کالم

تجارتی جنگوں اور عالمی معیشت میں استحکام کی ضرورت

پاکستان ہمیشہ عالمی تجارتی نظام میں انصاف اور مساوات کے اصولوں کا حامی رہا ہے اور عالمی معیشت میں استحکام کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ پاکستان نے یکطرفہ ٹیرفز اور تجارتی جنگوں کی شدید مخالفت کی ہے کیونکہ یہ عالمی معیشت کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔پاکستان کا ماننا ہے اگر کوئی ملک یکطرفہ طور پر ٹیرفز عائد کرتا ہے تو اس سے نہ صرف دوسرے ممالک کی معیشتوں پر منفی اثرات پڑتے ہیں بلکہ عالمی تجارتی نظام میں بھی خرابی آتی ہے جس سے تجارتی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوتی ہے اور یہ تمام ممالک کے اقتصادی مفادات کےلئے خطرہ بن سکتی ہے۔ پاکستان عالمی تجارتی ادارہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اصولوں کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ عالمی سطح پر تجارتی جنگوں کو حل کرنے کےلئے ان اصولوں کا احترام کیا جائے، عالمی تجارتی تنازعات کے حل کےلئے انصاف اور مساوات کی بنیاد پر مذاکرات ضروری ہیں، تجارتی جنگیں عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ تجارتی تعلقات اور اقتصادی ترقی کو متاثر کرتی ہیں۔پاکستان میں محنت کشوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے محنت کشوں کا تحفظ ضروری ہے لیکن یہ تحفظ غیر منصفانہ یا پسماندہ طریقوں سے نہیں حاصل ہونا چاہیے بلکہ ایک منصفانہ تجارتی نظام میں محنت کشوں کو بہتر کام کے مواقع ملنے چاہئیں اور ان کا معاشی تحفظ عالمی سطح پر یقینی بنایا جانا چاہیے۔ امریکی ٹیرفز نہ صرف پاکستان کی برآمدات کو متاثر کرتے ہیں بلکہ امریکی صارفین پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں کیونکہ ان ٹیرفز کی وجہ سے امریکی مارکیٹ میں مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے جس سے امریکی صارفین کو نقصان پہنچتا ہے۔ تجارتی مسائل کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کا عمل ضروری ہے نہ کہ ٹیرفز جیسے سخت اقدامات کا۔ عالمی تجارتی پالیسیوں کو منصفانہ اور شفاف بنیادوں پر مرتب کیا جانا چاہیے تاکہ تمام ممالک کے مشترکہ اقتصادی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر پاکستان عالمی تجارتی نظام میں یکساں سلوک کا حامی ہے اور اس کا موقف ہے کہ ہر ملک کو عالمی سطح پر مساوی حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کےخلاف یکطرفہ اقدامات کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے ۔ عالمی تجارتی سالمیت کا تحفظ کرنے کےلئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ پاکستان امریکہ کےساتھ پائیدار تجارتی تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے مگر اس کےلئے ایک متوازن تجارتی طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ اس لیے جبر اور سخت اقدامات کے بجائے بات چیت اور تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی تجارتی پالیسیاںعالمی تجارتی معیارات کے مطابق ہیں اور WTOکے اصولوں پر عمل کرنے سے عالمی سطح پر انصاف اور مساوات کی بنیاد پر تجارتی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں تاکہ تجارتی تنازعات کو تصادم کی بجائے تعاون سے حل کیا جاسکے۔عالمی تجارتی مسائل کا حل مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں توازن اور استحکام قائم رہ سکتا ہے۔ پاکستان عالمی تجارتی مساوات اور عالمی معیشت میں استحکام کے لیے تعمیری مذاکرات پر پرعزم ہے اور اس کا مقصد عالمی سطح پر ایک منصفانہ تجارتی نظام قائم کرنا ہے جس میں تمام ممالک کے اقتصادی مفادات کا تحفظ ہو اور عالمی تجارتی تعلقات میں تعاون اور ہم آہنگی ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے