکار کی کشمیر دشمن پالیسی اورمظالم کے خلاف احتجاج کیا۔ جنیوا کی فضا مودی مردہ باد اوربھارت مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔شہدا کی تصاویر اور بھارت مخالف نعروں کے پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین نے کشمیریوں کوحق خود ارادیت دینے کے حق میں آزادی دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے گرفتار حریت قیادت کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ مظاہرے سے اٹلی ، فرانس ،بلجیم ، جرمنی، اسپین، برطانیہ اور سوئٹرزلینڈ کے کشمیری تارکین وطن کے رہنماﺅں نے خطاب کیا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں اختلاف رائے رکھنے والوں کی بلاجواز گرفتار گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارتی شاخ کے سربراہ آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی حکام کو چاہئے کہ وہ اختلافی آوازوں کو دبانے کیلئے انسداد دہشتگردی قونین کا بے جا استعمال ترک کریں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اوربلاجواز گرفتار یوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے ،جو کوئی بھی بولنے کی جرات کرتا ہے ، خواہ حکومت پر تنقید کر ے یاانسانی حقوق کیلئے کھڑا ہو ، اسے پابندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بھارتی حکام کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کی اپنی مہم ختم کرنی چاہئے۔ مقبوضہ علاقے میں کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یواے پی اے کا غلط استعمال متواتر جا ری ہے۔ بھارتی حکام نے جموں و کشمیر کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کو جون میں گرفتار کر لیا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دفعہ 370 کی تنسیخ پر تنقید کر رہے تھے۔ رواں برس جولائی میں مزید تین وکلاءکو گرفتار کیا گیا۔جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے کوآرڈینیٹر خرم پرویز اور صحافی عرفان مہراج بالترتیب 2021 اور 2023 سے نظر بند ہیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو حال ہی میں مزید اختیارات دیئے گئے۔ کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے کے تحت بند تمام لوگوں کو رہا کیا جانا چاہئے اور یہ جموں و کشمیر میں جبر کے خاتمے کی طرف پہلا قدم ہو گا۔بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں سے ملانے والے پہاڑی سلسلے پیر پنجال کے دونوں اطراف آپریشن شکتی کے نا م سے بڑا فوجی آپریشن شروع کیا ہے جس کا مطلب طاقتور ترین آپریشن ہے اوریہ بیک وقت ایک طرف شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں اور دوسری طرف ہمالیہ کے نشیبی اضلاع راجوری اور پونچھ میں شروع کیا گیا ہے۔ اِس کا مقصد وادی کشمیر کے علاوہ جموں میں آزادی کی حامی آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں نے بھارتی یوم جمہوریہ سے چند دن قبل ہی پورے مقبوضہ علاقے میں محاصرے، تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔بھارت نے قطر اور کینیڈا میں مداخلت سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں ”فالس فلیگ آپریشن“ شروع کر دیے ہیں تاہم بھارت کا ڈرامہ ب±ری طرح فلاپ ہوگیا۔ جعلی مقابلوں کی ماہر بھارتی فوج کا وادی نیلم میں پانچ دہشت گردوں کو پکڑنے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا تھا کیونکہ وہ تو دو دن پہلے جڑی بوٹی کی تلاش میں گھر سے نکلے تھے۔اہلخانہ نے جوانوں کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی مقامی پولیس کے پاس درج کرائی تھی تاہم دو دن بعد اچانک بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ سے جڑے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس اور میڈیا نے جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا شروع کر دیا۔کچھ دیر بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاو¿نٹس نے پانچ نام نہاد دہشت گردوں کے مارے جانے کا ڈھونگ بھی شروع کر دیا۔خدشہ ہے کہ بھارتی قابض افواج نے غلطی سے ایل او سی کراس کرنے والے پانچ نوجوانوں کو مار دیا ہے۔ قطر، کینیڈا اور برطانیہ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ مودی سرکار بین الاقوامی جگ ہنسائی کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف بھی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، معصوم قیدیوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر الزام پاکستان پر لگانا مودی کا پرانا حربہ ہے۔ کشمیریوں پر کی جانے والی بربریت کو چھپانے کیلئے قیدیوں کو دہشتگرد دکھایا جائے گا۔ ممکنہ طور پر قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں دہشتگردی اور پاکستان سے دراندازی سے جوڑا جائے گا۔حریت پسندوں کی بھارتی قابض فوج مخالف تحریک اور کارروائیوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ ماضی میں بھی الیکشن کامیابی کے لیے بالاکوٹ میں ”فالس فلیگ آپریشن“ اور پلوامہ ڈرامہ رچایا گیا۔ 26 فروری 2019ءکو ہندوستان کے جنگی طیارے بالاکوٹ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ فروری 2019ئ کو پلوامہ ڈرامہ کر کے الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔ حریت کانفرنس کے رہنماو¿ں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کا مشاہدہ کرنے کیلئے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں و کشمیربھیجیں۔حریت رہنماو¿ں نے اِس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو زمینیں اور جائیدادیں خریدنے میں معاونت کی جا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے