بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں قابض فوجیوں نے گزشتہ ماہ کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں ایک خاتون سمیت سترہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ بھارتی فوجیوں، پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں نے گزشتہ ماہ کے دوران محاصرے اور تلاشی کی دو سو چھتیس کارروائیاں کیں اور 474افراد کو گرفتار کیا۔ادھر پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں مقبوضہ کشمیر میں مسلمان شہریوں کو نشانہ بنانے والی بدنام زمانہ ملیشیا مسلح ویلج ڈیفنس گارڈز دوبارہ متحرک ہو گئی ہے۔بی ایس ایف نے تربیتی کیمپ شروع کیے ہیں جن میں ہتھیاروں اور ٹیکٹیکل آپریشنز پر توجہ دی گئی ہے۔ویلج ڈیفنس گارڈز ملیشیا جو اصل میں1990ء کی دہائی میں تشکیل دی گئی تھی۔ اب جدید رائفلز سے لیس ہے اور اس کی قیادت آر ایس ایس سے وابستہ خصوصی پولیس افسران کرتے ہیں۔یہ گروپ پونچھ، راجوری اور کٹھوعہ جیسے سرحدی اضلاع میں کام کرتا ہے اور اس پر دور دراز علاقوں میں آزادی کی حامی آبادی کو دبانے کیلئے ریاستی حمایت یافتہ کرائے کے فوجیوں کے طور پر کام کرنے کا الزام ہے۔ بھارت نے آپریشن شیلڈ کے تحت مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر شہری دفاع کی مشقیں کی ہیں۔ دس اضلاع میں مصنوعی فضائی حملے، انخلا، اور بلیک آؤٹ کیاگیاجس کا مقصد پاکستان کے ہاتھوں حالیہ جنگ میں ہونے والے نقصانات کے بعد بھارت کی تذلیل کو چھپانے کیلئے جنگی تیاریوں کو پیش کرنا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 8کشمیریوں کو جعلی مقابلوںمیں یادوران حراست شہید کیا گیا۔بھارتی فوجیوں، پیرزملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی 236 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 474افراد کو گرفتار کیا جبکہ مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت فرقہ پرست انتظامیہ نے اس عرصے کے دوران کشمیریوں کی زرعی زمینوں اور مکانات سمیت11جائیدادیں ضبط کر لیں ۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پربھارتی وزارت داخلہ نے 19مئی 2025کو برطانیہ میں مقیم کشمیری پنڈت خاتون نتاشا کول کا اوورسیز سٹیزن شپ آف انڈیا (OCI)کارڈ منسوخ کر دیا ہے۔ نتاشا ایک ماہر تعلیم اور مصنفہ ہیں جو بھارت کی ہندوتوا حکومت پر مسلسل تنقید کرتی رہی ہیں۔ وادی کشمیر برسوں سے ہندو قابض افواج کے ہاتھوں لہورنگ ہے۔ بے پناہ ظلم و ستم کے باوجود وہاں کا بچہ بچہ ہندوستان سے آزادی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔نوجوان،بزرگ کشمیریوں کی شہادت نے تحریک میں ایک نئی روح پھونک دی ہے ہندوستان کب تک اہل کشمیر کی آواز کو دبائے گا اب آواز دبانا اس کے لئے ممکن نہیں رہا کیونکہ کشمیری کسی صورت ہندوستان کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں۔کشمیر میں اس وقت ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے۔نوجوان کشمیریوں کو آئے روز شہید کیا جا رہا ہے۔ شہدا ئے کشمیر کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے لیکن ان حریت کے ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں جو آزادی کے لیے جانیں تو قربان کر رہے ہیں لیکن جذبہ آزادی کو کسی طرح سردنہیں کررہے۔ تاہم شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔جنہوں نے باطل کے سامنے حق کاعلم بلند کیا۔ شہداکی قربانیاں مشعل راہ ہیں،جب تک مقبوضہ کشمیر میں ایک بھی ہندوستانی فوجی ہے کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام تنہا نہیں ہیں آزادکشمیر کا بچہ بچہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑاہے اور جدوجہد آزادی کے لیے اپنا ہر ممکن کردار اداکرنے کے درپے ہے۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کرکے غاصب بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں پرہر وقت سفاکی اور ظلم کی تمام حدیں پار کر لیتی ہے۔بے گناہ کشمیری پچھلی سات دہائیوں سے بدترین بھارتی تشدد کا بہادری سے سامنا کرتے آرہے ہیں اور بھارت کی جانب سے انسانیت سوز مظالم ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔تاہم کشمیر عوام کے جذبہ حریت اور حوصلے کو سلام ہے کہ وہ اپنی جدوجہد سے ایک انچ پیچھے بھی نہیں ہٹ رہے۔کشمیری عوام کا جبری قبضے کے خلاف عملی مظاہرہ کرنے کے بعد بھارت کے پاس جموں وکشمیرمیں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہتا۔لہذا کشمیری قوم کی جدوجہدِ آزادی ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہے۔کشمیری عوام جس بالغ نظری اور راست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں،اس نے بھارت کے ساتھ عالمی برادری کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ بھارت جموں کشمیر پر صرف فوجی طاقت کے ذریعے قابض ہے۔بھارت کو اب نوشتہ دیوار پڑھ کر کشمیریوں کو ان کی مکمل حق خود ارادیت دے دینی چاہیے۔بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ ظلم و تشدد اور مظالم سے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا بلکہ بھارتی ہتھکنڈوں کے باعث حق خود ارادیت کی آواز بلند ہو چکی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج بہادر کشمیری عوام بھارتی فوج سے بیخوف و خطر ہو کر مقبوضہ وادی کی گلیوں اور سڑکوں پر پاکستان سے اپنی وابستگی کا اظہار کرنے کیلئے پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کومکمل حق خودارادیت دی جائے، کیونکہ یہ بات اٹل ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔اقوام متحدہ میںمقبوضہ کشمیر کا معاملہ بہت پرانی سطح کا ہے ۔ اس سلسلے میں بھارت کے وزیراعظم نے اقوام عالم کوبتایا تھا کہ کشمیر میں ریفرنڈم کیا جائے گا۔