کالم

رزلٹ۔۔۔!

khalid-khan

معروف سائنس دان نیوٹن کے حرکت کے تیسرے قانون کے مطابق ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔انسان یا کوئی مخلوق کوئی بھی حرکت کرتا ہے تو اس کا ردعمل ضرور ہوتا ہے۔اسی طرح کوئی طالب علم اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھتا ہے ،دلجمعی سے مطالعہ کرتا ہے، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے تو وہ اس کے ردعمل میں کامیاب ہوجاتا ہے۔دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔اس دنیا میں انسان اور جنات جو بھی عمل کرتے ہیں ،رزلٹ ڈے یعنی قیامت کے دن ان کورزلٹ ملے گا، اگر کوئی اچھے کام کرتا ہے ، کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا ہے تو وہ پاس ہوجائے گااوراس کا ٹھکانہ جنت ہوگا۔جنت میں ہمیشہ جوانی رہے گی،نہ بیماریاں، نہ ہی تکلیفیں ہونگی، نہ غم ہوگا اور نہ الم ہوگا، آرام و سکون ہوگا، تمام سہولیات میسر ہونگی۔تما م سہولیات سے بڑھ کر یہ نعمت ہوگی کہ اللہ رب العزت کا دیدار بھی نصیب ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست شفقت سے آب کوثر کے جام نوش فرمائیں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو یہ نعمتیں عطا فرمائے،آمین۔ان نعمتوں کے حصول کےلئے جہاں اللہ رب العزت کا فضل وکرم ہوگا، وہاں ہم نے بھی اس دنیا میں کچھ اعمال کرنے ہونگے۔وہ اعمال مشکل نہیں ہیںبلکہ وہ اعمال آسان ترین ہیں ۔ اپنی تھوڑی، مختصر لذت اوراپنے مفادات کے لئے کسی کو تکلیف نہ دیں ،نہ انہیں مشکلات میں ڈالیں ۔اگر آپ ایک صد روپے کی چیز پانچ سو روپے میں بیچیں گے ،آپ آفیسر یا ملازم ہیں لیکن آپ کسی سے کام کے بدلے میں رشوت یا مفادات حاصل کریں گے،آپ وقت پر ڈیوٹی پر نہیں جائیں گے، آپ کماحقہ فرائض سرانجام نہیں دیں گے ،حکمران عوام کے ٹیکسوں پر عیاشیاں کریں گے ، اسی طرح جو شخص ناجائز ذرائع استعمال کرے گا، مخلوق خدا کو تنگ کرے گا تو ایسے افراد نتیجے کے دن فیل ہونگے اور ان کے لئے جہنم ہوگا،دوزخ بہت بُری جگہ ہے، اللہ پاک سب کو جہنم سے بچائے ،آمین ۔جہنم سے بچنے کے لئے آسان ترین فارمولہ ہے کہ مخلوق خدا کے ساتھ زیادتی نہ کریں بلکہ بھلائی کیا کریں۔یہ دنیا کی زیست بہت مختصر ہے۔وطن عزیز میں وسط عمر45سال ہے ،دنیا کے کسی ملک میں100سال اوسط عمر نہیں ہے ۔اگر 100 اوسط عمر بھی مان لیں تو کیا اس عمر کےلئے بھی ہمیشہ کی زندگی کو برباد کرنا دانشمندی ہے؟دنیا بہت خوبصورت ہے لیکن بعض انسانوں کی وجہ سے اس دنیا میںانسان بہت تکلیف میں ہیں۔بعض لوگ اپنے عارضی فائدے کےلئے دوسروں کی زندگیاں اجےرن بناتے ہیں۔ اپنی مصنوعی خوشی کےلئے غریبوں سے خوشیاں اور روٹی کا نوالہ چھین رہے ہیں،غریبوں سے دوائی اور کپڑے وغیرہ چھین رہے ہیں ، دوسروں کی عزت لوٹ رہے ہیں،غریب اور عام لوگ کو بہت مشکل میںڈال رہے ہیں۔اُن بدبختوں نے وطن عزیز میں کرپشن کرکے مغربی اور دیگر ممالک میں ناجائز پیسے سے جائےدادیں بنائی ہیں اور اُن ظالموں نے غریب اور متوسط طبقے کا لہو چوس کر اپنی دولت کے انبھار لگالیے ہیں۔یہ دولت اور جائیدادیں ان کے لئے جہنم کی آگ بنیں گی۔یہ کرپٹ لوگ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور ذلیل وخوار رہیں گے،انشاءاللہ۔پاکستان دنیا کا خوبصورت ، قدرتی وسائل اوردولت سے مالامال ملک ہے لیکن ان کرپٹ لوگوں کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہے اور لوگ پریشان حال ہیں۔ پاکستان کے عام لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اس دور میں سب سے زیادہ پریشان سفید پوش طبقہ ہے جو اپنی عزت بچانے کےلئے مشکل ترین حالات سے گذر رہا ہے۔یہ سب حالات ان کرپٹ افراد کے باعث ہیں جنہوں نے پاکستان کے عوام کا لہو چوس کر اغیار کے ممالک میں جائےداد یںبنائی ہیں۔یہ کرپٹ لوگ اس دنیا میں مزے کریں گے لیکن وہ اور ان کی اولادضرور جہنم کا ایندھن بنیں گے کیونکہ ان بدبختوں کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگیاں مشکل ترین بن چکی ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میںایک عام شخص بجلی ، گیس، علاج سمیت ہر چیز اپنے جیب سے خرچ کرتا ہے لیکن جن کے پاس سب کچھ ہے لیکن وہ عوام کے ٹیکسوں سے ہر چیز مفت حاصل کررہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ "پاکستان کی پہلی کابینہ کا اجلاس تھا،اس اجلاس میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ بھی موجود تھے، اے ڈی سی گل حسین نے قائداعظم سے پوچھا ،سر!اجلاس میں چائے پیش کی جائے یا کافی؟قائداعظم نے چونک کر سر اُٹھایا اور فرمایا، یہ لوگ گھروں سے چائے ، کافی پی کر نہیں آئے؟اے ڈی سی گھبرا گیا ۔ قائد اعظم نے فرمایا کہ جس وزیر نے چائے ،کافی پینی ہے ،وہ گھر سے پی کے آئے یا پھر گھر جاکر پیئے۔قوم کا پیسہ قوم کےلئے ہے،وزیروں کےلئے نہیں ۔©” عصر حاضر میںملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود صدر، وزیراعظم ، گورنرز ، وزراءسمیت سب سرکاری اخرجات پر کھاتے پیتے ہیں، مغل بادشاہوں کی طرح زیست بسر کررہے ہیں۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے دس فی صد کم کرنے کےلئے تیار ہیں لیکن خود سرکاری یعنی عوام کے ٹیکس سے مراعات لینے سے انکار نہیں کرتے ہیں۔سابق وزیراعلی پنجاب کے بارے میں ایک خبر گردش کررہی تھی کہ اس نے سات کروڑ روپے بیٹر وغیرہ کھانے کےلئے سرکاری بجٹ مختص کیا تھا۔عوام کو دو وقت روٹی کے لالے پڑے ہیں لیکن یہ کروڑ وںروپے کے بیٹر وغیرہ سرکاری خرچ پر کھارہے ہیں ۔وزیراعظم شہباز شریف شہنشائے تعمیرات ہیں،جب وہ وزیراعلی پنجاب تھے تو انھوں نے پنجاب بھر میں کارپٹ سڑکیں، تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی بہترین عمارتیں تعمیر کروائیں اور سب کوادویات مفت دی جاتی تھیں ۔لاہور میں میٹروبس سروس، سپیڈو بس سروس اور اورنج ٹرین بہترین منصوبے ہیں جس سے روزانہ لاکھوں افراد مستفید ہوتے ہیں۔خاکسار کا وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی حکومت سے مطالبہ ہے کہ مفت بجلی، گیس ، علاج ، گاڑی ، ٹیلی فون ، پٹرول اورسرکاری اخراجات پر کھانے وغیرہ کی سہولت ہمیشہ کےلئے ختم کروائیں اور پروٹوکول بھی ختم کروائیں۔کسی کو مفت بجلی، گیس ، علاج ، گاڑی ، ٹیلی فون ، پٹرول اور سرکاری اخراجات پر کھانے وغیرہ نہیں دیے جائیں ۔ صدرسے لیکر نیچے تک سب بجلی ، گیس ، علاج ، گاڑی ، ٹیلی فون ، پٹرول ، کھانے وغیرہ کےلئے اپنے جیب سے خرچ کریں ۔ اس کےلئے صدر پاکستان آرڈینینس جاری کریں تو آپ کو اس کا چند ماہ میں بہت اچھا رزلٹ ملے گا۔ایسا کرنے سے ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا اور آئی ایم ایف جیسے اداروں کی انسان دشمن شرائط ماننے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ایسا کریں گے تو یہ شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، اتحادیوں اور سب سیاستدانوں کا عظیم کارنامہ ہوگا جو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔ اس کا رزلٹ دنیا میں بھی اچھا ملے گا اور آخرت میںبہترین ملے گا۔دنیا مختصر آسائشوں سے آخرت کی نعمتیں بہت اعلی و ارفع ہیں۔یہاں ہر چیز محدود اور مختصر وقت کے لئے ہوتی ہے جبکہ آخرت میںہر آسائش لامحدود اور ہمیشہ کےلئے ہونگی۔یہاں عوام کے ٹیکس سے بیٹر کھائے جاتے ہیں، وہاں اللہ رب العزت کے فضل وکرم سے بیٹراور دیگر خوش ذائقہ کھانے کھاتے رہیں گے۔ہر شخص اپنا رزلٹ خود تیار کرتا ہے،جو افراد مخلوق کے ساتھ بھلائی کریں گے تو ان کا رزلٹ بہترین ہوگا اور وہ ہمیشہ آرام وسکون سے رہیں گے،انشاءاللہ العزیز۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے