گوجرانوالہ جلسہ سے خطاب کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کیلئے میں جان قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہوں۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ میں کسی کی ڈکٹیشن لینے کے لیے تیار نہیں تھا ااس لئے مجھے ہٹایا گیا، بھارت روس سے 40 فیصد کم پر روس سے تیل خرید رہا ہے، ہم نے روس کے صدر سے بات بھی کی تھی، ہمیں 20 لاکھ ٹن گندم خریدنی تھی ، میں نے روسی صدر سے بات کی تو وہ سستی گندم دینے پر بھی مان گیا۔ بیرون ملک سازش کے ذریعے مسلط کئے گئے چوروں نے نا تو سستا تیل لیا نہ ہی گندم، اور دوسری طرف عوام پر مہنگائی کا عذاب نازل کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جس تعداد میں آج میں اس جلسے میں خواتین دیکھ رہا ہوں اس پر میں الله کا شکر اداد کرتا ہوں کہ الله تو نے اس قوم کو جگا دیا ہے اور جاگی ہوئی قوم اور شعور والی قوم جس میں بیداری آجاتی ہے ، وہی قوم اپنی حقیقی آزادی کو چھینتی ہے اور وہی قوم جو حقیقی آزادی پر آزاد ہوتی ہے وہی اوپر جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج میں نے آپ سے کئی باتیں کرنی ہے لیکن سب سے پہلے میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ چار چیزیں ہے جو قوم کو، انسان کو حقیقی طور پر آزاد کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کسی طرح عمران خان کو نااہل کیا جائے جبکہ حقیقی آزادی کیلئے جیل چھوٹی چیز ہے، حقیقی آزادی کیلئے میں جان قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہوں۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے تحریک انصاف کو ختم کرنے کی کوشش کی، انہوں نے سمجھا لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے لیکن قوم سڑکوں پر آ گئی، ملک کی تاریخ میں کبھی عوام اس طرح سڑکوں پر نہیں نکلے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں، ان کے پیسے باہر پڑے ہیں جو باہر سے حکم ملے گا وہ کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں کبھی اتنی مہنگائی نہیں ہوئی لیکن انہوں نے لوگوں پر مہنگائی کا بم گرا دیا، امریکا کے ڈر سے انہوں نے روس سے گندم اور سستا تیل نہیں لیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب شہباز گل کو ریمانڈ پر بھیجا گیا تو مین نے کہا تھا کہ اس پر قانونی کارروائی کریں گے، اس پر مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرایا گیا۔ شہباز گل کوئی دہشتگرد نہیں بلکہ امریکی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے۔ اگر اس نے مجھے جنسی تشدد کا پیغام بھیجا تو میں نے ردعمل دیا۔
عمران خان نے کہا کہ اطہر من اللہ کا ہائی کورٹ نے بڑے زبردست فیصلے دیئے ہیں، میں نے کئی مرتبہ ان کی تعریف کی ہے، وہ جو بھی فیصلہ کریں گے میں قبول کروں گا۔ انہوں نے مجھے بات کرنے کی اجازت نہیں دی، اگر بولنے دیتے تو شائد بتاہی دیتا کہ کس ماحول میں نے کہا، بہرحال کیس ابھی چلے گا۔