مذاہب کو انسانی اخوت ، مساوات اور یک جہتی کی بجائے باہم دشمنی ، نفاق ، نفرت اور جدل کا عنوان بنانا انسانیت کی تذلیل کرنے والا ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ ایسا جرم کرنے والے اپنے ہم مذہب لوگوں کے دل و دماغ کو کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کے ساتھ نفرت و حقارت کے دھویں سے بھر کر،اپنا غلام بنا لیتے ہیں ۔وہ نفرت کی آگ میں جلتے لوگوں کا مسیحا بننے کا ڈھونگ رچا کر ان لوگوں کو اپنی زندگی ، اپنی بنیادی ضروریات ، اپنی تعلیم ، اپنی صحت ، اپنی معیشت اور اپنے مستقبل سے غافل کر کے اپنے اقتدار و اختیار کو طول دینے کا بندوبست کئے رکھتے ہیں۔ لوگ ایسے نوسر باز پاکھنڈیوں سے سوال نہیں کرتے ،وہ اپنی زبوں حالی کو فراموش کرکے دوسرے مذہب والوں کی تباہی و بربادی کے بے سود خوابوں کے سراب میں بھٹکتے رہنے کو نیکی اور عبادت خیال کرنے لگتے ہیں۔ اگر معاشرے کو تعلیم و تحقیق کی روشنی سے مسلسل محروم رکھا جائے تو مکار و چالباز لوگوں کو ضعیف العقیدہ ہجوم بڑی آسانی سے میسر آتے رہتے ہیں۔اکیسویں صدی میں مذہب کو باہم منافرت اور جدل کا ذریعہ بنانا نری جہالت اور مکارانہ چالبازی ہے۔اب تک انسانیت کو ان پرانے گناہوں اور فرسودہ (مگر آزمودہ) حربوں کو پہچان کر ان سے علیحدہ ہو جانا چاہیئے تھا۔لیکن افسوس خطے کی جہالت اور سرمایہ دارانہ ضروریات کی تکمیل کی خاطر پسماندہ معاشروں کو طبقاتی جدوجہد سے غافل رکھ کر عقیدے ، مذہب ، ذات ،جاتی اور دھرم کی تقسیم در تقسیم میں الجھا کر نہایت درجہ بے بس صارف معاشرہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے ۔اس صارف معاشرے کی مجبوری اور عادت بن جاتی ہے کہ وہ؛ اشیا کے ساتھ ساتھ خیالات، نظریات اور مخصوص مقاصد کےلئے واضح کئے گئے بیانیئے بھی "خریدتا” رہے۔اس نظری پس منظر کے ساتھ حالیہ دنوں میں اس خطے پیش آنے والے واقعات و حوادث کا محتاط تجزیہ کرنے سے طرح طرح کے پاگل، نوسرباز اور موذی بیان باز سامنے آتے ہیں۔یہ نوسرباز اپنے خفی و جلی مقاصد کے حصول کےلئے فرضی بیانیئے تشکیل دیتے ہیں۔اور پھر دھرم کے نام پر اپنے مخالف کے دھرم کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر یہ "گھس کر مارنے” کا بیانیہ نریندر مودی مافیا نے اسرائیل کے طرزعمل سے اخذ کیا تھا۔ ایسا نہیں کہ انتہا پسند مذہبی جنونی نریندر مودی سے پہلے بھارت نے خطے کے ممالک کے ساتھ تماشے نہیں کیئے تھے ، کیا مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش تک ، کیا سری لنکا، کیا نیپال ، اور کیا بھارت کے شمال میں واقع ریاستیں، سبھی کو بھارت نے دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور بالآخر منہ کی کھائی لیکن جس سطح کی حماقتیں اور تماشے نریندر مودی کر رہا ہے ،اس کی مثال پہلے کہاں ملتی ہے۔ مودی کے عرصہ اقتدار سے پہلے پاکستان کے حوالے سے بھارت میں ایسی احمقانہ باتیں(گھس کر ماریں گے) سننے کو نہیں ملتی تھیں۔ اس بیانیئے نے مودی کے ہاتھ میں ایک ہتھیار تھما دیا۔وہ اندرون ملک الیکشن کے مواقع پر ہمیشہ پاکستان کو درمیان میں لاکر اور اپنے رائے دہندگان کی توجہ اصل مسائل سے ہٹاتے ہوئے فروعی معاملات میں الجھا کر اپنا سیاسی الو سیدھا کرتا رہا ہے ۔2019 میں ایبٹ آباد کے جنگل پر ہوائی حملہ کر کے چند درخت اور ایک کوا مارکر اگلے ہی روز اپنا جنگی طیارہ تباہ اور پائلٹ گرفتار کروا بیٹھا۔اگرچہ پاکستان نے گرفتار شدہ پائیلٹ ابھی نندن کو چائے پلا کر اور جارح بھارت کے منہ پر ہمیشہ لگی رہنے والی کالک بنا کر واہگہ بارڈر سے واپس بھیج دیا تھا،لیکن شکست خوردہ مودی اس پیغام کو سمجھنے میں ناکام رہا،بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ مودی جان بوجھ کر اور احساس ہزیمت سے بچنے کے لیے ڈھیٹ بنا رہا۔اب اکتوبر میں بہار میں ہونے والے چناﺅ نے مودی کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔وہاں کی حقیقی مشکلات نے اسے ایک بار پھر سے مسلمانوں سے نفرت کا چورن بیچنے اور پاکستان کو ہدف ملامت بنا کر بہار الیکشن کی مشکلات پر قابو پانے کا راستہ دکھایا۔ شرارت کا آغاز پہلگام میں سیاحوں اور یاتریوں پر دہشتگرد حملے سے کیا گیا۔چونکہ مخصوص نتائج حاصل کرنے کےلئے منصوبہ بنا کر واردات کی گئی تھی ،اس لیے مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرنے یا ان کا پیچھا کرنے یا ان کا سراغ لگانے کی کوشش کرنے کی بجائے فوری طور پر پہلگام حادثے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کر دیا گیا۔جن میں دونوں ملکوں کے مابین بین الاقوامی معاہدوں کا یک طرفہ تعطل بھی شامل تھا۔ پہلگام حادثے کا سب سے بڑا سبق اور سب سے واضح پیغام یہ ہے کہ بھارت ریاست کشمیر کی انتظامی اور حفاظتی ذمہ داریاں پوری کرنے اور بطریق احسن نبھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ایک سیاحوں سے بھرے مقام سے ساری سیکیورٹی فورسز کو غائب کر دینا ان گنت سوالات پیدا کرتا ہے ۔پہلگام حادثے پر ایک خطرناک جنگ تک ہو چکی ،لیکن اگر ابھی تک کچھ نہیں ہو سکا تو وہ پہلگام حادثے کے مجرموں کو پکڑنا یا ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات حاصل کرنا ممکن نہیں ہو سکا۔ایسی نااہلی صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتی ہے، جب ریاست خود مجرم ہو اور اپنے مخصوص مقاصد پورا کرنے کےلئے اس طرح کی وارداتیں کرنے پر یقین رکھتی ہو۔پہلگام حادثے کے اگلے ہی روز نریندر مودی کے وہ مخصوص مقاصد بھی سامنے آگئے ۔ اس نے پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے ، بغیر کسی انکوائری کے اور بغیر کسی ٹھوس وجہ کے الزامات کا انبار لگا دیا اور ساتھ ہی ساتھ سندھ طاس معاہدے کے تعطل کا اعلان کر ڈالا۔یہ ایک ریاست کی طرف سے سیاست نہیں ،جنون اور پاگل پن کا مظاہرہ تھا ۔اس کے بعد اس جنون اور پاگل پن کو منہ سے نکلنے والے شعلوں سے حرارت دی گئی ،اس خود ساختہ انتشار کو پاکستان پر حملے تک لے جایا گیا۔ایک آزاد و خودمختار ملک پر بغیر کسی وجہ سے حملہ کرنا بین الاقوامی سطح کا جرم ہے۔بھارت نے یہ جرم کیا اور منہ کی کھائی۔آج کا بھارت چھ مئی سے پہلے والا بھارت نہیں ہے۔آج کا بھارت دفاعی صلاحیت کے اعتبار سے پوری دنیا کے لطیفوں کا ہدف اور طنز و تعریض کا نشانہ بن چکا ہے ۔یہ سب مودی کے انتہا پسند ایجنڈے کی وجہ سے ہوا ہے۔آج کا بھارت اپنے سینے پر عبرتناک شکست کا داغ رکھنے والا ملک ہے۔اور اس ملک کا دوسرا بڑا المیہ یہ ہے کہ اس کا نریندر مودی نامی پردھان منتری اپنا ذہنی توازن کھو چکا ہے۔میں ذہنی امراض کا شکار مریضوں کی تحقیر کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔میں چاہتا ہوں کہ ریاست کی طرف سے ایسے مریضوں کا ترجیحی بنیادوں پر علاج کیا جائے۔ حد درجہ مایوس، انتہائی اداس اور احساس ہزیمت سے نیم پاگل نریندر مودی کی ذہنی صحت کی طرف فوری توجہ کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے منصف مزاج سیکرٹری جنرل عزت مآب انتونیو گوڈریس کو چاہیئے کہ ذہنی امراض کا علاج کرنے والے دنیا کے بہترین ڈاکٹروں کی ایک ٹیم بنا کر بھارت بھیجے ،یا پھر نریندر مودی کو اقوام متحدہ کی تحویل میں لیکر اس کا علاج کروایا جائے۔قیاس چاہتا ہے کہ ماہرین شروع میں بھارتی پردھان منتری کو احساس شکست کے شدید دباﺅ سے آزاد کرانے کےلئے کچھ روز سلائے رکھیں گے۔ مودی کے ذہنی عدم توازن کا باقاعدہ اعلان راجھستان کے ایک جلسہ عام میں نریندر مودی نے خود اپنی سپاٹ آواز میں کیا ہے۔مودی کی بے تاثر ہزیان گوئی کے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں:
1- پاکستان کو بھارت کے حق کا پانی نہیں ملے گا.2-بھارتیوں کے خون سے کھیلنا پاکستان کو مہنگا پڑے گا۔3-ہر آتنکی حملے کی پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی.4-یہ قیمت پاکستان کی سینا چکائے گی.5-پاکستان کے ساتھ نہ ٹریڈ ہو گا،نہ ٹاک.اگر بات ہو گی تو پاکستان کے قبضے والے کشمیر پر ہو گی۔
اس سے پہلے کہ جنون کی سیاست ایک وباءبن کر پھیل جائے، اس سے پہلے کہ نریندر مودی کا پاگل پن سیکولر بھارت کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دے ، اسے دونوں کندھوں سے پکڑ کر کسی دماغی امراض کا علاج کرنے والے کامل مگر سخت گیر معالج کے حوالے کیا جانا چاہیئے۔ایسا فوری طور کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کہیں کینیڈا نریندر مودی کو اپنے شہریوں کےخلاف کئے گئے جرائم کی تفتیش کےلئے طلب نہ کر لے۔ویسے بھی آج کل کینیڈا کے غیرت مند راہنما امریکہ تک کو خاطر میں نہیں لارہے، بھارت کیا چیز ہے۔