اداریہ کالم

سیاسی ومعاشی بحران مسلسل جاری

idaria

پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین سے گزررہا ہے کہ جس میں مالی مشکلات ، سماوی آفات اور سیاسی بحرانوں کا بیک وقت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، پہلے نمبر پر ملکی ڈوبتی معیشت کو بچانا حکومت کیلئے ایک بدترین مسئلہ بنا ہوا ہے ، حکومت سنبھالتے وقت پی ڈی ایم نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بہت جلد معاشی بحران پر قابو پاتے ہوئے ملک کو معاشی بحران سے نکال کر تیز تر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کردیں گے مگر حالت یہ ہے کہ معیشت سنبھالے سنبھل نہیں پارہی اور حکومت کی تمام ترکوششیں رائیگاں جاتی نظر آرہی ہے ، گوکہ حکومت مختلف دوست ممالک کے ساتھ ملکر اس بحران سے نکلنے کیلئے ہاتھ پاو¿ مارتی دکھائی دیتی ہے ، دوسری جانب سب سے بڑا چیلنج جو حکومت کو درپیش ہے وہ سیلاب کے بعد سیلاب متاثرین کی بحالی کا چیلنج سر اٹھائے کھڑا ہے جبکہ تیسری جانب ملک میں ایک سیاسی بحران بھی چل رہا ہے جس میں حکمران اتحاد کے اندر پائے جانے والے اختلافات بھی منظر عام پر آرہے ہیں جس میں کچھ پارٹیاں ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہشمند نظر آتی ہے جبکہ کچھ جماعتوں کا اسرار ہے کہ انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے کیونکہ وہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے اندر اپنی کارکردگی کا جائزہ لے چکی ہے ، اس حوالے سے وہ ان ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے گھبرارہی ہیں، گزشتہ روز مختلف تقریبات اور شخصیات سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ گرین لائن جس کی بنیاد نواز شریف کے گزشتہ دورمیں رکھی گئی تھی اور بدقسمتی سے بے شمار دیگرمنصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی بعد کی حکومت میں دم توڑ گیا، ہم اس سروس کا از سرنو اجرا کرنے پر ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں اور وزیر ریلوے اور چینی کمپنیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی ویگنز کا معائنہ کیا یہ جدید سہولیات سے آراستہ ہیں ، وزیر ریلوے آﺅٹ سورسنگ پر یقین رکھتے ہیں اور دور حاضر میں ترقی کا زینہ یہی ہے اس سے ریلوے میں بہتری آئے گی اور پاکستان ریلوے کو فائدہ ہوگا۔ حکومتوں کا کام ادارے چلانا نہیں بلکہ گورننس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں پاکستان آج اس دوراہے پر کھڑا ہے جہاں ایک ایک پائی بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ غیر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال دیکھ کر ہم نے ترجیحات مقرر کی ہیں جس میں خوراک اورادویات کی درآمد کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ پوری امید ہے کہ آئی ایم ایف سے اسی ماہ معاہدہ ہوجائے گا اور ان مشکلات سے نکل آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے ، پاکستان دنیا میں ماحولیاتی آلودگی میں محض ایک فیصد حصہ کا رکھنے کے باوجود اس کا شکار ہوا اور بدترین سیلاب آیا۔اتحادی حکومت دن رات ملک کو مشکلات سے نکالنے کےلئے کوشاں ہے ، خواجہ سعد رفیق میرٹ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں ، ریلوے کو دیگراداروں کی طرح مشکلات کا سامنا ہے ، قوموں کی زندگی میں مشکلات آتی رہتی ہیں اس کا سامنا کرکے آگے بڑھنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں یہی اس مخلوط حکومت کا وژن ہے اور اس پر پوری طرح عمل پیرا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون ہمارے ترجیحی ایجنڈے میں شامل ہے ۔ چین کی حکومت اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے کےلئے پرعزم ہے ۔گزشتہ حکومت میں اداروں پر بے بنیاد الزام تراشی اورچینی کمپنیوں پر کرپشن کے الزامات لگانے سے چین سے تعلقات خراب ہوئے ، حالیہ چین کے دورے پر چین نے ہمارا بھرپور اورگرمجوشی سے استقبال کیا، چینی زعما اور عوام پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں ، گزشتہ چار سال میں تعلقات کو جو ٹھیس پہنچی ان کو واپس لانا آسان کام نہیں تاہم برف پگھل رہی ہے ، چینی حکومت اورعوام کے شکرگزار ہیں کہ وہ پاکستانی عوام کے لئے بے پناہ محبت کے جذبات رکھتے ہیں ، ہمیں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کےلئے اس روش کو بدلنا ہوگا، محنت کو اپنا شعار بنانا ہوگا، ہم کب تک دوسروں کے سہارے پر رہیں گے۔یہ سفر مشکل ضرور ہے لیکن ہم دن رات محنت کرکے ملک کو آگے بڑھائیں گے اور ملک اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو تجویز دی ہے کہ پی ڈی ایم ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لے اور وہ اس حوالے سے پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو بھی قائل کریں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی، جس میں ضمنی انتخابات کے بارے غور کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات اسحاق ڈار ، مشیر وزیراعظم احد چیمہ اور مشیر وزیراعظم انجنیئر امیر مقام بھی موجود تھے۔ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے بارے میں اپنی تجویز سے آگاہ کیا۔ مولانا فضل الرحمن اب اس اہم ترین معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی سے ملاقات کریں گے جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔بعد ازاں مولانا فضل الرحمان کی آصف علی زرداری سے اسلام آباد میں زرداری ہاس پر ملاقات ہوئی، جس میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ضمنی انتخابات سمیت عام انتخابات کے انعقاد پر مشاورت اور پی ڈی ایم کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے پر بھی بات چیت کی گئی۔ آصف علی زرداری ضمنی الیکشن میں بھرپور انداز سے حصہ لینے کے خواہش مند ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کو کسی بھی صورت تحریک انصاف کیلیے میدان خالی نہیں چھوڑا جائے۔
ڈالر کی خوفناک اڑان جاری
پاکستان میں کرنسی کی مسلسل کمی کا سلسلہ جارہی ہے اور ڈالر کی خوفناک پرواز اپنے زوروں پر ہے انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر 262 سے بھی تجاوز کرگیا۔جمعرات کے روز کاروباری روز کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا اور انٹر بینک مارکیٹ کے اختتام پر امریکی ڈالر 24 روپے 54 پیسے کے اضافے سے 255 روپے 43 پیسے پر بند ہوا۔ جمعہ کے روز بھی انٹربینک میں کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں ایک روپے 57 پیسے اضافہ ہوا جس سے ڈالر 257 روپے کا ہوگیا۔کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ دیکھنے میں ا?یا ہے اور ایک امریکی ڈالر مجموعی طور پر 6 روپے 67 پیسے مہنگا ہوکر 262 روپے تک جا پہنچا۔انٹر بینک میں جمعہ کے روز ڈالر مجموعی طور پر 7 روپے 17 پیسے مہنگا ہوا اور کاروبار کے اختتام پر ڈالر 262 روپے 60 پیسے پر بند ہوا۔ڈالر کو فوری طور پر اپنی سطح پر لانے کیلئے اقدامات کا ہنگامی طورپر کیا جانا ضروری ہے ورنہ ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھنا یقینی ہے۔
ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اجرائ
آئینی ضروریا ت کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے اراکین کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 33خالی نشستوں پر ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کردیا،الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق قومی اسمبلی کی 33خالی نشستوں پر ضمنی الیکشن 16مارچ کو ہوگا جس کے لیے کاغذات نامزدگی 6سے 8فروری تک جمع کرائے جائیں گے،الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال13فروری تک ہوگی،الیکشن کمیشن نے این اے 4، این اے 17، این اے 18، این اے 25، این اے 26، این اے 32، این اے 38، این اے 43، این اے 52، این اے 53، این اے 54، این اے 57، این اے 59، این اے 60، این اے 62، این اے 63، این اے 67، این اے 97، این اے 126، این اے 130، این اے 155، این اے 156، این اے 191، این اے 241، این اے 242، این اے 243، این اے 244، این اے 247، این اے 250، این اے 252، این اے 254، این اے 256اور این اے 265پر الیکشن کا شیڈول جاری کیا ہے،، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اس وقت صرف 2ممبران قومی اسمبلی ہیں جن کے استعفے چھٹی کی درخواست کی وجہ سے منظور نہیں کیے گئے۔الیکشن جمہوری معاشرووں میں ایک معمول کا عمل ہے ، تحریک انصاف کا مطالبہ تھا کہ ان کے استعفے منظور کئے جائیں اور عام انتخابات کرائے جائیں، ضمنی انتخابات کرانے کی بجائے اچھا ایک ہی بار حکومت عام انتخابات کرواکر اس جھنجٹ سے باہر نکل آتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے