روس کے قومی دن کی مناسبت سے روس کے سفارت خانہ اسلام آباد میں ایک خوبصورت اورپروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی صدر پاکستان آصف علی زرداری تھے، اس تقریب میںوزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، صوبہ خیبر پختون خواہ کے گورنر فیصل کریم کنڈی، ممبران پارلیمنٹ، وزارت خارجہ اور افواج پاکستان کے اعلیٰ حکام اور مختلف ممالک کے سفراء بھی موجود تھے۔صدر پاکستان آصف علی زرداری نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، حکومت اور عوام کو قومی دن کی پیشگی مبارک باد پیش کی اور انھوں نے کہا کہ پاک روس تعلقات باہمی احترام ، تعاون اور مختلف شعبوں میں مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات بہتر ہوئے ہیں، روس یوریشین خطے میں علاقائی امن و استحکام یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ ہمارے پاس تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور عوامی روابط میں شراکت داری کو وسعت دینے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ صدر پاکستان نے کہا کہ آیئے ، ہم پاکستان اور روس کے درمیان تفہیم اور تعاون بڑھانے کے عزم کی تجدید کریں۔ روس کے سفیر البرٹ خوریف نے روس اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں مسلسل پیش رفت پر اظہار خیال کیا اور پاکستانی عوام میں روسی زبان اور ثقافت کے بڑھتے ہوئے شوق اور دلچسپی کو خوش آئند قرار دیا۔اس تقریب میں روسی فنکار جوڑی ” بو گیما” نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور حاضرین ِمحفل کو محفوظ کیا۔ ایو گینی سو پرو نوف نے بالا لائیکا اور کرسٹینا کو چمارک نے روسی لوک موسیقی اور عالمی شہرت یافتہ نغمات کی دھنیں پیش کیں۔”روس اور پاکستان کے درمیان تعلقات یکم مئی 1948ء کو قائم ہوئے تھے۔پاک روس تعلقات میںنشیب و فراز آئے ، روس نے کراچی سٹیل مل سمیت متعدد پراجیکٹس میں پاکستان کے ساتھ خصوصی تعاون کیا جو کہ ہرسطح پر سراہا جارہا ہے۔1990ء کی دہائی میں دونوں ممالک نے تعلقات کو نئے سرے سے ترتیب دیے ، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا۔ 2000ء کی دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بھی بڑھا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاک روس کے درمیان استوار تعلقات قائم ہوچکے ہیں،اب روس اور پاکستان ایک دوسرے کو اہمیت دے رہے ہیں۔پاکستان اور چین کے تعلقات ہمالیہ سے بلند اور بحر ہند سے گہرے ہیں، روس اور چین کے درمیان تعلقات بھی استوار ہیں، یہ دونوں ممالک عالمی طاقتیں ہیں، روس چین معیشت کو ترجیج دے رہے ہیں۔ میرے خیال میں وقت کا تقاضا ہے کہ چین ، روس، پاکستان ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک مل کر اقتصادی پلان ترتیب دیں تو ان ممالک کے روشن مستقبل کیلئے بہترہوگا۔گو کہ ہمارا پڑوسی ملک انڈیا ایک بڑا ملک ہے لیکن عصر حاضر میں انڈیا پر ایسے عناصر کی حکومت ہے جو سیاست کیلئے بھی پڑوسیوں کو تنگ کرتے ہیں، سیاسی دکان چمکانے کے لئے جنگی سماں پیدا کرتے ہیں۔دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی مگر بھارتی وزیر اعظم موذی شریربچوں کی طرح باتیں کرتا ہے،لڑائی جھگڑے کوموضوع بحث بنائے رکھتا ہے، پڑوسیوں کے گھروں کی گھنٹیاں بجا کر بھاگنے کی ناکام سعی کرتا ہے اور ردعمل پر پڑوسی ان کی خوب دُرگت بناتے ہیں،موذی اپنی منفی سوچ کے باعث پوری دنیا میں انڈیا کی بدنامی کررہا ہے، اب تو انڈین کے لوگ بھی سمجھ گئے ہیں کہ موذی انڈیا کا وزیراعظم کم ، اسرائیل کا ایجنٹ زیادہ ہے، اس لئے انڈیا کے لوگ موذی سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ انڈیا میں مثبت سوچ کے حامل سیاستدانوںکی حکومت آجائے جو پڑوسیوں کے ساتھ استوار تعلقات قائم کریں تو ممکن ہے کہ روس سے افغانستان، پاکستان میں براستہ غلام جان، میانوالی ، لاہور، انڈیا میں دہلی اور بنگلہ دیش تک پاک چین اقتصادی راہداری کی طرح ایک اقتصادی راہداری پراجیکٹ لانچ کیا جائے ،اس میں چین ، ایران کو سی پیک سے ملایا جائے اور وسطی ایشائی ممالک کو بھی اسی اقتصادی ممالک کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ازبکستان اور قازقستان کو ریلو ے ٹریک سے ملانا چاہتا ہے، پاکستان میں تمام ریلوے ٹریکس کے ساتھ پھل دار درخت اور پودے لگانا چاہتا ہے ۔ روس سے بنگلہ دیش تک اقتصادی راہدای میں دو اطراف میں روڈز اور درمیان یا ایک طرف ریلوے ٹریک بنادیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ یہ اقتصادی راہداری چین ، روس، پاکستان ، ایران ، افغانستان ، وسطی ایشیائی ممالک ، انڈیا اور بنگلہ دیش کی ترقی اور خوشحالی کیلئے نیا باب ہوگا اور مذکورہ تمام ممالک اسی اقتصادی راہداری سے سدا مستفید ہونگے۔تمام ممالک ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں بزنس کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔قارئین کرام! ہم روس کے قومی کے دن کے موقع پر روس کے صدر، حکومت اور عوام، اسلام آباد میںقائم روسی سفارت خانہ کے سفیر اور دیگر شہروں میں قونصلیٹ میں تمام سفارت کاروں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ہماری خواہیش ہے کہ روس اور پاکستان کے درمیان استوار تعلقات رہیں، اقتصادی اور سماجی روابط ہوں۔