کالم

بھارتی تعلیمی اداروں سے کشمیری طلباءخارج

مودی سرکار کے زیر اثر بھارتی تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباءکی زندگی اجیرن ہوگئی۔بھارت میں کشمیریوں کی نسل کو بدترین ریاستی تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انکے مستقبل بھی داو¿ پر لگ چکے ہیں، حال ہی میں راجستھان یونیورسٹی سے 35 کشمیری طلباءکو معطل کر دیا گیا۔میواڑ یونیورسٹی، چتورگڑھ راجستھان کی جانب سے 35 کشمیری طلبہ کو معطل کر دیا گیا۔ یہ طلباءگزشتہ تین روز سے احتجاج کر رہے تھے کیونکہ ان کی ڈگری راجستھان اور انڈین نرسنگ کونسل سے منظور شدہ نہیں تھی۔ بھارتی تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباءکے ساتھ انصاف کی عدم موجودگی طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔جموں و کشمیر سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن نے کہا کہ طلباء کے جائز خدشات کو دور کرنے اور ان کے تعلیمی مستقبل کو تحفظ دینے کی بجائے یونیورسٹی نے طلباءکو معطل کر دیا یہ کہاں کا انصاف ہے۔ کشمیری طلباءنے واضح کیا ہے کہ بھارت چند ٹکوں کے عوض ہماری حب الوطنی نہیں خرید سکتا۔ یونیورسٹی کی جانب سے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا جھوٹا الزام لگا کر ان طلباءکے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔کشمیری طلباءکے ساتھ بی جے پی حکومت کا یہ ناروا سلوک کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں بھی مودی سرکار نے کشمیری نوجوانوں کے حقوق کی متعدد بار حق تلفی کی ہے۔ 2000 میں مودی سرکار نے بھارتی پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے کشمیری طلباءکو زبردستی پاک بھارت میچ دیکھنے سے روک دیا تھا۔ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں بھارت کی شکست کا محض جشن منانے کے الزام میں 7 کشمیری طلباءکو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مودی سرکار نے 2022 میں کشمیری طلباءکے لیے ایک نیا قانون بھی پاس کیا جس کے تحت وہ پاکستان کے کسی کالج یا تعلیمی ادارے میں داخلہ نہیں لے سکتے۔ اس قانون کے تحت جتنے بھی کشمیری طلباء نے اس سے قبل پاکستانی تعلیمی اداروں سے ڈگریاں حاصل کیں وہ سب غیر تسلیم شدہ قرار دی گئیں، رواں سال بھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے۔کشمیری طلبہ کے مطابق ہندو طلباءکی جانب سے ان کی خفیہ تصاویر لے کر انہیں بلیک میل کیا گیا جس کی وجہ سے وہ کالج چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں، بھارت کے ہاتھوں کشمیر یوں کے حقوق کی پامالی کہ ایک طویل داستان موجود ہے، مودی سرکار کی کشمیریوں کے خلاف غیر منصفانہ اور متعصبانہ پالیسیوں پر عالمی برادری کو آواز اٹھانی پڑی گی۔ اترپردیش میں گریٹر نوئیڈا کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیرتعلیم مقبوضہ کشمیر کے طلبا کو پاکستان مخالف نعرے نہ لگانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعہ پر تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم سینکڑوں کشمیریوں نے احتجاج کرتے ہوئے بتایاکشمیری طلبا ہوسٹل میں امتحان کی تیاری میں مصروف تھے۔ دوسری یونیورسٹیوں کے 5 ہندو طلبا آئے اور ایک کمرے میں زبردستی داخل ہو گئے، وہ نشے کی حالت میں تھے۔ انہوں نے کشمیریوں سے بھارت ماتا کی جے اور ہندوستان زندہ باد کہنے کو کہا۔ پھر انہوں نے ہم سے پاکستان مخالف نعرے لگانے کو کہا۔ اس پر کچھ کشمیریوں نے اعتراض کیا تو وہ کشمیری طلباءپر ٹوٹ پڑے۔ جب وارڈن سے شکایت کی گئی تو جواب ملا کہ تم کشمیری ہو، تم ہی شرارت کرتے ہو۔ یونیورسٹی سے نکالے گئے طلباء اپنے گھروں کو پہنچے تو ان کی حالت غیر تھی۔ طلباءکا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کے میچ کے اختتام پر صرف تالیاں بجانے کی پاداش میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ہوسٹل سے نکال دیا اور پولیس کی بھاری نفری کی مدد سے جانوروں کی طرح گاڑیوں میں ٹھونس کر روانہ کیا گیا ہمارے پاس واپسی کے اخراجات تھے نہ کھانے پینے کا بندوبست تین دن تک مسلسل بھوکے پیاسے رہے۔ یونیورسٹی سے نکالے جانے والے کشمیری طلبہ کا کہنا ہے ہندو طلبہ بھارتی ٹیم کی ہار سے مشتعل ہو گئے اور انہوں نے کشمیری طلبہ کو دہشت گرد قرار دے کر انہیں یونیورسٹی سے نکال دینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔بھارت سرکارکشمیری طلباءپر تشدد جیسے ہتھکنڈے اختیار کر کے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ حکومت پاکستان بھارتی یونیورسٹی میں کشمیری طلباءپر تشدد اور انہیں بیدخل کرنے کا مسئلہ پوری قوت سے دنیا کے سامنے اٹھائے۔ ہمیںغاصب بھارت کا نہیں کشمیریوں کا اعتماد بحال کرنا ہے۔ مظلوم کشمیریوں سے لاالہ الااللہ کا رشتہ ہے۔ ہم نے اپنے دین اور ملت کے ان رشتوں کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ قرآن پاک واضح طور پر مسلمانوںکی رہنمائی کرتا ہے کہ یہودو نصاری اور مشرک ہندو کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ ہمیں برصغیر میں کس طرح رہنا ہے؟ ہندوﺅں کی سازشوں کا مقابلہ و توڑ کیسے ممکن ہے؟ اور ملک میں بدامنی اور دہشت گردی کو کس طرح ختم کرنا ہے؟ اس کیلئے ہمیں کتاب و سنت کی تعلیمات سے رہنمائی لیکر ان پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ پچھلے 66 برسوں سے کشمیری عوام کو ایک ایک کرکے فوج، پولیس اور دیگر فورسز کی طرف سے ظلم اور جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن آزادی کے لئے کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے