توہین عدالت مقدمہ میں سابق وزیراعظم اور سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے کے لیے رضا مند ہو گئے، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان پر فرد جرم روک دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے خاتون جج کو دھمکیوں کے مقدمہ کی سماعت کی، بنچ میں دیگر جج جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار بیٹھے تھے، عمران خان ذاتی حیثیت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے حاضر ہوئے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے پیش نظر عدالت کے گرد و جوانب میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالتی چبوترے پر طلب کیا گیا، سابق وزیراعظم نے چبوترے پر آ کر کہا کہ خاتون جج سے معافی مانگنے کو تیار ہوں، میں نے اگر کوئی حد عبور کی ہے تو اس پر بھی معذرت خواہ ہوں جس پر عدالت نے فرد جرم کی کارروائی روک دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تبصرہ کیا کہ ہم فرد جرم کی کارروائی روک رہے ہیں، اگر آپ کو غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو عدالت اس کو سراہتی ہے، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ایک ہفتے اندر بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت عالیہ نے کہا کہ خاتون جج کے پاس جانا یا نہ جانا آپ کا ذاتی فیصلہ ہو گا، اگر آپ کو غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور معافی مانگنے کو تیار ہیں تو یہ کافی ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت مقدمے کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔