پاکستان کی سیاسی قیادت جو ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کےلئے بلائی گئی نے فلسطینیوں کےخلاف اسرائیل کی جاری جارحیت کا مقابلہ کرنے کےلئے اسلامی ممالک کے متفقہ پلیٹ فارم پر زور دیا شرکا نے عالمی مسلم برادری کی طرف سے فیصلہ کن اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کا مرکز مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی بالخصوص فلسطین کی صورتحال پر غور کرنا تھا صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف، مولانافضل الرحمان ،بلاول بھٹوزرداری سمیت اہم سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا گیا۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے ایجنڈا پیش کیا، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ اجلاس اسرائیل کی جانب سے 7اکتوبر کو فلسطینیوں کے خلاف شروع کیے گئے حملوں سے نمٹنے کےلئے منعقد کیا جا رہا ہے ۔ صدر آصف علی زرداری نے افتتاحی تقریر کرتے ہوئے اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دیا، عالمی برادری فلسطینیوں پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کو روکنے کےلئے موثر مداخلت کرنے میں ناکام رہی اسرائیل نے جارحیت کے تازہ ترین دور میں 41000 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے اور اب وہ لبنان اور شام کو بھی نشانہ بنا رہا ہے یہ علاقائی امن کےلئے سنگین خطرہ ہے۔ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کےساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات کو یاد کرتے ہوئے کہا ہم نے کئی دہائیوں سے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ساتھ تعاون کیا ہے ۔ میں یاسرعرفات سے کئی بارملاپاکستان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ ہم نے پاکستان میں پی ایل او کےدفاتر دیکھے، لیکن اب اسرائیل اپنی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے زرداری نے مسلم ممالک پر زور دیاکہ وہ اسرائیل کی پیش قدمی کو روکنے کےلئے اپنی اجتماعی طاقت کا استعمال کریں۔ اسلامی دنیا میں بہت زیادہ طاقت ہے۔ اگر ہم اسے ابھی استعمال نہیں کریں گے تو کب؟ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطین پر اپنی قراردادوں پرعملدرآمدنہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس صورتحال کو کشمیر کے تنازع سے تشبیہہ دی۔دنیا تاریخ کے بدترین مظالم مشاہدہ کر رہی ہے فلسطین کے تمام شہرملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ بچوں کو ان کی ماں سے چھین کر ان کے والدین کے سامنے قتل کیا جا رہا ہےاور پھر بھی دنیا خاموش ہے اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کو نافذ کرنے میں بالکل اسی طرح بے بس ہے، جیسے وہ کشمیر پر رہا ہے۔ ایسی تنظیم کیا فائدہ جو مظلوموں کیلئے انصاف کو یقینی نہ بنا سکے؟ نواز شریف نے یہ تجویز بھی دی کہ اسلامی ممالک کی اجتماعی فوجی طاقت کو اسرائیل کے خلاف متحرک کیا جائے۔ اسلامی ممالک کا ایک وسیع فوجی اتحاد ہے۔ اب عمل نہیں کریں گے تو کب کریں گے؟ یہ ایک ساتھ کھڑے ہونے اور مسلمانوں کومزید خونریزی سے بچانے کےلئے پالیسی بنانے کا وقت ہے۔ نواز شریف نے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا اور پاکستانی قیادت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر سفارشات کا مسودہ تیار کریں اور عالمی سطح پر مسلم ممالک سے تعاون حاصل کریں۔جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےاسرائیل کی بنیاد کو ایک نوآبادیاتی منصوبہ قرار دیا جو برطانیہ کے 1917کے بالفور اعلامیے سے متعلق ہے۔ انہوں نے پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح کے اجتماع کو بھی یاد دلایاجنہوں نےاسرائیل کو ناجائز بچہ قراردیا تھا۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ یرغمالی کی صورت حال کو لبنان، مصر اور فلسطین میں اپنے قبضے کو بڑھانے کےلئے استعمال کررہا ہے۔انہوں نے فوری عالمی مداخلت پر زور دیا اور تجویز دی کہ اے پی سی بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فلسطین کی وکالت کےلئے ایک کمیٹی تشکیل دے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مسئلہ فلسطین پر اظہار یکجہتی پر شرکا کی تعریف کی۔ انہوں نے فلسطینی کاز کےلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیااورجنگ بندی پرزور دیااسرائیل فلسطین میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ناقابل تصور ہے۔ بیگناہوں کو ذبح کیا جا رہا ہے اورعالمی طاقتیں خاموش ہیں ہم ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیں گے جو اہم بین الاقوامی دارالحکومتوں کا دورہ کریں گے اور فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کا یکجہتی کا پیغام دیں گے ۔امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا اسرائیل فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے۔ قابض اسرائیلی افواج انسانیت کے خلاف بدترین مظالم ڈھا رہی ہے۔ اسلامی ممالک غزہ کے مظلوم عوام کی امداد کے ساتھ ساتھ فلسطینی طلبا کی رہائش کےلئے تعلیمی ادارے کھولیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے فلسطینی عوام کی جانوں کے تحفظ کےلئے تمام وسائل اور توانائیاں بروئے کار لانے کےلئے متحد ہونے پر زور دیا۔ فلسطینی جنگجوں کی طرف سے اسرائیل پر بے مثال حملے کے ایک سال بعد مشرق وسطیٰ ایک وسیع اور ممکنہ طور پر تباہ کن جنگ کے دہانے پر کھڑاہے۔سات اکتوبر 2023کے واقعات اس خطے کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ تھا جس کا موازنہ دو انتفاضہ یامختلف عرب اسرائیل جنگوں سے کیا جاسکتا ہے۔ مغرب میں بہت سے لوگوں نے اس سادہ اور خطرناک بیانیے کو آگے بڑھایا ہے جس میں تشدد کو ہوا دینے کا الزام فلسطینی فریق کو ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ بھول جاتے ہیں فلسطینی عوام کی تکالیف 7اکتوبر سے پہلے کی ہیں اور اس کا پتہ 1948میں نقبہ اور تاریخی فلسطین پراس سے پہلے کی صہیونی استعمار سے مل سکتا ہے۔ کئی دہائیوں کے دوران، اسرائیلیوں نے فلسطینی عوام کو لاپرواہی کے ساتھ قتل کیااور انہیں لوٹ لیا اور غزہ کوایک قبرستان میں تبدیل کردیا ہے، جس میں اب تک تقریبا 42,000 افرادذبح ہو چکے ہیں۔ ہسپتال، سکول اور پناہ گزین کیمپ خون اورملبے کے گھنانے آمیزے میں تبدیل ہو چکے ہیں اسرائیل نے زمین کی اس چھوٹی سی پٹی پر تشدد کے قرون وسطی کے طریقوں کا اطلاق کیا ۔ تنازع کے آغاز کاواضح مقصد حماس کا خاتمہ اوراسرائیلی یرغمالیوں کی وطن واپسی تھا۔ اسرائیل کی مسلح افواج جسے امریکہ اور بہت سی یورپی ریاستوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے ان دونوں معاملات میں بری طرح ناکام رہی ہے۔غزہ کیساتھ ساتھ تل ابیب نے حزب اللہ کو تباہ کرنے کےلئے ایک بار پھر لبنان پر نظریں جما رکھی ہیں۔ لبنان نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران اسرائیلی تشدد میں 2000سے زائدافراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اہلکار فرانسسکا البانی کے مطابق اسرائیل کےلئے فلسطین اور لبنان میں کوئی شہری نہیں۔اسرائیلی بربریت کو اجاگر کرنے کےساتھ ساتھ 7اکتوبر کے بعد کے منظر نامے نے مغربی بلاک کی منافقت اورمسلم ریاستوں کے مفلوج ہونے کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ آج اسرائیلی جارحیت کی بدولت مشرق وسطی ایک بے پناہ ہنگامے کی لپیٹ میں آ سکتا ہے خاص طور پر اگر تل ابیب ایران پر حملہ کرتا ہے۔ دریں اثنا فلسطین کی آزادی کا بنیادی مسئلہ جنگ کی دھند میں دھندلا گیا ہے۔
معاشرے کے ستونوں پر بھی بھروسہ نہیں
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے سی ای او کے خلاف تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہونے اور اپنے معاملات کے بارے میں بنیادی سوالات کے جوابات دینے سے انکار کرنے پر گرفتاری کے وارنٹ کےلئے مجسٹریٹ سے رجوع کیا ہے ان الزامات کو ہلکے سے نہیں لینا چاہیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ایک ملازم نے سی ای او پر ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہونے کا الزام لگایا تھا جو کہ مفادات کا واضح تصادم ہو گا کیونکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان پاکستان میں علاج معالجے، ویٹرنری سامان، اور دواں کی پیداوار کے ضابطے کی نگرانی کرتا ہے۔ نیب اور ایف آئی اے کی جانب سے دائر درخواستوں کے باوجود سی ای او نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا اور ابتدائی طور پر الزامات لگانے والے مخبر کو بھی فارغ کر دیا۔ اس کارروائی کو عوام کی نظر میں جرم کے اعتراف کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس صورتحال پر فوری توجہ دی جانی چاہیے کیونکہ اگر جان بچانے والی ادویات کی نگرانی کرنےوالے ریگولیٹر کی ساکھ پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے تو یہ سب کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ پاکستان میں تیار کی جانےوالی یا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی طرف سے اختیار کردہ کسی بھی دوا پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے۔
اداریہ
کالم
اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسلامی اتحاد کی ضرورت
- by web desk
- اکتوبر 9, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 180 Views
- 2 مہینے ago