جس ملک ، معاشرے اور وسیب میں انصاف اور احتساب ہو،وہاں ترقی اور خوشحالی دہلیز پر دستک دیتی ہے ۔اُس دیس کے لوگوں کی کامرانی میں کوئی شے حائل نہیں ہوسکتی۔ چین میں چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم عملی طور پر فعال ہے حالانکہ وہاں کے شہری قد و جسامت کے لحاظ سے چھوٹے چھوٹے ہیں لیکن عمل کے لحاظ سے وہ بہت عظیم ہیں،آج دنیا کے ہر مارکیٹ پر اُن کا راج ہے اور معیشت کے لحاظ سے چین سرفہرست ہے۔ہمارا ملک چین سے دو سال قبل آزادی کی نعمت سے بہرہ ور ہوا لیکن ہمارے ملک کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا۔جب انگریز دنیا کے اس خطے میں آئے تو انھوں نے آمدورفت کے لئے ریلوے لائن کے جال کو پھیلایا۔دریائوں اور ندی نالوں پر پل تعمیر کیے اور پہاڑوں میں سرنگیں کھودی گئیں،برصغیر پاک وہند کو آپس میں ریلوے کے ذریعے ملایا،ہر چھ کلومیٹر پرریلوے اسٹیشن بنایا۔اُن کا مقصد دفاعی تھا یا تجارتی یاجو بھی تھا، بہرحال اس سے تقریباًہر شہر اور ہر پنڈ کے لوگ مستفید ہوتے رہے۔برطانوی دور میںدور داز تک ریلوے کا نظام تھا لیکن آج وطن عزیز میں ریلوے سسٹم سکڑتا جارہا ہے۔دنیا بھر میں ریلوے کامیابی کی جانب گامزن ہے جبکہ ہمارے ہاں ریلوے تنزلی کا شکار ہے۔عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن سے روزانہ درجنوں گاڑیاں گذرتی تھیں مگر اب صرف تین گاڑیاں چلتی ہیں۔عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن1900 ء میں تعمیر ہوا تھا۔ جب ہم عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن پہنچے تو عصر کا وقت تھا، بینچ پر بزرگ اور مختلف عمروں کے افراد بیٹھے تھے، حالانکہ ریل گاڑی کا ٹائم نہیں تھا اور نہ ہی اُن افراد کے پاس سفری سامان تھا ،دریافت پر معلوم ہواکہ وہ یہاں قریب رہتے ہیں اور عصر کے وقت یہاں کا رخ کرتے ہیں اور یہیں پر بیٹھ جاتے ہیں، گپ شپ کرتے ہیں،جوں ہی مساجد کے لاوڈ اسپیکروں پر اذان کی آواز سنائی دینے لگتی ہے، وہ یہاں سے چلے جاتے ہیں۔پہلے لوگ آپس میں گپ شپ کرتے تھے ، آج کے دور میں گپ شپ کا رواج تمام ہورہا ہے، کیونکہ زیادہ تر لوگ موبائل سیٹ پر محو ہوتے ہیں،اس لیے لوگ قریب ہونے کے باوجود بھی آپس میں دور ہوتے ہیں۔موبائل سیٹ کی ایجاد زبردست ہے مگر آپس میں گپ شپ اور روابط بھی انسانی صحت اور معاشرے کیلئے ناگزیر ہیں۔آپ مشاہدہ کریں تو آپ پرعیاں ہوجائے گاجو لوگ گپ شپ کرتے ہیں، وہ ہشاش بشاش ہوتے ہیں ،اُن کے چہرے کھلے ہوتے ہیں جبکہ جو افراد مسلسل موبائل سیٹ استعمال کرتے ہیں ، وہ سست نظر آتے ہیں،اُن کے چہرے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔آپ موبائل سیٹ کام کیلئے ضرور استعمال کریں مگر غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن کے پیچھواڑے میں لڑکے کھیل رہے تھے۔ آپس میں گپ شپ اور کھیل کود مثبت سرگرمیاں ہیں ۔عبدالحکیم دریائے راوی کے کنارے ایک چھوٹا سا قصبہ ہے ۔ایک صوفی بزرگ کے باعث اس قصبے کا نام عبدالحکیم رکھاگیا ، اُس بزرگ کا مزار اسی قصبے میں موجود ہے۔ عبدالحکیم پیشے کے لحاظ سے دھوبی تھے،اِن کے بارے میں ایک روایت معروف ہے کہ دہلی میں جامع مسجد شاہی سنہری کی تعمیر مکمل ہوئی تو عیاں ہوا کہ سمت قبلہ درست نہیں ہے تو لوگ کافی پریشان ہوگئے،انھوں نے ایک مجذوب بزرگ شیخ مکی سے رابطہ کیاتو انھوں نے ان کو بتایا کہ آپ کی مشکل کا حل دریائے راوی کے کنارے رہنے والے ایک حضرت سلطان عبدالحکیم کے پاس موجود ہے۔جب حضرت عبدالوہاب کی سرپرستی میںوفد حضرت سلطان عبدالحکیم کے پاس پہنچے تو آپ معمول کے مطابق دریائے راوی میں کپڑے دھو رہے تھے۔وفد نے اپنا مدعا بیان کیا اور آپ نے ہاتھ میں پکڑے ہوئے کپڑے کو نچوڑنے کیلئے بل دیاتو پھرآپ نے ان کو بتایا کہ مسجد کا قبلہ درست ہوگیا ہے لیکن شمالی سمت کی دیوار میں دراڑ پڑگئی ہے، جب وہ لوگ واپس دہلی پہنچ گئے تو وہاںمسجد کا قبلہ درست سمت میں ہوگیا تھا لیکن شمالی دیوارمیں دراڑ پڑچکی تھی۔ حضرت سلطان عبدا لحکیم سے متعدد کرامات منسوب ہیں۔ جب انسان قول اور فعل خالق کی ہدایت کے مطابق ڈھالتا ہے تو وہ عظیم ذات بھی اُس کیلئے راستے کھولتا ہے جو عام انسانوں کیلئے ممکن نہیں۔اس کیلئے شرط یہی ہے کہ آپ اُس کریم ذات کی بندگی کریں اور اُس کے بندوں کے ساتھ معاملات اور اخلاق احسن رکھیں۔واضح ہوکہ جو لوگ پروردگار کے بن جاتے ہیں، وہ انتقال کے بعد نہیں مرتے بلکہ زندہ جاوید رہتے ہیں۔آج بھی عبدالحکیم کا نام زندہ ہے، اُسی کے نام پر قصبہ ، ریلوے اسٹیشن اور موٹروے کا انٹرجینج موجودہیں۔عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن پاکستان کے دیگر شہروں سے ملانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، پاکستان ریلوے کے مین لائن( کراچی تا پشاور)پر واقع یہ اسٹیشن روزانہ ہزاروں مسافروں کا ذریعہ بنتا ہے۔عبدالحکیم شہر چونکہ ذراعت کے لحاظ ایک زرعی علاقہ ہے، اس لیے یہاں سے مختلف زرعی اجناس دیگر شہروں کو منتقل کی جاتی ہے جن میں گندم ، کپاس اور سبزیاں شامل ہیں۔ یہ اسٹیشن معیشت کے فروغ میں اہم رول ادا کررہا ہے، ریلوے کے ذریعے نقل و حمل سستا اور موثر ہونے کے باعث مقامی تاجر اور کسان اپنی مصنوعات بڑے شہروں تک پہچانے میں کامیاب ہوتے ہیں،اس سے نہ صرف اُن کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ قومی معیشت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن ایک چھوٹا مگر اہم اسٹیشن ہے جو نہ صرف سفری سہولت مہیا کرتا ہے بلکہ علاقائی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ حکومت لاہور کے لئے براستہ عبدالحکیم کم ازکم دو ریل گاڑیاں چلائے تو اس سے عوام کیلئے سفری سہولت میسر آسکے۔ علاوہ ازیں حکومت عبدالحکیم ریلوے اسٹیشن کی بہتری اور توسیع پر توجہ دے تو یہ علاقہ مزید ترقی کرسکتا ہے۔