کالم

ایران فاتح سیز فائر مذاکرات

امریکہ نے ایران پر بی ٹو طیاروں سے بنکر بسٹر بم گرا کر ایران اسرائیل جنگ میں عملی طور پر شامل ہو گیا ۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ تین مقامات پر ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کر دیا ۔ اب ایران ایٹمی طاقت حاصل نہیں کر سکے گا ۔ اس کا ایٹمی پروگرام دس سال پیچھے چلا گیا ہے۔ ایران نے کہا ہم نے امریکی حملے سے پہلے افزودہ شدہ یورینیم محفوظ کر لیا تھا ۔ اس امریکی حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں موجود امریکی اڈوں پر چودہ میزائل داغے تو دنیا حیران رہ گئی قطر نے حالیہ جنگ میں ایران کی حمایت کی تھی اسے اپنی خود مختاری پر حملہ قرار دیا ۔ امریکی صدر نے قطر کی امریکی بیسز پر ایرانی حملے کے جواب میں ایران پر حملہ نہ کیا بلکہ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ایران نے بہت ہلکا جواب دیا ۔ ایران نے حملے سے پہلے ہمیں آگاہ کر دیا تھا ہم ان کے شکر گزار ہیں ہم نے چودہ میں سے تیرہ میزائل تباہ کر دئے دنیا کو مبارک ہو۔ اب ہم امن کی طرف بڑھیں گے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل اور ایران سیز فائر پر رضامند ہو گئے ہیں اور جلد جنگ بندی عمل میں آجائے گی ۔ ایرانی حکام نے بھی اس کی تصدیق کر دی اس سیز فائر کے باوجود اسرائیل اور ایران نے ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ۔ ٹرمپ نے اسرائیل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایران پر بمباری سے سختی سے منع کیا انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب چین ایران سے تیل خرید سکتا ہے۔ ایران اسرائیل مذاکرات کا اگلا دور شروع ہونے والا تھا ک تیرہ جون کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے کئی شہروں اور ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ایران کے چھ ایٹمی سائنس دانوں اور کئی رہنماوں کو شہید کیا دراصل نیتن یاہو نے ایران کو تر نوالہ سمجھا تھا کہ جس طرح اس نے غزہ کے شہریوں پر ٹنوں کے حساب سے بمباری کرکے اسے کھنڈر میں تبدیل کر دیا اور پچاس ہزار سے زیادہ شہریوں کو شہید کیا ۔ یاہو کا خیال تھا کہ ایران کو بھی چند روز میں زیر کر لیا جائے گا لیکن ایسا نہ ہو سکا ایران اسرائیل جنگ کی شدت میں اضافہ ہوتا گیا دونوں جانب سے میزائل داغے جاتے رہے جہاں اسرائیل نے تہران سمیت ایران کے کئی بڑے شہروں کو نشانہ بنایا وہاں ایران نے تل ابیب اور دیگر شہروں میں میزائل پھینکے اور تباہی مچائی اسرائیل کے شہریوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا تھا جبکہ ایرانی عوام میں جنگ کا خوف موجود نہیں تھا ۔پاکستان روس فرانس چین اور ترکی نے امریکہ کے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے اس مسلے کو سفارت کاری سے حل کرنے پر زور دے رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ایران اسرائیل جنگ بندی کے لئے سرگرم رہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے رہنماوں کے ساتھ جینوا میں بات چیت کی۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے بعد مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ایران نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دے کر یہ جنگ جیت لی ہے۔ ایرانی اس جیت کی خوشی میں سڑکوں پر نکل آئے ایرانی صدر بھی اظہار یک جہتی کیلئے ان کے ہمراہ تھے ۔ اسرائیل اور صدر ٹرمپ نے ایران کے بارے میں جو اندازے لگائے تھے وہ سب غلط ثابت ہوئے ایران نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا اور اسرائیل کے کئی شہر کھنڈرات کا ڈھیر بن گئے ایرانی قوم نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کی قیادت میں اسرائیل کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ عراق شام قطر اردن کی امریکی بیسز سے ایرانی میزائلوں کو روکا گیا اس کے باوجود ایران نے اپنے مقاصد حاصل کر لئے۔ لیکن سوال پھر وہی ہے کہ جنگ بندی کے باوجود نیتن یاہو ایران پر بمباری روکے گا۔دوسری اہم بات یہ کہ کیا امریکہ ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹا لے گا اب چین تو ایران سے تیل خرید سکے گا کیا اس کا اطلاق دیگر ممالک پر بھی ہو گا۔ کیا پاکستان ایران سے سستا تیل خرید سکے گا صدر آصف علی زرداری کے پہلے دور میں ایران کے ساتھ پاکستان کو گیس کی سپلائی کا معاہدہ ہوا تھا پائپ لائن بچھانے کا کام بھی مکمل ہو چکا تھا لیکن مبینہ طور پر امریکی دبا کی وجہ سے اس معاہدے پر عملدرآمد نہ ہو سکا کیا بین الاقوامی سفارت کاری کے نتیجے میں اب اسرائیل اور ایران ٹیبل ٹاکس پر راضی ہو گئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ بات چیت میں ایران اپنے اوپر اقتصادی پابندیاں ہٹوانے میں کامیاب ہوتا ہے کہ نہیں ۔ اس وقت دنیا کا بیس فیصد تیل ایان سے نکلتا ہے جسے بیچنے پر پابندی ہے اگر یہ امبارگو ہٹ جاتی ہے تو ایران قیمتی زر مبادلہ کما سکے گا جسے وہ عوام کی خوشحالی کے لئے خرچ کرے گا اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ جنگ بند ی سستانے کے لئے تو نہیں کی گئی تاکہ تازہ دم ہو کر حملہ کیا جا سکے۔ یہود اور ہنود پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا امریکی صدر ٹرمپ نے دو ہفتے بعد ایران پر حملے کا فیصلہ کرنے کا کہ کر دوسرے دن بسٹر بم گرا دئے۔ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ اسرائیل کب تک اس جنگ بندی پر قائم رہتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے