کالم

بھارتی آرمی چیف کی دھمکیاں

بھارتی آرمی چیف کا باہمی تضادات اور ذہنی انتشار سے بھرا بیان، عسکری قیادت شدید ذہنی بوکلاہٹ کا شکار ہے۔معرکہ حق میں بدترین ناکامی اور عالمی سطح پر رسوائی نے بھارتی عسکری و سیاسی قیادت کو شدید دباؤ میں دھکیل دیا ہے، عسکری کمزوریوں، بدترین آپریشنل کارکردگی اور اتمانبھر بھارت کی ناکامیاں دفاعی ڈھانچے کو لاغر ثابت کر چکی ہیں۔مودی سرکار کی ہندوتوا زدہ سیاسی ذہنیت نے عسکری قیادت پر غیرمعمولی سیاسی دباؤ مسلط کر رکھا ہے، جہاں وہ فلمی طرز کے بیانیے پیش کر کے اپنے آپ کو مہاتما ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ایسی کشمکش میں کبھی تین مہینے بعد سات طیارے مار گرانے کا دعویٰ کر دیا جاتا ہے اور کبھی دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔اسی سلسلے میں بھارتی آرمی چیف نے ایک اور متضاد اور کنفیوڑن بھرا بیان دے کر صورتحال کو مزید مضحکہ خیز بنا دیا۔ایک طرف دعویٰ ہے کہ ”ہندوستان نے کچھ اسلحہ استعمال کر کے پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا”، دوسری طرف اعتراف یہ ہے کہ ”ایسی جنگ جیتنے کے لیے مزید اسلحہ خریدنا پڑے گا”یہ تضاد بھارتی عسکری قیادت کی بوکلاہٹ، غیرسمجھی اور عدم تیاری کا ثبوت ہے *آپریشن سندور* میں جھوٹی فتح کے ڈھول پیٹنے والے بھارتی آرمی چیف دراصل اپنی خفت مٹانے اور اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔چانکیا ڈیفنس ڈائیلاگ میں جنرل اوپیندر دویدی کا دھمکی آمیز مگر کمزور بیانیہ بھی اسی پریشانی کا اظہار ہے، جس میں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ؛ "آپریشن سندور میں تو صرف ٹریلر دکھایا گیا، فلم تو ابھی شروع بھی نہیں ہوئی”اور پھر بھارتی آرمی چیف اسی سانس میں اپنے دفاعی کمزوریاں کھول کر رکھ دیتے ہیں؛ کیا ہمارے پاس طویل جنگ کے لیے کافی ساز و سامان اور ہتھیار ہیں ؟ اگر نہیں تو فوری تیاری کی ضرورت ہے”یہ اعترافات بھارتی فوج کی *کمزور پیشہ وارانہ صلاحیت، نااہل سیاسی قیادت، اور ناکام دفاعی منصوبہ بندی* کے زندہ ثبوت ہیں اور ساتھ ہی اس حقیقت کا اظہار کہ بھارتی عسکری قیادت اس وقت پالیسی، حکمتِ عملی اور تیاری، تینوں محاذوں پر شدید ذہنی انتشار سے گزر رہی ہے۔ بھارت اپنے داخلی سیاسی مسائل اور انتہا پسند ایجنڈے کو چھپانے کے لیے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ تاہم دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ جنوبی ایشیا کے امن کا انحصار کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل پر ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس عالمی برادری، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور بااثر ممالک سے اپیل کی کہ وہ بھارتی قیادت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور جارحانہ پالیسیوں کا فوری نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا موثر کردار ادا کریں۔ خطے میں امن و استحکام کو اسی صورت میں یقینی بنایا جا سکتا ہے جب بھارت اپنی روایتی ضد اور ہٹ دھرمی ترک کر کے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کرے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے بھارت کی سیاسی و عسکری قیادت کے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بیانات سے نہ صرف جنوبی ایشیابلکہ عالمی امن و سلامتی کوسنگین خطرہ لاحق ہے۔حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سیکرٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ سمیت کشمیری حریت رہنمائوں نے ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی قیادت کی جانب سے جنگی جنون پر مبنی بیانات اور جارحانہ طرزِ عمل ایک خطرناک روش کی عکاسی کرتے ہیں جو خطے کو غیر ضروری کشیدگی اور ممکنہ تصادم کی طرف دھکیل رہا ہے۔بھارتی قیادت کا رویہ نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ ذمہ دار ریاست کے شایانِ شان بھی نہیں۔پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جو ہمیشہ خطے میں امن و استحکام اور پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کی پاسداری کرتا رہا ہے، لیکن بھارت کی اشتعال انگیزی اور عسکری برتری کے جنون سے خطہ ایک ممکنہ بحران کی طرف بڑھ رہا ہے جس کے عالمی امن و معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پرزوردیاکہ وہ بھارتی قیادت کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لیں۔ لداخ خطے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔ نہتے شہریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال، ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں اور اجتماعی سزائیں بھارت کے جمہوری دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیرینہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔پاکستان بھارت کیساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات چاہتا ہے لیکن امن ناانصافی، جبر اور حقوق کی پامالی کی بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا۔ بھارت غیرقانونی طورپر زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور 5اگست 2019کے بعد کئے گئے تمام یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو فورا واپس لے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے