کالم

وفاقی اپیکس کمیٹی کا اجلاس!

گزشتہ روز وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر،چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ،وزیر اعظم آزادکشمیر،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ،کابینہ ارکان سمیت متعلقہ اداروں اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔اجلاس کا ایجنڈا ”پاکستان کی انسداد دہشت گردی (سی ٹی) مہم کی بحالی” پر مرکوز تھا۔ شرکاءکو بدلتے ہوئے سکیورٹی منظرنامے اور امن و امان کی عمومی صورتحال، ذیلی قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوششوں کےخلاف اقدامات، مذہبی انتہا پسندی، غیر قانونی سپیکٹرم اور جرائم و دہشت گردی کے گٹھ جوڑ سے نمٹنے، تخریب کاری اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم سمیت دیگر اہم چیلنجز سے نمٹنے کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔کمیٹی نے ان کثیر الجہتی چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے ایک متحد سیاسی آواز اور ایک مربوط قومی بیانیے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وژن عظمت استحکام کے فریم ورک کے تحت قومی انسداد دہشت گردی مہم کو ازسرنو متحرک کرنے کےلئے تمام جماعتوں کی سیاسی وابستگی سے بالاتر سیاسی حمایت اور مکمل قومی اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔نیکٹا کی بحالی اور قومی و صوبائی انٹیلی جنس ”فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر” کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ان مسائل کو جامع طور پر حل کرنے کےلئے سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس، سماجی و اقتصادی اور فوجی کوششوں کو شامل کرتے ہوئے ایک پورے نظام کا نقطہ نظر اپنایا گیا تھا۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر خصوصی زور دیا گیا تاکہ انسداد دہشت گردی مہم پر بلاتعطل عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی ایپکس کمیٹیوں کے تحت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔فورم نے غیر قانونی سپیکٹرم اور جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کےلئے سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں بشمول مجید بریگیڈ، بی ایل اے، بی ایل ایف اور براس کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی بھی منظوری دی جو دشمن بیرونی طاقتوں کے اشارے پر عدم تحفظ پیدا کرکے پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے کےلئے معصوم شہریوں اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔آرمی چیف نے قومی سلامتی کو درپیش تمام خطرات کے خاتمے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کے لیے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اجلاس میں شرکت پر شرکاءکا شکریہ اداکرتے ہوئے مفصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی اجتماعی کاوشوں،محنت اور اخلاص سے آہستہ آہستہ ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ وفاق ، صوبوں ، اداروں اور آرمی چیف کا اس میں بڑا کردار ہے ۔ ملکی ترقی کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،ہم کب تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر انحصار کریں گے۔موجودہ پروگرام کےلئے سعودی عرب،چین اور متحدہ عرب امارات نے بھرپور ساتھ دیا،ہمیں آئی ایم ایف اور قرضوں سے جان چھڑانے کےلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا،اس کےلئے کوششیں ہورہی ہیں،اس وقت کھربوں روپے کی ٹیکس وبجلی چوری ہورہی ہے ہمیں اس کو روکنا ہے،گردشی قرضے،لائن لاسز سے نکلنا ہے ،اس کےلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،تب ہی ملک آگے بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے 8 ماہ کے دور حکومت میں کوئی کرپشن یا فراڈ سامنے نہیں آیا،اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آیا،یہ عوامی خدمت اور اچھی گورننس کی مثال ہے۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے دہشتگردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی کی کاوشیں امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے سے جڑی ہیں،نوازشریف کے دور میں تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں اور عسکری اداروں کی مشاورت سے قومی ایکشن پلان تشکیل دیاگیا جس سے 2018 میں دہشت گردی کا ناسور ختم ہوگیا تھا،دنیا اس کامیابی پر حیران تھی،ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دے کر اور 130 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرکے یہ کامیابی حاصل کی تھی،تاہم دوبارہ ایسا کیا ہوا کہ اس عفریت نے پھر سر اٹھالیا،کے پی اور بلوچستان میں ہر روز دہشتگردی کا کوئی نا کوئی واقعہ رونماہورہا ہے،اس ناسور کا خاتمہ نہ کیا تو ملکی ترقی کی ہماری کاوشیں ضائع ہو سکتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی ترقی،قومی یکجہتی اور سیاسی اتحاد دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہے،یہ پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بی ایل اے جو کچھ کررہی ہے،وہ بدترین درندگی ہے،ہمارے پاس اس کا سر کچلنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔وفاقی اپیکس کمیٹی کا اجلاس اور اتفاق رائے یقیناانتہائی اہمیت کاحامل ہے خصوصاً اس وقت وطن عزیز میںچند بچے کچے دہشتگردوں کا صفایا وقت کا تقاضا ہے اِس وقت اقوام عالم اور دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آرہے ہیں اور اِن چند ماہ میں حکومت نے جس طرح عالمی تاجروں کا اعتماد بحال کیاوُہ بھی قابل تحسین ہے ۔سی پیک جیسے منصوبے پر دوبارہ کام شرو ع ہوچکا ہے ۔انشااللہ اپیکس کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں سے نہ صرف امن وامان کی صورتحال بہترہوگی بلکہ معیشت کے حوالے سے بھی نیک شگون ثابت ہونگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے