کالم

بھارت منشیات کی سمگلنگ کاعالمی مرکزبن چکا!

نشہ ایسی لعنت ہے جو انسان کو جسمانی، ذہنی، اور جذباتی طور پر بربادکردیتی ہے،نشے کی عادت نہ صرف نشے کے عادی فرد کی زندگی کو تباہ کرتی ہے بلکہ اُس کے خاندان اورپھرپورے معاشرے کوآلودہ کردیتی ہے ، نشہ کی مختلف اقسام ہیں جیسے کہ شراب نوشی، ہیروئن، چرس،افیون، کوکین،بھنگ وغیرہ ،نشے کی ہرقسم فرد کی صلاحیتوں ،عزت نفس،خاندانی وقاراورمعاشرتی مقام ومرتبے کے ساتھ زندگی کوبھی دیمک کے کیڑے کی طرح چاٹ چاٹ کرختم کردیتی ہے۔جب کسی خاندان کا فرد نشے کا عادی ہو جاتا ہے تو اس کے تمام تعلقات میں تنا¶ اور بدگمانی آ جاتی ہے، خاندان کے افراد نشے کے عادی فرد کی عادتوں کی وجہ سے اس سے دور ہو جاتے ہیںاور گھر میں لڑائیاں، تنازعات اور نفرتوں کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ بیوی، بچے، والدین، اور دیگر رشتہ دار نشے کے عادی فرد کے رویے سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کے دلوں میں غم اور مایوسی بڑھ جاتی ہے یوں منشیات انسانی معاشرے کی تباہی کاسبب بنتی ہے۔منشیات کی پیداوار،تیاری،سمگلنگ اورمنشیات فروشی جیسے انسانیت دشمن کاروبارکوختم کیے بغیرانسانیت کونشے کی لعنت سے بچاناممکن نہیں۔ دہشتگردی،مذہبی انتہاءپسندی کے ساتھ ساتھ بھارت منشیات کی پیداوار،تیاری، تجارت اور اسمگلنگ کا بھی علاقائی اور بین الاقوامی مرکز بن چکا ہے۔ ان منشیات میں افیون، گانجا، چرس وغیرہ شامل ہیں۔ غیرقانونی منشیات افیون، گانجا اور چرس کے علاوہ ہیروئن بھی بھارت کے راستے دنیا کے دیگر ممالک تک پہنچتی ہے۔بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی پنجاب اور اترپردیش بھارت میں منشیات کی پیداوار، اسمگلنگ اور استعمال کے گڑھ ہیں۔ان ریاستوں میں بھارتی حکومت دکھاوے کی حدتک کارروائی کے علاوہ کچھ نہیں کرتی جس کی وجہ سے پورے بھارت بالخصوص مذکورہ ریاستوں میںانسانیت دشمن منشیات کا غیر قانونی مکرودھندہ عروج پر ہے۔رپورٹ کے مطابق ناجائز منشیات کی سب سے زیادہ پیداوار اتر پردیش (یوپی) مہا راشٹر اور پنجاب میں ہوتی ہے۔ بھارت میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار کا فائدہ دہشت گرد تنظیموں کو بھی پہنچ رہا ہے جو براہ راست اس کاروبار میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی اینٹی ڈرگ ایجنسی UNODC کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت عالمی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کا مرکز بن چکا ہے، جس کے باعث لاکھوں زندگیوں کوشدید خطرات لاحق ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ”ڈی ڈبلیو“ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بھی بھارت میں منشیات کی اسمگلنگ کے راستے اور طریقے مزید جدید ہو چکے ہیں، جس سے اس غیر قانونی کاروبار میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت غیر قانونی منشیات اور کیمیکل کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں سے میانمار، وسطی امریکہ اور افریقہ تک منشیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اینٹی ڈرگ ایجنسی کے مطابق بھارت بین الاقوامی سطح پر وسطی افریقہ کو غیر قانونی منشیات کی سپلائی میں بھی ملوث ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی منشیات کنٹرول ایجنسی نے بھارت سے اسمگل کی گئی غیر قانونی افیونی دوا ٹراماڈول ضبط کی ہے۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ نائیجیریا میں 40 لاکھ سے زائد افراد بھارت سے اسمگل شدہ افیون استعمال کر رہے ہیں،نائیجیرین حکام کے مطابق 2018 میں حکومت نے بھارت سے افیونی ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی پراس کے باوجود سرحد پار سے اسمگلنگ کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بھارت سے غیر قانونی طور پر افیون گھانا بھیجی جاتی ہے، جہاں سے یہ منشیات گھانا کی سرحد عبور کر کے نائیجیریا پہنچتی ہیں۔ یہ حقیقت اب مزید کھل کردنیاکے سامنے آچکی ہے کہ بھارت دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کی پیداوار،تیاری اور اسمگلنگ میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔بھارت کی جغرافیائی صورتحال، سرحدی علاقوں کی پیچیدگیوں، غیر قانونی منشیات کے نیٹ ورک کی حکومتی سرپرستی نے بھارت کوعالمی منشیات کے کاروبار کا اہم مرکز بنا دیا ہے۔غیرقانونی منشیات کی اسمگلنگ نہ صرف بھارت بلکہ عالمی معاشرتی،اقتصادی اور صحت کے نظام کےلئے خطرہ بن چکی ہے۔ منشیات کی روک تھام دنیاکے کسی ایک ملک کی نہیں بلکہ تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،اس مسئلے کے حل کیلئے عالمی سطح پر تعاون اورکوششوں کی ضرورت ہے۔ماہرین صحت کے مطابق افیونی منشیات سانس کے مسائل اور دوروں کا سبب بن سکتی ہیں، جبکہ زیادہ مقدار لینے سے یہ جان لیوا بھی ثابت ہو تی ہے۔ بھارت سے اسمگل شدہ منشیات دنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں صحت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے،خاص طور پر ہیروئن اورافیون جیسی جان لیوا منشیات لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق ان منشیات کا استعمال مختلف بیماریوں جیسے ایڈز، ہیپاٹائٹس اور دیگر متعدی بیماریوں کے پھیلا¶ کا باعث بن رہا ہے۔ منشیات کے عادی افراد اکثر جرائم کی دنیا میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں، جس سے عالمی سطح پر جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ منشیات کے استعمال کی شرح میں اضافے کے ساتھ دنیا بھر میں معاشرتی اور صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ بھارت سے اسمگل ہونے والی منشیات دنیا کے مختلف حصوں میں نوجوانوں، خواتین، اور مختلف طبقوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف فرد کی زندگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورے معاشرتی ڈھانچے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ منشیات کی لت کے باعث بڑھتی ہوئی خودکشیوں، جرائم کی شرح اور صحت کے مسائل نے عالمی سطح پر حکومتوں کیلئے بڑا چیلنج پیدا کر دیا ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ منشیات کا استعمال زندگی کو موت سے بھی بدتر بنا دیتا ہے،نشے کی عادت نہ صرف زندگی چھین لیتی ہے بلکہ انسان کو زندہ لاش بنا دیتی ہے،نشے کے عادی افراد جسمانی، ذہنی اور روحانی اذیت میں مبتلا ہو کر جیتے جی مر جاتے ہیں۔بھارت میں بڑے پیمانے پر منشیات کی پیداوار،تیاری اورسمگلنگ حکومتی سرپرستی کے بغیرممکن نہیں اس لئے بھارت کیخلاف عالمی سطح پراقدامات کی ضرورت ہے،بھارتی حکومت جب تک منشیات کی غیرقانونی پیدوار،تیاری اورسمگلنگ کیخلاف ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتی تب تک بھارت پرسخت معاشی اورتجارتی پابندیوں کے ساتھ دیگراقدامات اٹھانا ناگزیر ہو چکاہے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے