کالم

آج کا کالم بچوں کے نام

ہر انسان زندگی میں مختلف مراحل اور تجربات سے گزرتا ہے۔ پھر ہر کوئی اپنے اور دوسروں کے تجربات سے سیکھ کر بہتر زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس جہدوجہد میں کچھ کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ کامیاب انسان کون کہلاتے ہیں ؟ کیا جسے اچھی نوکری عہدہ یا اچھا بزنس مل جائے تو اسے کامیاب کہتے ہیں۔ یاد رکھیں ہر بندے کا کامیابی کا معیار اپنا ہے۔ جس نے خدا کو سب کچھ مان لیا اور رسول اللہﷺ علیہ وسلم کے حکامات کی پیروی کرتے ہوئے زندگی گزار دی اصل میں وہی کامیاب مسلمان اور انسان کہلاتے ہیں۔ دنیا ساری میں نام کے مسلمان بہت ہیں جبکہ اسلام پر عمل کرنے والوں کی تعدا بہت کم ہے۔ لارڈ برنڈرڈ شا نے کہا تھا اسلام بہترین دنیا کا مذہب ہے اور مسلمان بد ترین اس مذہب کے پیروکار ہیں۔یہ بات اب سچ ثابت ہو رہی ہے۔آج کی دنیاوی زندگی میں کچھ لوگوں کا کامیابی کا معیار دولت بن چکا ہے۔ کہتے ہیں جس کے پاس دولت آجاتی ہے۔ اسے دنیا کی ہر نعمت میسر ہوجاتی ہے۔پنجابی میں کہتے ہیں جس دے گھر دانے اس دے کملے وی سیانے۔ لیکن اکثر یہ دیکھنے میں ایا ہے کہ پیسہ ہر جگہ کام نہیں آتا۔ اگر کوئی کسی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے تو پیسہ علاج کرانے کی حد تک تو اس کے کام آئے گا مگربالکل پہلے کی طرح صحت مند اسے نہیں بنا سکتا۔ ایسا مریض کہے گا میری ساری دولت مجھ سے لے لو اور مجھے پھر سے نارمل صحت مند بنا دو تو یہ پیسہ اس کے کام نہیں آتا۔ پیسہ خود بھی ایک بیماری ہے۔ جسے یہ بیماری لگ گئی وہ کئی کا نہیں رہتا۔ زندگی کا مقصد دولت اکھٹی کرنا جائدادیں بنانا نہیں ہر جاندار کا خیال رکھنا ہے۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد ہے اسی طرح زندگی کا بھی کوئی مقصد ہونا ضروری ہے۔ بغیر مقصد کے زندگی ادھوری ہے۔ زندگی کا ایک مقصد یہ ہے کہ اوروں کے کام آنا۔ انسان سے پیار کرنا، بچوں کو اچھی تربیت دینا۔ سوسائٹی میں اچھا انسان بن کر رہنا۔بھی عبادت ہے۔کچھ روز قبل بل گیٹس نے ہائی سکول کے طلبہ کےلئے نصیحت آموز باتیں اپنی زندگی کے تجربات کی روشنی میں کیں تھیں۔ اچھی لگیں، بل گیٹس کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔بہت سے خیراتی ادارے چلا رہا یے۔ لوگ اسے مانتے ہیں۔ بل گیٹس سے کہا گیا آپ طلبہ کو کیا نصیحت کرنا پسند کریں گے۔ کہا بچوں یہ زندگی منصفانہ نہیں ہوتی اس کی عادت ڈال لو یہ حقیقت قبول کر لو کہ دنیا میں ہر چیز تمہاری مرضی کے مطابق نہیں ہوگی۔ شکایت کرنے کے بجائے، اپنی صلاحیتوں پر کام کرو اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ریو۔ خود اعتمادی تمہیں خود بنانی پڑے گی دنیا کو تمہاری خود اعتمادی سے کوئی سروکار نہیں۔ کوئی تمہیں اعتماد دے کر نہیں جائے گا، یہ تمہیں خود پیدا کرنا ہوگی۔ یاد رکھو، دنیا تم سے ہر کام بہترین انداز میں کرنے کی توقع رکھے گی، چاہے تمہیں خود پر یقین ہو یا نہ ہو۔ کامیابی وقت لیتی ہے ہائی اسکول ختم کرتے ہی لاکھوں نہیں کما گے۔ ہر بڑی کامیابی کے پیچھے وقت، محنت اور صبر کی کہانی ہوتی ہے۔ تمہارے استاد سخت لگتے ہیں؟ انتظار کرو، باس کیا ہوتا ہے !اگر تمہیں لگتا ہے کہ تمہارے ٹیچر سخت ہیں، تو جاب کی دنیا میں قدم رکھ کر دیکھو۔ باس ہمیشہ باس ہی رہے گا، اور وہاں شکایتیں سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔ کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا ۔اگر گزارہ کرنے کے لیے برگر بھی تلنے پڑیں، صفائی کا کام بھی کرنا پڑے تو کرو شرم کی کوئی بات نہیں۔ ہمارے بزرگ اسے محنت سے پیسہ کمانے کا موقع سمجھتے تھے۔ دنیا کے خیالات کی پرواہ کیے بغیر اپنے کام پر فوکس کرو۔ اپنی ناکامی کے ذمہ دار خود ہو ناکامی کی ذمہ داری دوسروں پر مت ڈالو، خاص طور پر اپنے والدین پر نہیں۔ اپنی غلطیوں سے سیکھو، انہیں قبول کرو، اور بہتر بننے کی کوشش کرو۔ اپنے والدین کی قدر کرو ۔اگر تمہیں اپنے والدین بورنگ لگتے ہیں، تو سوچو کہ وہ تمہارے آنے سے پہلے کتنے مزے کی زندگی گزار رہے تھے۔ تمہاری ضروریات پوری کرتے کرتے انہوں نے اپنی خوشیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، اس لیے ان کی عزت کرو اور ان کا شکریہ ادا کیا کرو۔ حقیقی زندگی میں غلطیاں دہرانے کا موقع بہت کم ملتا ہے اسکول میں تمہیں ایک ہی سوال کا کئی بار جواب دینے کی آزادی مل سکتی ہے، لیکن حقیقی دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ زندگی میں زیادہ تر مواقع صرف ایک بار آتے ہیں، اس لیے ہر فیصلے کو سنجیدگی سے لو۔ حقیقی زندگی میں چھٹی کا کوئی تصور نہیں .زندگی میں سیمیسٹر بریک نہیں آتے۔ تمہیں خود ہی اپنی تفریح اور مشاغل کے لیے وقت نکالنا ہوگا، تمہارے باس کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہوگی۔٭ ٹی وی اور ویڈیو گیمز حقیقت سے بہت دور ہیں جو کچھ تم فلموں یا گیمز میں دیکھتے ہو، وہ حقیقی زندگی کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اصل زندگی میں تمہیں آرام دہ کافی شاپ سے اٹھنا پڑے گا اور سخت محنت کرنی پڑے گی۔ ذہین لوگوں سے اچھا سلوک کرو اگر تم کسی ”بیوقوف“کو نظرانداز کر رہے ہو تو یاد رکھو، مستقبل میں ہو سکتا ہے تمہیں انہی کے آفس میں نوکری کرنی پڑے۔اسلئے دوسروں کی عزت کرو، کیونکہ کامیابی کا دار و مدار ذہانت اور محنت پر ہوتا ہے۔ یہ تھی بل گیٹس کی باتیں ۔ شاعر کا نام یاد نہیں رہا کہتے ہیں۔
بے عمل کو دنیا میں راحتیں نہیں ملتیں
دوسروں کی دعاں سے جنتیں نہیں ملتیں
اس نئے زمانے میں آدمی ادھورے ہیں
صورتیں تو ملتیں ہیں سیرتیں نہیں ملتیں
۔یہ بھی سچ ہے اس زمانے میں ساری زندگی کوئی جینے کی وجہ نہیں پوچھتا لیکن مرنے کے بعد سبھی پوچھ رہے ہوتے ہیں یہ کیسے مرا، کسی نے کیا خوب کہا ہے جب آپ کی زندگی سے خوشیاں غائب ہو جائیں تو اپنی غلطیاں تلاش کریں۔اگریہ کالم پسند آئے تو بچوں تک ضرور پہنچائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے