کالم

ڈیجیٹل معیشت کا فروغ اور حکومتی اقدامات

دنیا بھر میں ترقی کی نئی بنیادیں اب محض صنعت اور خام وسائل پر نہیں بلکہ ڈیجیٹل معیشت پر استوار ہو رہی ہیں۔ آج معاشی طاقت کے پیمانے وہی ممالک ہیں جو جدید ٹیکنالوجی، انفارمیشن نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان بھی اس حقیقت کو تسلیم کر چکا ہے کہ اگر اسے عالمی معیشت میں باوقار مقام حاصل کرنا ہے تو ڈیجیٹل تبدیلی کو اپنانا ناگزیر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں حکومت نے مختلف شعبوں میں ایسے اقدامات کیے ہیں جو ملک کو ڈیجیٹل پاکستان کی سمت لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ریاستی ڈھانچے کی شفافیت اور کارکردگی میں بہتری کیلئے سب سے پہلے ای گورننس کو فروغ دیا گیا۔ ٹیکس دہندگان کیلئے آن لائن ریٹرن اور فائلنگ کا نظام متعارف کرایا گیا جس نے بدعنوانی کم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کو سہولت بھی دی۔ اسی طرح کاروباری رجسٹریشن اور لائسنسنگ کیلئے ون ونڈو پورٹل نے غیر ضروری وقت اور اخراجات میں واضح کمی پیدا کی۔ زمینوں کے ریکارڈز کو ڈیجیٹلائز کرنے کا منصوبہ بھی اہم سنگ میل ہے جس نے دہائیوں پرانے تنازعات کے حل کی راہیں ہموار کی ہیں۔ ڈیجیٹل معیشت میں سب سے اہم مرحلہ مالیاتی نظام کی تبدیلی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے راست کے نام سے جدید ادائیگیوں کا نظام شروع کیا ہے جو ریئل ٹائم اور محفوظ ٹرانزیکشن کو ممکن بناتا ہے۔اس سے عام شہریوں، چھوٹے کاروباروں اور فری لانسرز کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ موبائل بینکنگ اور فِن ٹیک کمپنیوں کی حوصلہ افزائی نے بھی لاکھوں لوگوں کو مالی نظام میں شامل کر کے معیشت کے دائرے کو وسیع کیا ہے۔ ای کامرس کے شعبے نے پاکستان میں تیزی سے ترقی کی ہے۔ حکومت نے اس بڑھتی ہوئی مارکیٹ کو منظم کرنے کیلئے ای کامرس پالیسی متعارف کرائی ، جس کے تحت صارفین کے تحفظ، قوانین کی وضاحت اور لاجسٹک سہولتوں کو بہتر بنایا گیا۔ پاکستان پوسٹ کی جدید کاری اور نجی کورئیر سروسز کی شراکت داری سے آن لائن کاروبار کو ایک مضبوط سہارا ملا۔ نتیجتا پاکستانی مصنوعات عالمی منڈیوں تک زیادہ آسانی سے پہنچنے لگی ہیں۔ نوجوان پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ حکومت نے اس طاقت کو عملی صلاحیت میں بدلنے کیلئے ڈیجی اسکلز پروگرام شروع کیا جس کے ذریعے لاکھوں طلبہ کو جدید ڈیجیٹل ہنر سکھائے گئے۔اس کے علاوہ آن لائن یونیورسٹیوں اور ای لرننگ پلیٹ فارمز نے بھی تعلیم کے میدان میں نئی راہیں کھولی ہیں۔ مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس، روبوٹکس اور سائبر سیکیورٹی جیسے مضامین پر توجہ دے کر حکومت نوجوان نسل کو مستقبل کی ڈیجیٹل معیشت کیلئے تیار کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل تبدیلی کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا چیلنج سیکیورٹی ہے ۔ حکومت نے اس خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ نافذ کیا اور سائبر سیکیورٹی کیلئے قومی سطح کے ادارے قائم کیے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے بھی پاکستان ایک محفوظ ڈیجیٹل مارکیٹ کے طور پر سامنے آیا۔ ڈیجیٹل معیشت کے فوائد صرف تجارت اور مالیات تک محدود نہیں۔ زراعت کے شعبے میں کسانوں کو موبائل ایپس کے ذریعے موسمی معلومات اور مارکیٹ ریٹس دستیاب ہیں۔ صحت کے شعبے میں ٹیلی میڈیسن سروسز سے دور دراز علاقوں کے مریضوں کو سہولت میسر آ رہی ہے۔ توانائی کے میدان میں اسمارٹ میٹرنگ اور گرین ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ وسائل کا ضیاع کم اور کارکردگی بہتر ہو ۔ ڈیجیٹل معیشت کی مضبوطی کیلئے پاکستان نے عالمی سطح پر تعاون بڑھانے کو ترجیح دی ہے ۔ چین کے ساتھ سی پیک کے فریم ورک کے تحت ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، خلیجی ممالک کے ساتھ آئی ٹی معاہدے اور یورپی یونین کے ساتھ سائبر قوانین پر اشتراک اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اس کیساتھ ساتھ Ease of Doing Business انڈیکس میں بہتری کیلئے بھی اقدامات کیے گئے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول پیدا ہو۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ابھی بھی کئی رکاوٹیں موجود ہیں۔دیہی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی کمی، عوام کی بڑی تعداد کی ڈیجیٹل ناسمجھی اور پالیسیوں میں تسلسل کا فقدان ترقی کی رفتار کو متاثر کر رہے ہیں۔ تاہم حکومت نے ان مسائل کے حل کیلئے نیشنل براڈبینڈ پالیسی، نصاب میں ڈیجیٹل تعلیم کی شمولیت اور پالیسی ریفارمز جیسے اقدامات کیے ہیں تاکہ مستقبل میں یہ رکاوٹیں کم سے کم ہو سکیں۔ ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات ایک جامع اور دور اندیش پالیسی کا حصہ ہیں۔ ای گورننس، ڈیجیٹل ادائیگیوں، ای کامرس، تعلیم، سائبر سیکیورٹی اور عالمی تعاون جیسے اقدامات نے ملک کو عالمی ڈیجیٹل منظرنامے میں شامل کرنے کی بنیاد رکھی ہے۔ اگر ان اصلاحات کو تسلسل اور درست حکمت عملی کے ساتھ جاری رکھا گیا تو پاکستان نہ صرف داخلی طور پر ایک شفاف اور جدید معیشت قائم کر سکے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل طاقت کے طور پر سامنے آئے گا۔ ڈیجیٹل معیشت پاکستان کیلئے ترقی اور خوشحالی کی ایک ایسی راہ ہے جو اگر درست سمت میں جاری رہی تو آنے والے برسوں میں ملک کی معاشی اور سماجی تقدیر بدل سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے