کالم

مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم

محی الدین وانی پاکستانی کی بیوروکریسی میں وہ شاندار شخص ہے جسکی کہیں مثال ہے اور نہ ہی نظیر شائد انہی کے بارے میں کہا گیا تھا کہ جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے پنجاب میں رہے تو ابھی تک پنجاب والے یاد کرتے ہیں اور آجکل پنجاب میں انکی سیٹ پر سید طاہر رضا ہمدانی سیکریٹری اطلاعات ہیں جو انتہائی نفیس،محنتی اور خوبصورت انسان ہیں جبکہ ایک نہایت ہی قابل ،محب وطن اور محنتی افسر بابر امان بابر کو حکومت نے کھڈے لائن لگا یا ہوا ہے یہ دونوں افسران ایک سے بڑھ کر ایک ہیں اور کام کرنے میں بھی دلیر ہیں انکے کارناموں پر پھر کبھی لکھوں گا فلحال وانی صاحب کے کارناموں کی تفصیل پڑھیں جو گلگت میں رہے تو وہاں کی تاریخ ہی بدل دی اور رہتی دنیا تک انہیں گلگت کی عوام یاد رکھی گی اور آجکل وفاقی سیکریٹری تعلیم ہیں تو یہاں پر بھی آئے روز کوئی نہ کوئی نیا کارنامہ سرانجام دے رہے ہیں عام علاقوں کے غریب لوگوں کے سکولوں اور ان میں پڑھنے والے بچوں کی نہ صرف حالت بدل ڈالی بلکہ انہیں جدید دنیا کے تعلیمی اداروں کے ساتھ لاکھڑا کیا اور ابھی تازہ تازہ جو انہوں نے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے کارنامہ سرانجام دیا ہے وہ تو ہے ہی ناقابل فراموش کیونکہ کسی بھی معاشرے کا مستقبل نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہے تعلیم استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہے پڑھی لکھی اور خواندہ خواتین پائیدار اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہے بچیوں کو تعلیم کی فراہمی نہ صرف انفرادی زندگیوں کو بدلتا ہے بلکہ معاشی طور پر بااختیار بنا کر پوری کمیونٹی کو ترقی دے کر استحکام کو بھی فروغ دیتی ہے تعلیم یافتہ مسلم خواتین نے معاشروں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا اعلامیہ میں شرکا واضح پیغام تھا کہ اسلام اور لڑکیوں کی تعلیم کو بدنام کرنا بند کیا جائے غربت اور سماجی چیلنجز والے معاشروں میں لڑکیوں کو تعلیمی اسکالر شپ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی جبکہ لڑکیوں کے بنیادی تعلیمی حقوق کو قومی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے ان کے تحفظ و فروغ ، تربیت کے مواقع کی ضمانت اور اس ضمن میں اجتماعی کاوشیں و وسائل بروئے کار لانے اور حائل رکاوٹوں کا موثر حل تلاش کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے قرار دیا گیا کہ لڑکیوں کی تعلیم صرف ایک مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ ایک اہم معاشرتی ضرورت اور بنیادی شرعی حق ہے جسے قانونی، آئینی اور شرعی تحفظ حاصل ہے لڑکیوں کی تعلیم کے اسلامی تہذیب کے مطابق فروغ ، اس کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے موثر حل کی تلاش اور غلط فہمیوں کے ازالہ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس امر پربھی زور دیا گیا کہ اسلامی تعلیمات کے اصولوں کی روشنی میں تعلیمی عمل کو منظم کیا جائے تا کہ شناخت اور اقدار کا تحفظ ہو، قومی اور عالمی سطح پر تعلیم اور تربیت کے معیار کو بلند کرنے میں معاون تجربات سے استفادہ کیا جاسکے کانفرنس کے شرکاءنے تعلیم کیلئے وسائل اور نصاب کو بہتر بنانے، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو قومی ترجیحات میں شامل کرنے، ان کے تعلیمی حقوق کی ضمانت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے بین الا قوامی وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنانے پر بھی زور دیا غربت، تنازعات اور سماجی چیلنجز سے متاثرہ لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے مفت سکالر شپس دینے کی تجویز ، اسلامی فقہی اداروں کے فیصلوں اور علما کے فتاویٰ پر توجہ دینے کی سفارش کی گئی اعلامیہ میں کہا گیا کہ پڑھی لکھی عورت دنیا میں امن و سکون ، سماج کو انتہا پسندی، تشدد، جرائم سے بچانے میں معاون ہوتی ہے، بعض معاشروں کی رسوم و رواج ، انتہا پسندانہ خیالات، فتاوی اور نظریات جو لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ہیں خواتین کو کم تر سمجھتے ہیں یہ مذہب کا افسوسناک استحصال ہے جس کا مقصد محرومی اور علیحدگی کی پالیسیوں کو جواز فراہم کرنا ہے عالمی کانفرنس میں رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کونسل کے چیئر مین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے شرکت کی جو مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے اس اہم اقدام کے بانی ہیں ان کے ساتھ دنیا بھر کے نامور علمائے کرام ، مفتیان عظام ، اور آئمہ کرام کے علاوہ ان ممالک کے نمائندے بھی شریک ہوئے جہاں مسلم اقلیتوں کی بڑی تعداد آباد ہے اس کا نفرنس میں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسن ابراہیم بھی شریک ہوئے جو اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیم کے 57 رکن اسلامی ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں نوبل انعام یافتہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم عمل ، عالمی شخصیت ملالہ یوسفرئی نے بھی شرکت کی رابطہ جامعات اسلامیہ کے سیکرٹری جنرل پر وفیسر سامی الشریف نے بھی رکن جامعات کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت کی جو اسلامی ممالک کی سرکاری اور نجی جامعات کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل ہے اس کا نفرنس میں اسلامی ممالک کے وزرائے تعلیم اور وزرائے اعلی تعلیم نے بھی شرکت کی جنہوں نے اس مہم کی حمایت اور لڑکیوں کی بلا مشروط اور بلا مانع تعلیم کی حمایت کرنے والے اسلام کے حقیقی تصور کو واضح کرنے میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے شرکت کی اقوام متحد و سے وابستہ سرکاری بین الا قوامی تنظیموں اور تعلیم، خواتین کے حقوق اور انسانی حقوق سے متعلق بڑی غیر سرکاری تنظیموں کے سر بر اہان اور نمائندے نے بھی شرکت کی۔ اقوام متحدہ کی زیر سرپرستی واحد یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پیس کے صدر پروفیسر فرانسکور دخاس ارافینا بھی اس موقع پر موجود تھے جو اقوام متحدہ سے وابستہ ایک خصوصی یونیورسٹی ہے اور جس کے اعزازی سر بر اہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہیں اسلامی ممالک کی نیوز ایجنسیوں کے اتحاد کے ڈائریکٹر جنرل محمد عبد ربہ الہامی نے بھی شرکت کی جس میں تمام اسلامی ممالک کی حکومتی نیوز ایجنسیاں شامل ہیں، ان کے ہمراہ اسلامی ممالک کی نیوز ایجنسیوں کے سربراہان اور نمائندے بھی موجود تھے جنہوں نے اس تاریخی سر گرمیوں میں شرکت کی اور اس کی میڈیا کوریج کی اس کانفرنس کے اختتام پر جو اعلامیہ جاری کیا گیا وہ بھی اپنی عملی نوعیت اور مثبت نتائج کے اعتبار سے منفرد اعلامیہ ہے، جس پر کا نفرنس کے اختتامی دن عمل درآمد شروع ہو گیا ہے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی سرپرستی میں اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور چیئر مین مسلم علما کونسل، شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کی دعوت پر لڑکیوں کو ان کے تعلیمی حقوق سے استفادہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے متعلقہ اداروں کے درمیان اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے مسلم اقوام اور ان کی ترقی کے لیے اپنی بڑی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے، لڑکیوں کی تعلیم کو اسلامی تہذیبی تصور کے مطابق فروغ دینا، اس کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے لیے موثر حل تلاش کرنا اور اس سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا اس کا نفرنس کا مقصد تھا اور مجھے امید ہے کہ یہ محض اعلان نہیں بلکہ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ایک انقلابی تبدیلی ہو گا جس سے ہر محروم لڑکی اور ہر ضرورت مند معاشرہ مستفید ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے