ملک میں پارلیمانی جمہوریت کا پہلا مرحلہ عام انتخابات ہونے کی صورت میں بخیر وخوبی اور کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ، اس پر امن الیکشن کے انعقاد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور مقامی پولیس کاکردار بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، الیکشن کی شفافیت پر بھی کوئی انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی کیونکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے ستون انتخاب ہا رگئے اور انہوں نے کھلے دل سے اپنی شکست قبول کی اور الیکشن کمیشن پر کوئی اعتراضات نہیں کیئے ، اسی طرح تحریک انصاف اور جی ڈی اے کے بعض امیدوار بھی انتخابات ہارے مگر انہوں نے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ اس سارے ماحول میں کوئی جانی نقصان نہیںہوا اور کہیں پر تشدد مظاہرے کے واقعات سامنے نہیں آئے ، اب پارلیمانی جمہوریت کا دوسرا مرحلہ شروع ہے جس میں منتخب اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا ہے اور پنجاب میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا چناو¿ بھی عمل میں لایا جاچکا ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو ایوان میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ، اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں مسلم لیگ ن کی وزارت اعلی کی نامزد امیدوار مریم نواز شریف بھی انتخاب جیت وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوجائیں گی ، ایک صوبے اور مرکز میں ایک پارٹی کی حکومت کا ہونا صوبے کے عوام کیلئے خوش آئند ہے کہ ان کی ترقیاتی سکیموں میںکوئی رکاوٹ نہیں آئے گی اور دونوں حکومتوں کے درمیان میں ذہنی ہم آہنگی بھی برقرار رہے گی ، اخباری اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ(ن)کے ملک محمد احمد خان اسپیکر اور ملک ظہیر اقبال چنڑ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوگئے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اسپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی، اسپیکر کے انتخاب کے لئے تمام 322 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے، جس میں سے دو ووٹ مسترد ہوئے۔مسلم لیگ(ن)کے ملک محمد احمد خان نے 224 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے ملک احمد خان بھچر تھے جنہوں نے 96 ووٹ حاصل کیے۔بعد ازاں ملک محمد احمد خان نے اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اور پھر ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا اعلان کیا۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے مسلم لیگ ن کے ملک ظہیر اقبال چنڑ اور سنی اتحاد کونسل کے معین ریاض کے درمیان ہوا۔ڈپٹی اسپیکر کے لیے 323 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا، ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی میں مسلم لیگ ن کے ملک ظہیر اقبال چنڑ 220ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر بن گئے۔ دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے امیدوارمعین ریاض 103 ووٹ لے سکے۔اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی کامیابی پر لیگی اراکین نے ایوان میں شیر آیا ، شیر آیا کے نعرے لگائے۔ جبکہ مریم نواز نے ملک احمد خان کو تھپکی دے کر شاباش بھی دی۔سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعلی کا انتخاب سوموار 26فروری کو ہو گا، ایوان میں اجلاس شروع ہوا تو دونوں جانب سے ایک دوسرے کیخلاف شدید نعرے بازی کی،مسلم لیگ ن کی نامزد وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی ایوان میں آمد پر شور شرابا ہوا اور سنی اتحاد کونسل اورن لیگ کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ ادھرسندھ اسمبلی اجلاس میں نومنتخب ارکان نے حلف اٹھالیا جبکہ اپوزیشن نے ایوان کے باہر شدید احتجاج کیا۔اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں نومنتخب ارکان نے اپنی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ 156ارکان نے حلف اٹھایا جن میں پیپلز پارٹی کے 111 اور ایم کیو ایم کے 36 ارکان شامل ہیں،سندھ اسمبلی کے 4 ممبران کے معاملات مختلف وجوہات کی بناءپر موخر ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے 9 ارکان نے حلف لیا۔ ایوان 168 ارکان پر مشتمل ہے جس میں 130 جنرل جبکہ 29خواتین اور 9 اقلیت کی نشستیں مخصوص ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان رکاوٹیں عبور کرکے ریڈ زون میں داخل ہوگئے ۔ مظاہرین میں خواتین بھی شامل تھیں۔ مظاہرین نعرے بازی کرتے ہوئے آگے بڑھے لیکن پولیس نے انہیں سندھ اسمبلی کی جانب بڑھنے سے روک دیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)، پی ٹی آئی کے اراکین نے حلف نہ اٹھانے اور اسمبلی کے باہر پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کو عوام نے مسترد کیا ہے، یہ لوگ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے کے بجائے الیکشن ٹربیونل میں جائیں۔الیکشن کمیشن 163 ارکان سندھ اسمبلی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کرچکا ہے جس میں خواتین کی 27 اور اقلیت کی 8نشستیں ہیں۔ دو نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گا ۔ پیپلزپارٹی 114 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی پارلیمانی پارٹی اور ایم کیوایم 36 ارکان کے ساتھ دوسری بڑی جماعت ہے۔جی ڈی اے 3، جماعت اسلامی 1 اور 9 آزاد ارکان بھی ایوان کا حصہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔دوسری جانب دھاندلی زدہ الیکشن ، عوامی مینڈیٹ پر قبضے ، جیتی ہوئی سیٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن کی نا اہلی و ناکامی کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت جماعت اسلامی کے تحت ہفتہ کو مسجد خضراءصدر تا سندھ اسمبلی بلڈنگ ”جعلی نتائج نامنظور مارچ“ کا انعقاد کیا گیا جس میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عام شہریوں نے بڑی تعدا د میں شرکت کی ، اس حوالے سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ، پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں نے بھی مشترکہ احتجاج کیا تھا تاہم سندھ اسمبلی کے چاروں طرف پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھاری نفری اور کنٹینرز لگا کر تمام راستے بند کر دیئے گئے تھے ، سندھ اسمبلی کی طرف آنے والوںکو روکنے کےلئے پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا اور پاکستان عوامی تحریک کی خواتین سمیت کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ۔
بڑھتی مہنگائی سے شہریوں کی پریشانی
پاکستان میں نامناسب معاشی پالیسیوں اور تیزی سے بڑھتی مہنگائی نے ایک عام شہری کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ان کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے کیونکہ سرکاری سطح پر انہیں نہ ہسپتالوںمیںکوئی سہولت مل رہی ہے نہ سکوں میں ، اوپر سے محدود وسائل کے اندر مہنگائی میں دو سو گنا اضافہ ہوا ہے جس سے بہت سارے پاکستانی نوجوان تنگ آکر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے جبکہ باقی اسی مہنگائی کے تندور میں جلنے پر مجبور ہیں ، اسی حوالے سے سروے رپورٹ کے مطابق 44 فیصد پاکستانی اپنی مالی حالت سے پریشان ہیں۔اس بات کا انکشاف عوامی آراءجاننے کے حوالے سے معروف ادارے گیلپ پاکستان کے نئے سروے میں ہوا ہے۔گیلپ پاکستان نے عوامی آراءپر مبنی نے نیاسروے جاری کردیا ہے۔سروے میں 44 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ وہ اپنی مالی حالت سے پریشان ہیں، 10 سال پہلے کے مقابلے میں وہ مالی طور پر مزیدکمزور ہوئے ہیں۔35 فیصد پاکستانیوں کی رائے اس کے برعکس رہی، ان کا کہنا تھا کہ وہ مالی طور پر زیادہ مضبوط اور خوشحال ہوئے ہیں۔سروے میں 16فیصد نے 10 سال پہلے کے مقابلے میں کوئی فرق نہ آنےکا بتایا اور رائے دی کہ جیسی مالی حالت پہلے تھی اب بھی ویسی ہی ہے۔
اداریہ
کالم
جمہوری عمل آگے بڑھناخوش آئند
- by web desk
- فروری 26, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 381 Views
- 9 مہینے ago