کالم

امریکی انتخاب !پیشین گوئی غزہ؟,

امریکہ کے 60ویں صدارتی انتخابات پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ یہ انتخاب ہر چار سال بعد ہوتا ہے۔ امریکہ 52 ریاستوں پر مشتمل ایک جمہوری ملک ہے۔ ان انتخابات کا محور معیشت معاشرتی مسائل کلائمیٹ چینج تارکین وطن اور جیو پالیٹکس ہے چین مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے ممالک ان الیکشنز پر گہری نظر رکھے ہوے ہیں ۔ جو بائیڈن کے صدارتی ریس سے الگ ہونے کے بعد نائب صدر کمیلا ھیرس ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیں جب کہ ری پبلیکن کے امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں ۔ اگر نائب صدر کمیلا ھیرس کامیاب ہوتی ہیں تو جو بائیڈن کی پالیسیاں جاری رہیں گی اور آگر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاس پہنچتے ہیں تو پالیسیوں میں کچھ تبدیلیاں نظر آئیں گی۔ مگر ایک بات طے ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے بارے میں امریکہ کی پالیسی تبدیل نہیں ہو گی ۔ نائب صدر کمیلا ھیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ بہت سخت ہے ۔ ستمبر میں ہونےوالے ڈیبیٹ میں ھیرس ٹرمپ پر چھائی رہیں۔ دونوں نے ووٹرز کی ہمدردیاں حاصل کرنے کےلئے اپنا موقف پیش کیا اور ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ جاری رکھا سابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ نومبر کے انتخابات سے پہلے کسی ٹی وی ڈیبیٹ میں حصہ نہیں لیں گے کیونکہ اب بہت دیر ہو گئی ہے اور ووٹنگ شروع ہو چکی ہے ۔ ھیرس کی الیکشن مہم کے انچارج نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے فلاڈلفیا کی ڈیبیٹ جیتنے کا دعوی کیا تھا حالانکہ ٹرمپ کی کارکردگی اتنی متاثر کن نہیں تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اقتدار میں آ کر امریکہ کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بند کر دیں گے جبکہ یہ محکمہ پبلک سیکٹر میں چلنے والے سکولوں کی فنڈنگ کرتا ہے جن میں زیادہ تر مڈل کلاس اور غریب خاندانوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ڈیموکریٹ امیدوار محکمہ تعلیم کی حمایت کر رہی ہیں۔ ھیرس نوجوانوں میں ٹرمپ کی مقبولیت کم کرنے کےلئے اقدامات اٹھانا چاہتی ہیں تاکہ ٹرمپ کے ووٹ توڑے جا سکیں ۔ ھیرس نے سی این این ٹی وی پر دوسرے مباحثے کی 23اکتوبر کی دعوت اس لئے قبول کی ہے تاکہ وہ امریکی معیشت کے کئی پہلوں کو عوام کے سامنے لا سکیں۔ ٹرمپ اس عوامی ڈیبیٹ سے فرار کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں ۔دونوں صدارتی امیدوار بھرپور انتخابی مہم چلا رہے ہیں امریکہ کی ریاستوں کے طوفانی دوروں کے دوران عوامی مسائل زیر بحث لا رہے ہیں ۔ سابق صدر ٹرمپ الیکشن منعقد کرانے والی بیوروکریسی پر دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں ٹرمپ تارکین وطن کے بارے میں سخت رویہ رکھتے ہیں انہوں نے اپنی ایک تقریر میں روسی صدر پوٹین پر بھی ڈیموکریٹ امیدوار کی حمایت کا الزام لگایا جب روسی صدر سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا تو انہوں نے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے اسے رد کر دیا۔ ٹرمپ نے 2020کے صدارتی انتخاب کو متنازع بنایا اور امریکی تاریخ میں پہلی بار انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا ۔ انہوں نے عوام کو ساتھ لے کر سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا جس کا کیس ان کے خلاف چل رہا ہے اور انہیں سزا بھی ہو سکتی ہے۔ یہ کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ دونوں پارٹیوں کے امیدوار ملک بھر میں الیکشن مہم چلا رہے ہیں لیکن غزا میں جاری اسرائیلی جارحیت قتل و غارت گری اور بربریت کی کسی بھی امیدوار نے مذمت نہیں کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ یا ری پبلکن میں سے کوئی بھی امیدوار وائٹ ہاس پہنچے فلسطین کے بارے میں امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور بیگناہ فلسطینیوں کا خون اسی طرح بہتا رہے گا۔ امریکی یونیورسٹی میں تاریخ کے 77 سالہ پروفیسر جیم لچٹمین نے یو ایس اے ٹو ڈے کو انٹرویو میں 2024 کے انتخابات میں نائب صدر کمیلا ھیرس کی کامیابی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کی پیشین گوئی کی ہے ۔ انکی اس پیشگوئی کو عوام نے بہت سراہا ہے ۔ انہوں نے اپنی یہ پیشین گوئی 13 کیز معاشی انڈیکیٹرز اور امیدواروں کی کرشماتی شخصیت کو سامنے رکھ کر کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے