کالم

غزہ کو فتح مبارک، اگلا پڑاﺅ تل ابیب

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ نے صبر کرنے والے غزہ کے مظلوم عوام کو ظالم و سفاک وحشی اللہ کے دھتکارے ہوئے اسرائیل پر فتح فرمائی۔ اللہ نے دیکھا دیا کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ پچاس ہزار شہادتوں لاکھ سے زیادہ زخمیوں، سیکڑوں ملبے تلے دبے ہوﺅں، لاکھوں بے یارو مددگار سڑکوں پر پڑے ہوﺅں، سیکڑوں گم شدہ، ٹوٹے پھوٹے خیموں پناہ گزیں، لاکھوں اسرائیل جیلوں میں بند فلسطینیوں کی قربانیاں رگ لائیں ۔ اللہ نے انہیں فتح عطافرمائی۔ اسرائیل غزہ کو اپنے تکبر کے زور پر مٹانے نکلا تھا۔ مگر ذلیل ہو کر اور سکست فاش کھا کر واپس اپنے خول میں جا چھاپا ۔ اس کا نظارا دنیا نے اسرائیل کی دفاعی کمیٹی میں دیکھا کہ متعصب وزیر دھاڑیاں مار مار کر رو رہے ہیں۔ اسرائیلی دجالی ریڈیو کی خبر کے مطابق، موساد کاچیف یہ کہتا ہوا نظر آیا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ نہایت ہی کڑوا گھونٹ ہے جو اسرائیل کو پیناپڑا۔ اسرائیل اس حال تک پہنچ چکاہے کہ اسے پیئے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا۔ 33 یرغمالیوں کے بدلے 90 فلسطینی خواتیں اور بچے رہاہو گئے ہیں۔ اسرائیلی باقی قیدیوں کے بدلے 2000 فلسطینی قیدی رہارے گا۔اسرائیل میں اور غزہ میں عوام جشن منا رہے ہیں۔ دینا کے امن پسند عوام بھی خوشیاں منا رہے ہیں۔نیتن یاہو اب اپنی حکومت نہ بچا سکے۔ جلد اس کے حکومت بھی ختم ہوجائے گا۔ دنیا کہ یہ واحد اور منفردجنگ ہے، کس طرح اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں کوکئی عشروں سے غزہ کی پٹی میں قید کیاہوا تھا ۔ باہر کی دنیا سے کوئی چیز ان تک پہنچنے نہیں دی جاتی تھی۔غزہ کے قید بستی کے مظلوموں کی امداد کے لیے ایک دفعہ ترکی کے اردگان نے ایک بحری جہاز میں انسانی ہمدردری کے تحت ضرورت کی اشیا ءپہنچانے کی کوشش کی تو اسرائیل فوج نے بین لاقوامی سمندر میں اس جہاز پر حملہ کیا۔ جہاز کے کئی امدادی کارکنوں جن میں انٹر نیشنل براداری کے صحافی بھی شامل تھے ،فوجی کاروائی کر کے شہیدکیا۔ انسانی ہمدردی ی بنیاد پر لائی گئی امداد کو غزہ تک نہیں پہنچنے دیا۔ ظلم کی انتہا کہ فلسطینیوں کو غزہ کی زمین پر رہنے ، اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت سفاک یہود نے نہیں دی ہوئی تھی ۔ بہادر فلسطینیوں نے پھر زیر زمیں سرنگوں کاو ہ جال بچھایا۔ جسے جدید دنیا دیکھ کر دھنگ ہو کر رہ گئی۔ان ہی سرنگوں میں اسلحہ کی فیکٹریاں قائم کیں۔ ان کے اندر ایسے جدید یاسین۔ 5 میزائل تیار کئے، جو دنیا کے میزائلوں سے سو گناسستے اور کاردگی میں سو گناہ زیادہ ہیں۔ یہ وہی یاسین۔5 میزائل ہیںجن کی مار کی وجہ سے غزہ کی گلیوں میں جگہ جگہ اسرائیل کے جلے اور تباہ شدہ ناقابل تسخیر سمجھنے والے مرکاوا ٹینک اور فوجی گاڑیاں اسرائیل کی شکست کا ثبوت پیش کر رہی ہیں ۔ ان جلے ہوئے تباہ شدہ ٹینکوں کی باقیات غزہ کی خواتین کپڑے سکھانے کےلئے ڈالتی نظر آئی۔ اور جنگ بندی کے بعد ان تباہ مرکاوانکوں پر غزہ کے محصوم فتح کی خوشیاںمناتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ 472 دنوں تک مسلسل دن رات غزہ کے مظلوں شہریوں پر اسرائیل بمباری جاری رہی۔ غزہ کی اسی فیصد رہائشی عمارتیں ملبے کاڈھیربنا دی گئی۔ اسکولوں ہسپتالوں کو بمباری کر کے ملبے میں بدل دیا۔ اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی رپورٹ کے مطابق نوے لاکھ ٹن بارود برسایا گیا۔ جو دو ایٹم بموں کے برابر ہے۔ غزہ کے ملبے کو اُٹھانے کے سو ٹرک بیس سال تک اس ملبے کو ٹکانے لگانے میں لگیں گے، اس میں اربوں ڈالر خرچ ہو گے۔ معاہدے کے مطابق اسرائیل فوج غزہ سے نامراد ہو کر نکل گئی۔ جنگ بندی کے بعدفلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربکف مجائدین نے جب غزہ کی سڑکوں پر پریڈ کی تو غزہ کے مرد، خواتین، بچے بوڑھے ان کے استقبال کےلئے خول کے خول باہر نکل آئے۔ دشمن نے دیکھا یہ تو پہلے سے بھی زیادہ طاقت ور اور با ہمت ہیں۔ غزہ کے لوگ فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ فتح کی خوشی سے اللہ کے سامنے سجدے کر رہے ہیں۔ مرکزی سڑکوں پر فلسطین کے جھنڈے لہرا دیے گئے ہیں۔ غزہ میں پھرسے زندگی لوٹ آئی ہے۔ معاہدے کے مطابق چھ سو امدادی ٹرک شمالی غزہ کے لیے رفح کراسنگ سے داخل ہوے ہیں۔ یہ سپلائی روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گے ۔ غذہ کی تین انٹری پوئنٹ سے ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں داخل ہو نگے۔پنجابی کہ یہ کہاوت سنتے رہے ہیں” ڈریے رب قادر کولوں چیڑا چڑیا تو باز مراندہ ہے“ طوفا ن اقصٰی کیا ہے۔ مومن کی ایک یلغار ہے۔ آئیں اس پر بات کریں ۔ 1948 ءسے باہرسے فلسطین پر آکر دہشت گرد یہودیوں نے فلسطینیوں کی گھروں پر قبضہ کر لیا۔ ڈھائی ہزار سال سے آباد فلسطینیوں کو کہا کہ فلسطین تمہارا نہیں یہ تویہودیوں کاہے۔ جبکہ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ یہود فلسطین میں آٹھ سو سال سے زیادہ فلسطین میں کبھی بھی نہیں رہے ۔ فلسطینی اُسی دن سے قابض یہودیوں سے فلسطین آزاد کرانے کےلئے لڑ رہے ہیں۔شہید یحییٰ السنوار جس کو اسرائیل ے عمر قید کیا ہوا تھا۔ ایک یہودی یرغمالی کے بدلے رہائی پائی تھی۔ یحییٰ السنوار نے ایک پلائنگ سے جنگی منصوبہ بنایا ۔ حماس کے مجاہدین کہر بن کر ہوائی، بحری، بری راستوں سے ساری رکاوٹیں توڑ کر اسرائیل لے اندر داخل ہوئے۔ اسرائیل ناقابل شکست ہونے کا تکبر زمیں بوس کر دیا۔ اس کا ڈوم سیکورٹی نظام دھرے کادھرا رہ گیا۔ اسرائیل کے ڈھائی سو کے قریبنوجی اور سولین کو یرغمال بنا کر غزہ کی سرنگوں میں قید کر لیا۔ اور کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں برسوں سے قید فلسطینی مرد و خواتین کو جب تک اسرائیل رہا نہ کرے ، ان یرغمالیوں کر رہا نہیں کیا جائے گا۔ اسرائیل، امریکا، مغرب اور بھارت سب مل کر 472 دن مسلسل بمباری اور جدید خفیہ ذرائع استعمال کرنے کے باوجود حماس سے اسرائیل یرغمالی رہانہ کر سکے۔ پھر اللہ نے اپنی تدبیر اور مظلوموں کو فتح نصیب کرانے کےلئے دشمن کو دشمن سے ہی شکست کاسامان کیا۔ وہی ٹرمپ جو حماس کو دھمکیوں پر دھکمیاں دیتا تھا کہ یرغمالوں چھوڑ دو ورنہ غزہ پر قیامت ڈھا دوں گا۔ مجبورہو گیا اور وحشی بنجمن نیتن یاہو وزیر اعظم اسرائیل کو بزرو قوت غزہ کی جنگ کو 20 جنوری اقتدار سنبھالنے سے پہلی جنگ بند کرنے پر مجبور کیا ۔ آج غزہ آزاد ہے۔ اگر دشمن نے مکر کیا ۔ جنگ بندی معاہدہ توڑا۔ تو پھر حماس نے تل ابیب فتح کر کے اس پر فلسطینی جھنڈے لہرانے ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت حماس نہیںروک سکے گی۔ ان شاءاللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے