کالم

UNامن مشن اور تنازعہ کشمیر کی حقانیت

یہ امر قابل ذکر ہے کہ تین ہفتے قبل پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والے معرکہ حق نے پوری دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ بھارت کی لاکھ کوششوں کے باوجود کشمیریوں کو نہ تو دبایا جا سکتا ہے اور جھکایا۔ اس ضمن میں یہ حقیقت بھی ساری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے کہ خود امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ بند کرانے میں نمایاں کردار ادا کیا جس کی وجہ سے مسئلہ کشمیر نئے سرے مرکز نگاہ بن چکا ہے اور جلد یا بدیر اسے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔مبصرین کے مطابق یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ بھارت کا یہ کھوکھلا دعوا ہے کہ مسئلہ کشمیر ختم ہوچکا ہے، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، اور لائن آف کنٹرول (LOC) پر اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی موجودگی اس دعوے کی کھلی تردید کرتی ہے۔یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ برسوں میں بارہا یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر اب ختم ہوچکا ہے اور یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔اسی ضمن میں بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اس جھوٹ کو تقویت دینے کی کوشش کی کہ اب کشمیر ایک معمول کا بھارتی علاقہ ہے مگر زمینی حقائق، کشمیری عوام کی جدوجہد، لائن آف کنٹرول کی صورت حال، اور سب سے بڑھ کر اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی موجودگی اس دعوے کو کھلم کھلا جھوٹ قرار دیتی ہے۔اقوامِ متحدہ کی فوج، جسے **”United Nations Military Observer Group in India and Pakistan” (UNMOGIP)** کہا جاتا ہے، 1949 سے آج تک دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی لائن یعنی لائن آف کنٹرول پر تعینات ہے۔واضح رہے کہ اس امن فوج کی موجودگی خود اس بات کی دلیل ہے کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ ہے اور ابھی تک حل طلب ہے۔بھارت مسلسل یہ م¶قف اختیار کرتا آیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں فرسودہ ہو چکی ہیں اور مسئلہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔ تاہم، اقوامِ متحدہ نے کبھی بھی اپنی قراردادوں کو منسوخ نہیں کیا۔ ان قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کو استصوابِ رائے کے ذریعے کرنا ہے، جس کا وعدہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھی عالمی برادری سے کیا تھا۔اگر بھارت کے دعوے کو سچ مان لیا جائے، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر لائن آف کنٹرول پر اقوامِ متحدہ کی امن فوج کیوں تعینات ہے؟ کیا ایک ملک کے اندرونی معاملے میں اقوامِ متحدہ کی فوج موجود ہوتی ہے؟ یقیناً نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ UNMOGIP کی موجودگی بھارت کے جھوٹے دعوے کا پردہ چاک کرتی ہے۔مبصرین کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر اکثر اوقات فائر بندی کی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں اورسینکڑوں شہری اور فوجی ان واقعات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ان واقعات کی نگرانی اور رپورٹنگ UNMOGIP کا کام ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک کے رابطے میں رہتی ہے بلکہ عالمی اداروں کو بھی زمینی حقائق سے آگاہ کرتی ہے۔اگرچہ بھارت UNMOGIP کے کام میں روڑے اٹکاتا ہے اور انہیں اپنے زیرِ تسلط علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا، مگر پاکستان اس مشن کے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور صرف یہی رویہ بھارتی بدنیتی کو واضح کرتا ہے۔ اگر بھارت کو اپنے م¶قف پر یقین ہوتا، تو وہ اقوامِ متحدہ کی امن فوج کو کام کرنے دیتا تاکہ سچ سب کے سامنے آتا مگربھارت کی لاکھ کوششوں کے باوجود کشمیری عوام کا جذبہ حریت سرد نہیں ہوا اور آج بھی ہزاروں کشمیری نوجوان بھارتی تسلط کے خلاف میدان میں ہیں۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق بھارتی افواج کے مظالم، جبری گرفتاریاں، گمشدگیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں روزمرہ کا معمول ہیں۔اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی ادارے ان مظالم پر خاموش ہیں، مگر یہ خاموشی مسئلے کے خاتمے کی دلیل نہیں بلکہ عالمی ضمیر کی غفلت کا ثبوت ہے۔ اگر دنیا واقعی انصاف پر یقین رکھتی ہے، تو اسے نہ صرف کشمیر میں ریفرنڈم کے انعقاد کا مطالبہ کرنا چاہیے بلکہ UNMOGIP کو فعال طور پر کام کرنے کا موقع بھی دینا چاہیے۔ اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی ہے اورہر عالمی فورم پر پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے اور بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی معاہدے کی پاسداری، UNMOGIP کے ساتھ تعاون، اور مسئلے کے پرامن حل پر زور دینا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی قانون اور اصولوں کے مطابق حل کرنا چاہتا ہے۔ایسے میں بھارت جتنا بھی مسئلہ کشمیر کو دبانے کی کوشش کرے، حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اوراقوامِ متحدہ کی امن فوج کی موجودگی، کشمیریوں کی جاری جدوجہد، اور پاکستان کا مسلسل اصولی م¶قف یہ بتانے کےلئے کافی ہے کہ مسئلہ کشمیر ابھی زندہ ہے اور اس کا حل صرف کشمیری عوام کی مرضی سے ہی ممکن ہے۔اگر بھارت واقعی خطے میں امن چاہتا ہے، تو اسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق دینا ہوگا۔ ورنہ اقوامِ متحدہ کی امن فوج اور کشمیریوں کی قربانیاں ہمیشہ بھارت کے جھوٹے دعووں کو جھٹلاتی رہیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے