سال پہلے 18 اور 19 فرروی 2007کی درمےانی شب بھارتی صوبہ ہرےانہ سے گزررہی سمجھوتہ ایکسپریس مےں ہوئی دہشت گردی میں 80سے زائد پاکستانی زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ150سے زائد شدےد زخمی ہوئے تھے ۔ بھا رت کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 68 ہے ۔ ےاد رہے کہ ےہ رےل گاڑی دہلی سے لاہور آرہی تھی اور مسافروں کی بھاری تعداد پاکستانی تھی۔
اس سانحے کے وقوع پذےر ہونے کے بعد حسب عادت بھارتی ذائع ابلاغ نے اس کی ذمہ داری پاکستان کے کندھوں پر ڈال دی مگرقانون فطرت ہے کہ سچ کو بہر کےف ظاہر ہونا ہوتا ہے ۔اس لےے بعد میں خود ہندوستانی تحقےقات کے نتےجہ میںےہ بات سامنے آئی کہ اس وحشےانہ جرم میں حاضر سروس بھارتی فوجی افسر اور خفےہ ادارے براہ راست ملوث تھے۔ اٹھارہ دسمبر 2010 کو سوامی آسیمانند نے دہلی کے چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ” دیپک بیاس “ ( تیس ہزاری عدالت ) میں تعزیراتِ ہند کی دفعہ 164 کے تحت اقبالی بیان میں انکشاف کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس اور مالیگاﺅں بم دھماکوں میں کرنل پروہت، مےجر اپادھےا، سوامی اسےم آنند ،لوکےش شرما ،سند ےپ ڈانگے،کمل چوہان اس کے ساتھ ملوث تھے اور ان سب کو اس انسانیت سوز جرم میں ملوث ہونے کے باوجود 21 مارچ 2019 کو بری کر دیا گیا ۔اس کا اےک ملزم سنےل جوشی گرفتاری کے بعد پراسرار حالات میں قتل کر دےا گےا۔مبصرےن کے مطابق سنےل جوشی کو اس لےے قتل کر دےا گےاتا کہ منصوبے کے دےگر سرپرستوں کے نام نہ بتا سکے ۔
10فروری 2014کے ہندی اخبار بھاسکر میں نےوز رپوٹ شائع ہوئی ۔جس میں ©©©©”کارواں“مےگزےن میں شائع سوامی آنند کے اس انٹروےو کی تفصےل شامل تھی جس میں اس نے خاتون صحافی”لےنا گےتا رگھوُناتھ “کو بتاےا کہ اس سنگےن جرم میں RSSکے موجودہ سربراہ”موہن بھاگوت“کی رضامندی بھی شامل تھی۔اس کے علاوہ RSSکی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن اندرےش کمار بھی شامل تھے بھارتی خاتون صحافی کے مطابق وہ پہلی بار سوامی اسیمم آنند سے عدالت کے احاطے میں ملی اور انٹروےو کے لےے وقت مانگا۔اس پہلی ملاقات میں تقرےبا پانچ منٹ بات ہوئی،سوامی نے اس موقعے پر خوشی ظاہر کی کہ دہلی سے کوئی صحافی ان سے ملنے انبالہ تک آےا ہے ۔ دوسری بار ”کارواں“سے منسلک ےہ خاتون صحافی10جنوری2012کو سوامی سے ملی ۔اس موقع پر سوامی نے اس سے اس کی تعلےم اور خاندانی پس منظر کی بابت کئی سوال کےے،اور پھر اسے بتاےا کہ اس نے کس طرح ہزاروں عےسائےوں کو ہندو بنا کر دھرم کی خدمت کی ہے ۔ اس موقع پر سوامی نے”لےنا رگھوناتھ“کو ےہ بھی بتاےا کہ اجمےر اور حےدر آباد کے بم دھماکے ہندو دہشت گردوںنے موبائل فون کے ذرےعے کےے ۔
دوسرے انٹروےو میں اس خاتو ن صحافی اور سوامی کی ملاقات”22.6.13کوہوئی اس دوران لےنا رگھوناتھ نے ڈانگ ( گجرات ) کا بھی دورہ کےا تھا جہاں سوامی دس برس سے زےادہ رہ چکے تھے اور عےسائےوں کو ہندو بنانے کی تحرےک چلاتے رہے تھے،ڈانگ جانے کا سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور ےہ بتاتے رہے کہ انہوں کس طرح ”انڈےمان نےکوبار“ میں ہندو دھرم کی سےوا کی تھی ۔ صحافی نے انھےں بتاےا کہ وہ ان کے آبائی گاوں سے بھی ہو آئی ہے اس پر وہ زےادہ خوش نہ ہوئے اور کہا کہ وہ چھوٹی عمر میں گھر بار چھوڑ آئے تھے ۔خاتون نے انھےں ےہ بھی بتاےاکہ وہ’بھوپال‘جا کر خاتون سادھوی پرگےہ ٹھاکر سے بھی ملی ہے ( جو اب بھوپال سے BJP کے ٹکٹ پر لوک سبھا کی رکن ہیں) ۔ اس ملاقات میں RSSچےف موہن بھاگوت کے بارے میں باتےں آف دی رےکاڑدتھےں اس لےے خاتون صحافی کو کارواں مےگزےن نے دوبارہ انبالہ جےل بھےجا،اس ملاقات میں سوامی نے بتاےا کہ سنےل جوشی اور وہ RSSکے اجتماع میں شامل تھے۔اس میں بھاگوت آ کر ان دونوں سے مندر میں ملے اور 50ہزار روپےہ بھی دےا ، تب بھارت کے مختلف مسلم مقامات کونشانہ بنانے کا منصوبہ بناےا گےا۔اسےم آنند کے مطابقRSSکے دونوں رہنماوئںنے منصوبے سے مکمل اتفاق کےا اور کہا کہ آپ اس منصوبے پر سنےل جوشی کے ساتھ مل کر کام کرےںاور ہم آپ کے شانہ بشانہ ہےں کےونکہ آپ کچھ غلط نہےں کر رہے اور ہماری آشےر باد آپ کے ساتھ ہے ۔
دس اگست 2015 کو سمجھوتہ دہشتگردی میں ” آسیمانند “ کی ضمانت چندی گڑھ ہائی کورٹ نے منظور کر لی اور مودی سرکار نے ضمانت کی اس منظوری کے خلاف سپریم کورٹ میں نہ جانے کا فیصلہ کیا ۔ جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں سرکاری سطح پر احتجاج بھی کیا گیا ۔ مودی کے پہلی بار بر سرِ اقتدار آنے کے پینتیس دن بعد دو جولائی 2014 کو ” کرنل پروہت “ نے مودی کو خط لکھ کر رہائی کی درخواست کی ۔ مودی نے خط کا جواب تو نہیں دیا البتہ اپنے تحقیقی ادارے NIA کو حکم دیا کہ پروہت اور ان کے ساتھیوں کے خلاف موثر پیروی نہ کی جائے ۔ اس بات کا انکشاف خاتون سرکاری وکیل ” روہنی سیلان “ نے ستمبر 2015 میں کیا ۔ مبصرےن کے مطابق غےر جانبدار حلقے تسلسل سے کہہ رہے تھے کہ بھارت میں زعفرانی دہشت گردی خطرناک حد تک فروغ پا چکی ہے اےسے میںدہلی سرکارکے لےے ےہ افسوس کی بات ہونی چاہئے کہ 17 سال کاعرصہ گزرنے کے باجود تاحال ملزمان کےفر کردار تک نہےں پہنچ پائے بلکہ اس جرم میں ملوث تمام مجرموں کو مودی سرکار نے بآسانی بری کرا لیا۔
امےد ہے کہ عالمی رائے عامہ اس سانحے کی برسی پر اس بابت سنجےدہ توجہ دے گی ۔ علاوہ ازیںحکومت ِ پاکستان پروہت ، سادھوی پرگیہ ٹھاکر، آسیمانند اور اس کے ساتھی دہشتگردوں تک رسائی حاصل کرنے کےلئے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرے گی ۔
کالم
سمجھوتہ دہشتگردی ….پر سمجھوتہ کیوں؟
- by web desk
- فروری 20, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 303 Views
- 1 سال ago